اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

محافظ کربلا ا مام سجاد عليہ السلام

تاريخ کے صفحات پرايسے سرفروشوں کي کمي نہيں جن کے جسم کوتووقت کے ظالموں اورجلادوں نے قيدي توکردياليکن ان کي عظيم روح،ان کے ضميرکووہ قيدي بنانے سے عاجزرہے،ايسے فولادي انسان جوزنجيروں ميں جکڑے ہوئے بھي اپني آزادروح کي وجہ سے وقت کے فرعون وشدادکوللکارتے رہے،تلواروں نے ان کے سر،جسم سے جدا توکردئيے ليکن ليکن ايک لمحہ کے لئے بھي ان کي روح کوتسخيرنہ کرسکے،ايسے انسان جن کي آزادروح،آزادضمير،اورآزادفکر کے سامنے تيزوتنداسلحے بھي ناکارہ ثابت ہوئے … جب ان کي زبانيں کاٹي گئيں توان لوگوں نے نوک قلم سے مقابلہ کيااورجب ہاتھ کاٹ دئيے گئے اپنے خون کے قطروں سے باطل کوللکاراجب وقت کے فرعون جن کي ہرزمانيں ميں شکليں بدلتي ہوتي ہيں اورمقصدايک ہوتاہے ان کويوں ڈراتے ہيں کہ ”اآمنتم لہ قبل ان آذن لکم… فلاقطعن ايديکم وارجلکم من خلاف ولاصلبنکم“ (سورہ طہ۷۱) ہماري سرپرستي قبول نہ کرنے کي سزا کے طورپرتمہارے ہاتھ پيرکاٹے جائيں گے اورپھانسي کاپھنداتمہارے ليے آمادہ ہے توتاريخ کے تسلسل ميں ان سر فروشوں کاجواب ايک ہي رہاکہ ”فاقض ماانت قاض“ (طہ۷۲) تم وقت کے فرعون جوکچھ کرنا چاہوکرو، ليکن ہماري روح کوقيدکرناتمہارے بس کي بات نہيں،تم موت کي دھمکي ديتے ہواورہم اسي موت کواپني کاميابي تمہاري شکست سمجھتے ہيں۔ 

کاٹي زبان توزخم گلوبولنے لگا 

چپ ہوگياقلم تو لہوبولنے لگا 

شہادت حسين کے بعدبھي خاندان نبي کو اسير کرکے کوفہ لے جاياگيا تو يزيد نے امام سجاد اور ديگرافراد کو زنجيروں اورہتھکڑيوں ميں ضرورجکڑا،ان پرمصائب کے پہاڑ توڑے ليکن يزيداوريزيديت کے سامنے سرتسليم نہ کرسکے،ان کي روح و ضميرکوقيدنہ کر سکے، يزيداسيروں سے يہ توقع رکھتاتھا کہ اب ان ميں احساس ندامت ہوگا وہ شہيدوں کي طرح بيعت ٹھکرائيں گے نہيں بلکہ معافي طلب کے کے بيعت پرآمادہ ہوں گے، ليکن جوں جوں زنجيروں ميں جکڑے ہوئے آزاد انسانوں کايہ قافلہ آگے بڑھتاگيا يزيدکي شکست اورحسين کي کاميابي کے آثارروشن ہوتے گئے،حالات يزيدکي منشاء کے مطابق نہيں امام حسين کي طرف سے ترتيب دئے گئے پروگرام کے مطابق آگے بڑھ رہے تھے،قافلہ کي باگ ڈورابن زيادکے ہاتھ ميں نہيں ،امام سجادکے ہاتھوں ميں تھي،حسين کي اسيربہن اوربيٹے کاحالات پرپوراکنٹرول تھا،وہ اپني روحاني طاقت و شجاعت کي بنيادپراپني روحاني آزادي وحريت کي بنياد پريزيديت کادائرہ حيات تنگ کرتے جارہے تھے۔

فتح يزيدکيسے شکست ميں تبديل ہوئي!

يہ کوفہ ہے،يزيدکي منفي تبليغات کي وجہ سے لوگ اس انتظارميں بيٹھے ہيں کہ معاذاللہ، دشمنان اسلام کے بچے کھچے افرادکواسيرکرکے لايا جارہا ہے، لوگ يہ سمجھ رہے تھے کہ دشمن کوکربلاميں فوج يزيدنے قتل کردياہے،خوشي کاسماں ہے،ابن زيادنے اپني ظاہري فتح کي خوشي ميں دربارکوسجارکھاہے ،ابن زيادکاخيال يہ تھا کہ ان کے سامنے وہ لوگ ہيں جن کے سامنے سرتسليم خم کرنے کے علاوہ کچھ باقي نہيں بچاہے،ليکن کوفہ کے بازارميں جب حسين کي بہن اوربيٹے نے اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق لوگوں پرحقيقت کوروشن کياتب جاکے ابن زيادکواحساس ہواکہ روح حسين اس کي بہن اوربيٹے کے جسم ميں دوڑرہي ہے اوراب بھي فرياددے رہي ہے ”لااعطيکم بيدي اعطاء الذليل“ اب بھي حسين نعرہ دے رہے ہيں کہ ”مجھ جيسا يزيد جيسے کي بيعت نہيں کرسکتاہے“۔ 

انقلاب حسين کا پہلامرحلہ يعني خون وشہادت کہ شہداء نے انجام ديااورانقلاب حسين کادوسرامرحلہ يعني شہيدوں کاپيغام پہنچانا امام سجاداورزينب کي ذمہ داري ہے، بازارکوفہ کے اس مجمع پريہ واضح کرناہے کہ جوقتل کيے گئے ہيں وہ کوئي اورنہيں اسي پيغمبرکي ذريت ہے جن کالوگ کلمہ پڑھتے ہيں اورجولوگ اسيرکيے گيے ہيں وہ بھي نبي کي ذريت ہيں، امام سجادکواس مجمع کے سامنے واضح کرناہے کہ حسين نواسہ رسول شہيدکئے گئے ہيں ،ابن زياداوريزيدکے مظالم بيان کرنااوران کے چہرے سے نقاب اتارنا امام سجادکي ذمہ داري ہے، امام نے کوفہ کے اس مجمع کويہ احساس بھي دلاناہے کہ تم لوگوں نے جس امام کودعوت دي تھي کربلاميں اس کويک وتنہاکيوں چھوڑا،جب قافلہ اس بازارميں پہونچاتوپہلے علي کي بيٹي اورپھرامام سجادنے خون حسين کاپيغام پہونچايا،آپ نے مجمع سے مخاطب ہوکرايک قدرتمند اورآزادانسان کي طرح خاموش رہنے کوکہااورفرمايالوگوں!خاموش رہو،اس قيدي کي آوازسن کرسب لوگ خاموش اورپھرآپ فرماتے ہيں: 

”لوگو! جوکوئي مجھے پہچانتاہے پہچانتاہے اورجونہيں پہچانتاہے وہ جان لے کہ ميں علي فرزندحسين ابن علي ابن ابي طالب ہوں،ميں اس کابيٹاہوں جس کي حرمت کوپامال کريااورجس کامال وسرمايہ لوٹاگياہے، اورجس کي اولادکواسيرکياگياہے،ميں اس کابيٹاہوں جس کانہرفرات کے کنارے سرتن سے جداکياگياہے،جب کہ نہ اس نے کسي پرظلم کياتھااورنہ ہي کسي کودھوکادياتھا… اے لوگوں ،کياتم نے ان کي بيعت نہيں کي؟ کياتم وہي نہيں ہوجنہوں نے ان کے ساتھ خيانت کي؟ تم کتنے بدخصلت اوربدکردارہو؟ 

اے لوگو! اگررسول خداتم سے کہيں: تم نے ميرے بچوں کوقتل کيا،ميري حرمت کاپامال کيا،تم لوگ ميري امت نہيں ہو! تم کس منہ سے ان کاسامناکرو گے؟ 

امام کے اس مختصرمگر دردمند اور دلسوزکلام نے مجمع ميں کہرام برپاکياہرطرف سے نالہ وشيون کي صدابلندہونے لگي،لوگ ايک دوسرے سے کہنے لگے لوگوہم سب ہلاک ہوئے۔ 

اوريوں وہ مجمع جوتماشاديکھنے آياتھا يزيداورابن زيادکابغض وکينہ اوران کے ساتھ نفرت لے کروہاں سے واپس گيا،اورتبليغات سوء کي وجہ سے پھيلنے والي اندھيري گھٹنے لگي۔ 

يزيدکاآخري مورچہ بھي فتح ہوا

اہل شام، معاويہ اوراموي لابي کي غلط تبليغات کي وجہ سے اہل بيت کے بارے ميں بالکل بے خبرتھے بلکہ اہل بيت کي ايک الٹي تصويران کے ذہنوں ميں نقش تھي اہل شام ،علي اورآل علي کودشمن دين سمجھتے تھے اورامويوں کوہي پيغمبرکاحقيقي وارث سمجھتے تھے، جب حسين انقلاب کاپيغام پہونچانے والايہ قافلہ شام پہونچا تو زنجيروں ميں جکڑے امام سجادکے لئے ايک سنہري موقع ہاتھ آياکہ وہ اہل بيت کاصحيح تعارف اہل شام کوکروائيں اوراموي تبليغات کاجواب ديں چنانچہ امام سجادنے موقع کو غنيمت جانتے ہوئے ايساہي کيوں کيا،چنانچہ تاريخ بتاتي ہے کہ جب يزيدکے حکم سے ايک دن ايک خطيب منبرپربيٹھااورامام حسين اورعلي ابن ابي طالب کي شان ميں گستاخي کي اورمعاويہ اوريزيدکي مدح ثرائي کي توامام سجادايک آزاداورغيورمجاہدکي طرح بلندہوئے اورخطيب سے مخاطب ہوکرکہا: ”لعنت ہوتم پراے خطيب! تم نے مخلوق کو خوش کرنے کے عوض خالق کے غيظ وغضب کومول ليا اوراپني جگہ جہنم ميں قراردي“۔ 

اورپھريزيدسے کہا! کياتم مجھے ان لکڑي کے ٹکڑوں (منبر) پربيٹھنے کي اجازت ديتے ہوتاکہ ميں وہ باتيں کہوں جس ميں خداکي مرضي ہواورحاضرين کے لئے بھي ثواب ہو؟ 

يزيدنے پہلے اجازت دينے سے انکارکياليکن لوگوں کے اصرارکي وجہ سے وہ مجبور ہوا، امام جب منبرپربيٹھے توخداکي حمدوثناکے بعدايک ايساخطبہ دياکہ ہرآنکھ تراورہردل غمزدہ ہوئي پھراہل بيت کي چھ فضيلتوں کوشمارکيااورپھرلوگوں سے مخاطب ہو کے کہا! 

لوگوں ! مجھے پہچانتاہے وہ پہچانتاہے اورجونہيں پہچانتاہے ميں خود کو پہچنواتا ہوں ميں مکہ ومني کابيٹاہوں،ميں زمزم وصفاکافرزندہوں،ميں اس بزرگوارکابيٹا ہوں جس نے حجراسودکواپني عباميں اٹھايا،ميں بہترين انسان کابيٹاہوں، ميں اس کابيٹاہوں جس کو آسمان کي سيرميں سدرة المنتہي تک لے جاياگيا،ميں محمدمصطفي کابيٹاہوں ميں علي کافرزندہوں 

امام نے دردوجوش کے ساتھ جب اس خطبہ کوجاري رکھاتويزيدلرزنے لگا اور فورا حيلہ کے طورپرمؤذن سے اذان دينے کو کہا،مؤذن نے اذان شروع کي جب مؤذن نے ”اشہدان محمدرسول اللہ “ کہا تو امام نے يزيدکي طرف رخ کرکے کہا: 

”يزيدکيامحمدميرے جدہيں ياتيرے؟ اگرکہتے ہوتيرے جدہيں توجھوٹ بولتے ہواوراس کے حق کاانکارکرتے ہو،اوراگرکہتے ہوکہ ميرے جدہيں توبتاؤکيوں اس کے بيٹوں کوقتل کيا؟ کيوں اسکے اہل بيت کواسيرکيااوراس کے بچوں کويوں آوارہ کيا؟“ 

اس موقع پرامام سجادنے اپناجامہ پارہ کيااوربلندگريہ کرنے لگے اورلوگ بھي بلند آواز ميں فريادکرنے لگے۔ 

ايسے عالم ميں مسجدميں انقلاب برپاہوااورکچھ لوگوں نے نمازپڑھي اورکچھ بغير نماز کے باہرنکلے اورپورے شہرميں خبرگشت کرنے لگي۔ 

امام سجادنے اپنے جکڑے ہوئے ہاتھوں سے امويوں کي بنيادوں کوہلاديااوراپنے دردمنداوردلسوزخطبوں کے ذريعہ ان کے چاليس سال کے پروپيگنڈہ کوناکارہ بناديااوراہل بيت اورشہداء کربلاکي صحيح تصويرلوگوں کے سامنے رکھ دي،اگرامام سجاداورزينب کايہ قافلہ نہ ہوتاتويزيدشہادت حسين کو کربلاہي تک محدود کرديتا، کتنابڑاجہادکياحسين کے بيٹے اوربہن جنہوں نے اپني اسيري ميں بھي يزيدويزيديت کوتاريخ کے سامنے رسوا کيا اور اب اس کے نام کے ساتھ ظلم،بربريت،خونخواري کے علاوہ کچھ نہيں لکھاجاتاہے، اور يہيں پرامام سجادکي مظلوميت کابھي پتہ چلتاہے کہ يہ عظيم مجاہدجس نے اس انقلاب حسين کوپايہ تکميل تک پہونچايااورپيغام کربلاکوعام کياجکڑے اوررسن بستہ ہاتھوں کے ذريعہ يزيديت کي ديوارمنہدم کي وہ امام آج اپنے ماننے والوں کے درميان ايک بيمار کے طورپرمعروف ہے اوران کے کارناموں ميں صرف رونااورگريہ سے واقف ہے اوراس تاريخي کارنامے سے بالکل غافل ہيں جوکہ امام نے انقلاب حسين کي حفاظت،ترويج وتبليغ کے لئے انجام ديا۔


source : http://www.alhassanain.com/urdu/show_articles.php?articles_id=1130&link_articles=holy_prophet_and_ahlulbayit_library/imam_ali_bin_hussein/mohafiz_e_karbala_imam%20sajjad_as
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

پیام عرفانی قیام امام حسین علیہ السلام
امام جعفر صادق (ع) کی حدیثیں امام زمانہ (عج) کی شان ...
امام حسين(ع) کا وصيت نامه
قرآن کی نظر میں جوان
حضرت محمد بن الحسن (عج)
امام حسین علیہ السلام کے مصائب
شہادت امیرالمومنین حضرت علی مرتضی علیہ السلام
روزہ کی اہمیت کے متعلق نبی اکرم (ص) کی چند احادیث
حضرت علی بن ابی طالب (ع) کے بارے میں ابن ابی الحدید ...
آیت تطہیر کا نزول بیت ام سلمہ (ع) میں

 
user comment