اردو
Thursday 25th of April 2024
0
نفر 0

ایثار اور قربانی کے بغیر بڑے اور مقدس اہداف کا تحفظ ممکن نہیں

آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے صوبہ لرستان کے شہید علماء کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں کہا: اقوام کی کی حیات میں ایسے ایام نمودار ہوتے ہیں جب خطرات ایثار اور قربانی کے بغیر ختم نہیں ہوتے۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ  کی رپورٹ کے مطابق صوبہ لرستان کے علماء و فضلاء نے اس صوبے کے شہید علماء کی یاد میں ایک منعقدہ کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اقوام کی تاریخ میں ایسے ایام بھی آتے ہیں جب ایثار و قربانی کے بغیر رونما ہونے والے خطرات کا خاتمہ نہیں ہوتا اور عظیم و مقدس اہداف کا تحفظ نہیں کیا جاسکتا اور مؤمن و فداکارانسانوں کا ایک گروہ میدان کارزار میں قدم رکھتے ہیں اور اپنے خون کا ندرانہ دے کر مکتب حق کی پاسداری کرتا ہے۔ 

انھوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ایک حدیث شریف کا حوالہ دے کر کہا: جب مجاہدین میدان جنگ میں جہاد کا عزم لے کر حاضر ہوتے ہیں خداوند متعال ان کے لئے دوزخ کی آگ سے آزادی مقرر فرماتا ہے اور جب وہ ہتھیار اٹھاتے ہیں اور میدان جنگ میں جانے کی تیاری کرتے ہیں فرشتے ان کے وجود پر فخر و مباہات کرتے ہیں اور جب بیوی بچے اور قرابتدار ان سے وداع کرتے ہیں وہ اپنے گناہوں سے خارج ہوجاتے ہیں. اس کے بعد وہ جو بھی کار خیر انجام دیتے ہیں ان کی جزا دوچند ہوجاتی ہے اور ہر دن کے بدلے انہیں ایک ہزار عابدوں کی پاداش عطا ہوتی ہے اور جب ان کا دشمنون سے آمنا سامنا ہوتا ہے دنیا کے لوگ ان کے ثواب کی مقدار کے ادراک سے عاجز ہوجاتے ہیں اور جب وہ میدان میں اترتے ہیں اور نیزوں اور تیروں کا تبادلہ شروع ہوجاتا ہے اور دو بدو لڑائی کا آغاز ہوجاتا ہے۔ فرشتے اپنے پروں سے ان کے اطراف کا احاطہ کرتے ہیں اور خداوند متعال سے ان کے لئے استقامت اور ثابت قدمی کی التجا کرتے ہیں۔ اسی وقت منادی ندا دیتا ہے: "جنت شمشیرون کے سائے میں ہے اور اس وقت دشمن کے وار شہید کے پیکر پر آسان اور گرمیوں کے دنوں میں ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ گوارا ہوجاتے ہیں۔

حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنے پیغام میں مزید کہا ہے کہ جب شہید اپنی سواری سے فرش زمین پر آتا ہے زمین پر گرنے سے پہلے ہی بہشتی حوریں اس کے استقبال کے لئے آتی ہیں اور خدا کی جانب سے اس کے لئے مقررہ عظیم مادی اور معنوی نعمتوں کی تشریح کرتی ہیں اور جب نقش زمین ہوجاتا ہے زمین کہتی ہے کہ "آفرین ہے اس پاک روح پر جو پاک جسم سے عروج کررہی ہے؛ بشارت ہو آپ کو اس چیز کی جس کو نہ تو کسی آنکھ نے دیکها ہے اور نہ ہی کسی کان نے سنا ہے اور نہ ہی کسی دل سے اس کا خیال گذرا ہے، اور وہ چیز تیرے لئے ہے اور وہ تیرا انتظار کررہی ہے اور خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے میں تیرے پسماندگان کا سرپرست ہوں؛ جو بھی تیرے پسماندگان کو خوشنود کرے گا اس نے مجھے خوشنود کیا ہے اورجو بھی انہیں غضبناک کرے اس نے مجھے غضبناک کیا ہے۔


source : http://abna.ir/data.asp?lang=6&id=193902
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مثالی معاشرے کی اہم خصوصیات۔
مسلمانوں کے ایک دوسرے پر حقوق
اسلامی بیداری كے تین مرحلے
حرمت شراب' قرآن و حدیث کی روشنی میں
اخلاق کی لغوی اور اصطلاحی تعریف
بیت المقدس خطرے میں ہے/ فلسطین کی آزادی صرف ...
اعمال مشترکہ ماہ رجب
اسلامی قوانین کا امتیاز
رجب کے مہینے میں یہ دعا ہرروزپڑھاکرو
اسلام قبول کرنے والی ناورے کی ایک خاتون کی یادیں

 
user comment