اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

صدقہ خیرات

۱- امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ شب جمعہ اور یومِ جمعہ صدقہ دینا ہزار صدقہ کے برابر ہے اور محمد وآل محمد علیہم السلام پر درود پڑھنا ہزار ثواب کے برابر ہے۔

۲- امام رضا علیہ السلام سے منقول ہے جو شخص ماہِ شعبان میں کچھ صدقہ دے اگرچہ آدھے خرما کے برابر کیوں نہ ہو‘ خداوندعالم اس کے جسم کو آتشِ جہنم سے بچائے گا۔ آگ اس پر حرام ہوگی۔

۳- امام محمدباقر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: صدقہ دینا طول عمر کا باعث ہے اور ستر قسم کی بلائیں دفع کرتا ہے۔

۴- ماہِ شعبان میں صدقہ دینا چاہیے اگرچہ وہ نصف خرما ہی کیوں نہ ہو‘ اس سے خدا اس کے جسم پر جہنم کی آگ حرام کر دے گا۔

۵- عید غدیر (۱۸ ذوالحجہ) کے دن حاجت مند مومن بھائی کو ایک درہم صدقہ دینا دوسرے دنوں میں ایک ہزار درہم دینے کے برابر ہے۔ دوسری روایت کے تحت ایک لاکھ دینے کے مساوی ہے۔

۶- علامہ مجلسی نے فرمایا کہ معتبر روایت میں وارد ہوا ہے کہ مدینہ منورہ میں ایک روپیہ (رائج الوقت سکّہ) تصدق کرنا دوسری جگہ پر دس ہزار روپے کے برابر ہے۔

۷- آنحضرت نے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص کسی میت کے لیے صدقہ دے کر اس پر مہربانی کرے تو خود اُس کے لیے خدا تعالیٰ کی طرف سے اُحد کے پہاڑ کے برابر لکھا جائے گا اور روزِ قیامت وہ عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوگا۔

۸- غدیر ۱۸ ذی الحجہ کو ایک درہم (سکہ رائج الوقت) خیرات کرنا دوسرے دنوں کے دس لاکھ درہم کے برابر ہے۔

زیارات

۱- کوئی فرد زکور و اناث میں سے خرد و کلاں جہاں بھی ہو پاکیزگی کی حالت میں جب چاہے امام حسین علیہ السلام کی زیارت پڑھے تو امید ہے اسے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔ طریقہ زیارت یوں ہے:

گھر کی چھت پر چلا جائے‘ دائیں دیکھے بائیں دیکھے‘ پھر اپنا سر آسمان کی طرف بلند کرے‘ یہ کلمات کہے:

السَّلامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِاللّٰہِ السَّلامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرکَاتُہ (دو رکعت نمازِ زیارت؟)

۲- ماہِ رمضان کی شب اول میں ضریح مقدسہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے تاکہ اس کے گناہ جھڑ جائیں اور اُسے اس سال حج و عمرہ کرنے والے تمام افراد جتنا ثواب حاصل ہو۔

۳- حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے‘ فرمایا: تھوڑی مدت کے بعد میرے جسم کا ٹکڑا سرزمین خراسان میں دفن کیا جائے گا‘ جو مومن اس کی زیارت کرنے جائے گا‘ خدائے تعالیٰ اس کے لیے جنت واجب کر دے گا‘ اس کے بدن کے لیے آتشِ جہنم حرام کر دے گا‘ غمزدہ حالت میں اس کی زیارت کرے گا‘ رب کریم اس کے رنج و غم دُور کرے گا اور جو گناہگار اس کی زیارت کرنے جائے گا غفور الرحیم اس کے گناہ معاف کر دیگا۔

۴- امام موسٰی کاظم علیہ السلام سے روایت ہے‘ فرمایا: جو شخص میرے بیٹے علی رضا کی زیارت کرے گا حق تعالیٰ اس کے لیے ۷۰ حج مقبولہ کا ثواب لکھے گا۔ پھر فرمایا: جن افراد نے آئمہ طاہرین کی قبروں کی زیارت کی ہوگی ہمارے ساتھ بیٹھیں گے لیکن ان سب میں سے میرے فرزند کے زائروں کا رتبہ بلند ہوگا اور انھیں اجر و انعام بھی سب سے زیادہ عطا کیا جائے گا۔

۵- حمیری نے قرب الاسناد میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے‘ حضرت رسول اللہ نے فرمایا کہ جس نے میری حیات میں یا اس کے بعد زیارت کی تو میں روزِ قیامت اس کی شفاعت کروں گا۔

۶- سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا: مجھے میرے پدرعالی قدر نے خبر دی ہے کہ جو باطنی طور پر اب بھی حاضر ہیں کہ جو شخض مجھ پر یا میرے والد بزرگوار پر تین روز سلام کرے تو حق تعالیٰ اس کے لیے بہشت واجب کر دیتا ہے۔

میں نے عرض کی کہ آپ کی زندگی میں یا اس ظاہری زندگی کے بعد بھی؟

آپ نے فرمایا: ہاں زندگی میں اور بعد میں بھی سلام کا یہی اجر ہے۔

۷- عبداللہ بن عباس سے نقل ہوا ہے۔ حضرت رسول خدا نے فرمایا: جو شخص بقیع میں امام حسن علیہ السلام کی زیارت کرے‘ اس کے قدم پل صراط پر جمے رہیں گے‘ اسی طرح امام جعفر صادق علیہ السلام کی زیارت سے متعلق ہے کہ زائر کے گناہ بخش دیئے جائیں گے نیزاسے تنگ دستی اور پریشانی لاحق نہ ہوگی۔

۸- جو شخص امیرالمومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی زیارت کرے (نجف اشرف) جب کہ ان کی امامت پر یقین رکھتا ہو‘ خلیفہ بلافصل تسلیم کرتا ہو تو ایک لاکھ شہیدوں کا ثواب اس کے نامہٴ اعمال میں لکھا جائے گا اور اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے‘ قیامت کے دن امن میں ہوگا‘ خداوند کریم اس کے حساب میں آسانی کرے گا‘ فرشتے اس کا استقبال کر رہے ہوں گے۔

۹- سید عبدالکریم ابن طاؤس نے اپنی کتاب فرحتہ العربیٰ میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص حضرت امیرالمومنین کی زیارت کو پاپیادہ جائے تو حق تعالیٰ ہر قدم کے عوض ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب اس کے نامہٴ اعمال میں لکھے گا۔ اگر واپسی پر بھی پاپیادہ چلے تو حق سبحانہ اس کے ہر قدم کے بدلے دو حج اور دو عمرے کا ثواب ہوگا۔

۱۰- دو معتبر سندوں سے نقل ہوا ہے کہ امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا جو شخص بہت دُور ہونے کے باوجود میری قبر کی زیارت کرے گا تو میں تین وقتوں میں اس کے پاس آؤں گا:

(i) جب نیکوکاروں کا اعمال نامے ان کے دائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے۔

(ii) جب لوگ پل صراط سے گزرتے ہوں گے۔

(iii) جب اعمال کا وزن کیا جائے گا۔

۱۱- امام محمدتقی علیہ السلام سے روایت ہے: میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے جنت کا ضامن ہوں اُس شخص کے لیے جو طوس جاکر میرے والد گرامی (امام رضا) کی زیارت کرے اور آپ کو امام برحق بھی تسلیم کرے۔

۱۲- شیخ صدوق نے من لا یحضرہ الفقیہ میں امام محمد تقی علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ طوس کے دو پہاڑوں کے درمیان زمین کا ایک ٹکڑا ہے جو بہشت سے لایا گیا ہے جو بھی مومن زمین کے اس خطے میں داخل ہو وہ قیامت میں دوزخ کی آگ سے آزاد ہوگا۔

کمالِ عقیدت کی بات ہے ۱۰۰۹ھ میں شاہ عباس موسوی الحسینی اول اصفہان سے مشہد مقدس اپنے لاؤلشکر کے ساتھ پیدل چل کر آئے اور امام کی قبرمطہر کی زیارت کی۔ اس نذر کو پورا کرنے کے لیے ۲۸ دن لگے۔ امام کا پورا قبہ سونے کی اینٹوں سے بنوایا۔

۱۳- امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جو شخص واجب الاطاعت امام یعنی خدا کی طرف سے مقرر کیے ہوئے امام کی زیارت کرے اور قبرمبارک کے پاس چار رکعت نماز (۲+۲) ادا کرے تو اس کے لیے حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا۔


source : http://www.islaminurdu.com/chapter.php?chapterID=1093
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

خود شناسی(پہلی قسط)
قرآن کی حفاظت
جھاد قرآن و حدیث کی روشنی میں
سیاست علوی
قرآن مجید و ازدواج
عید سعید فطر
شب قدر ایک تقدیر ساز رات
آخرت میں ثواب اور عذاب
انیس رمضان / اللہ کے گھر میں پہلی دہشت گردی
حضرت امام علی علیہ السلام کے حالات کا مختصر جائزہ

 
user comment