اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

جب تک مسلمان وحدت حاصل نہ کریں عالم اسلام کے مسائل حل نہ ہوسکیں گے

آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے کہا: آج مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ انتشار ہے اور جب تک مسلمان متحد نہیں ہوں گے عالم اسلام کے مسائل حل نہیں ہوسکیں گے۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بدھ 2 مارچ 2010 کو قم کی مسجد اعظم میں درس خارج کے آغاز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آپ (ع) کے سبط گرامی حضرت امام جعفر الصادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے تبریک و تہنیت کہتے ہوئے شیعہ اور سنی علماء سے اپیل کی کہ فریقین کے انتہاپسندوں کا راستہ روکیں تا کہ اختلافات کی آگ شعلہ ور نہ ہوسکے۔ 

انھوں نے اپنے اخلاقے مباحث کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے وحدت مسلمین کے بارے میں امام صادق علیہ السلام کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے منقولہ ایک حدیث سے استناد کیا جہاں آپ (ص) نے فرمایا ہے: "جو شخص جھوٹ بولے کسی روز اس کو جوابدہ ہونا پڑے گا سوائے اس وقت کے جب کوئی دو افرا کے درمیان اصلاح اور وحدت قائم کرنے کے لئے جھوٹ بولے، یا حالت جنگ میں مسلمانوں کا نقشہ فاش ہونے سے بچانے کے لئے جھوٹ بولے یا ایسے موقع پر جھوٹ بولے کہ سچ بولنے کی وجہ سے خاندان اور معاشرہ اختلافات سے دوچار ہونے کا خدشہ ہو"۔ 

حوزہ علمیہ قم کی سطوح عالیہ کے اس استاد معظم نے کہا: صہیونیوں نے مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈال کر مسلم معاشرے کے اندر گھونسلا بنا رکھا ہے اور اگر مسلمان آپس میں متحد ہوجائیں تو صہیونیوں کے لئے کوئی جگہ باقی نہیں رہے گی ... فریقین کے درمیان انتہاپسندوں کی موجودگی ـ جو اختلافات کی آگ کو شعلہ ور کرتے ہیں ـ اختلاف کی اصل جڑوں میں سے ہیں اور ہم علمائے مصر اور شیخ الازہر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ وہابیوں کے انتہاپسندیوں کا سد باب کریں اور ہمارے مراجع تقلید بھی اپنے فریق کے درمیان قابل قبول کردار کرسکتے ہیں۔ 

حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے شیعہ اور سنیوں کے درمیان ایک دوسرے کے بارے میں دور سے فیصلہ سنانے کے رجحان کو اختلاف کا دوسرا اہم عامل قرار دیتے ہوئے کہا: اگر ہم مل بیٹھ کر بات چیت کریں تو ہمیں وسیع اشتراکات دیکھنے کو ملیں گے اور ہمارے بہت سے شرعی اعمال ـ جیسے مناسک حج وغیرہ ـ مشترک ہیں۔ 

انھوں نے کہا: بیرونی ذرائع ابلاغ کی مداخلت اور دشمنوں کی جانب سے زہر افشانی اختلافات کا تیسرا اہم سبب ہے اور بیرونی ذرائع ابلاغ نہایت سخیف اور غیر اہم مسائل کو موضوع سخن بنا کر ہمارے درمیان اختلافات ڈالنے کی کوشش کررہے ہے۔ 

انھوں نے شیعہ اور سنی کے درمیان وحدت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اہل تشیع کے اندر بھی اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے؛ اسلامی نظام کے حامیوں کو متحد ہونا چاہئے اور نظام کو اس کے تمام اصولوں اور قواعد کے ہمراہ قبول کرتے ہوئے اس کی تقویت کے لئے مشترکہ طور پر سرگرم عمل ہونا چاہئے۔ 


source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=180679
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عالم اسلام كے انسائيكلوپیڈيا كی تيسری جلد كا ...
لیبیا کے شہر طرابلس میں 3 زوردار بم دھماکے، کئی ...
فرانس میں دہشت گردانہ حملوں پر تحریک انصار اللہ ...
شہدائے مدافع حرم کے ’’بے سر کمانڈروں‘‘ کی یاد ...
بنگلہ ديش؛ اسلام كی توہين كرنے والے مصنف كی ...
صہیونی ریاست کی آخری سانسیں
نيويارك میں ابراہيمی اديان كے آرٹ شاہكاروں كی ...
طالبان کو چند ممالک کی پس پردہ حمایت حاصل/ ...
عراق کے صوبہ الانبار میں 34 وہابی داعش دہشت گرد ...
انگلستان کی مساجد میں جشن عید میلاد النبی (ص) کا ...

 
user comment