اردو
Tuesday 23rd of April 2024
0
نفر 0

زمانہٴغیبت میں ہماری ذمہ داریاں

مہدویت کی اہم ترین بنیادی بحثوں میں سے مسلمانوں کے فرائض خصوصا زمانہ غےبت میں حضرت مہدی  کے شےعوں کی ذمےداریوں کے متعلق گفتگو ہے ۔وہ بحث جو عملی پہلو رکھتی ہے ان فرائضپر عمل کرنے کی صورت میں اسلامی معاشرہ میں ایک عظیم تحول و تبدل ایجاد کیا جا سکتا ہے اور لوگوں کی گمراہی اور جاہلیت کی موت سے نجات کا موجب بھی ہو سکتا ہے ۔

 

 

      اسی جہت سے اسکی اہمیت ہے کہ بعض جلیل القدر مئو لفین نے اس سلسلہ میں بحث ،تالیف وتصنیف کا ارادہ و اہتمام کیا اور اس کے متعلق کتابیں تحریر کیں منجملہ ان کتابوں میں سے،تکالیف الانام فی زمن غیبت الامام،شیخ علی اکبر ہمدانی ،اور ، وظائف الانام فی غیبت الانام، نامی کتاب محمد تقی اصفہانی نے فارسی زبان میں تحریر کی اور اس کی مفصل ترین بحثوں کو عربی زبان میں لکھا اور اس نام امام زمانہ کی سفارش و رہنمائی سے،مکیال الماکارم فی فوائد الدعاء للقائم ، رکھا ۔ 
سید جلیل علی ابن طاووص رحمتہ علیہ کی کتابوں میں اس محور پر یعنی امام زمانہ  کے مقابل میں مومنین کے فرائض کے موضوع پر بہت زیادہ اہتمام کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں ، جس طرح کہ کتاب ، الاقبال ، کشف المحجہ، جمال الاسبوع، اور آپ کی دوسری کتابوں کی طرف مراجعہ کرنے کے بعد اس مسئلہ کو سمجھ لیں گے ، اور شہید محمد صدر نے بھی اپنی کتاب ، تاریخ الغیبت ا لکبری ، کے ایک اہم حصہ کو اسی موضوع بحث سے مخصوص کیا ۔ حاجی نوری نے اپنی کتاب ، نجم الثاقب ، کی آتھویں بحث میں جو کہ فارسی میں ہے اس موضوع کو بیان کیا ہے ، لیکن عین اسی حالت میں اس قسم کی بحث خصوصا اس زمانہ کی قطعی ضرورت کا احساس ہوتا ہے ، اس لیے کہ ہر زمانہ اپنے خاص شرائط کا حامل ہوتا ہے بالخصوص زمانہ کے اس حصہ میں جب خاص اعتقادی ،سیاسی اور معاشرتی حالت و کیفیت رو نما ہو چکی ہے لہذا مناسب ہے کہ ایسے مطالب اس موضوع پر زمانہ کے مطابق تحریر کیے جائیں اور یاد دہانی کے ذریعہ لوگوں کے زمانہ کے شرائط کے مطابق انہیں تمام فرائض سے آشنا کرائیں ۔ 
اہل سنت کا نظر یہ 
 اہل سنت اگر چہ ولادت حضرت مہدی ﷼اور اس زمانہ میں ان کے زندہ ہونے پر اعتقاد نہیں رکھتے اور ان کا عقیدئہ محض یہ ہے کہ مہدی  موعود آخری زمانہ میں اپنے ظہور سے پہلے پیدا ہونگے بغیر اس کے کہ ان کے لئے کوئی غیبت ہو جیسا کہ شیعئہ امامی معتقد ہیں ، لیکن عین اسی حالت میں ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ اہل سنت کے نزدیک معتبر حدیثی منابع میں بہت سی حدیثیں موجود ہیں کہ جن میں مسلمانوں کے فرائض و وظا ئف موجود حضرت مہدی ﷼ کے ظہور سے قبل بیان ہوئے ہیں ۔اس وقت وہ احادیث جو طرق اہل سنت سے ہم تک پہنچی ہیں ان میں زمانہ پیغمبر اکرم ، امام مہدی ﷼ کہ ظہور اور ہمارے اس زمانہ میں جو فرائض ہیں ذکر ہوئے ہیں ، لہذا یہ ادعا کیا جا سکتا ہے کہ اہل سنت بھی اس معنی میں زمانہ غیبت میں فرائض و وظائف کے پابند ہیں ، اگر چہ شیعہ حدیثی منابع و مآخذ میں اس کے متعلق زیادہ تفصیل سے بیان کیا گیا ہے ۔ 
زمانہ غیبت کے فرائض 
زمانہ غیبت میں آداب و فرائض کا مقصد ایسے امور اور اعتقادات ہیں جو ہر مسلمان خصوصا امام زمانہ﷼ کے شیعوں کو رکھنا چاہیے ، اس لئے کہ آنحضرات زندہ ہیں لہذا یہ امر ہم پر کچھ فرائض اور تکالیف واجب قرار دیتا ہے کہ ان میں سے بعض کو ہم بیان کریں : 
۱۔ ظہور کے حتمی ہونے کا امکان: 
 زمانہٴ غیبت کے منجملہ فرائض میں سے آخری زمانہ میں حضرت مہدی(ع) کے ظہور کے حتمی ہونے کا ایمان رکھنا بھی ہے اگرچہ حضرت(ع) کے ظہور میںتاخیر ہوجائے۔ اور یہ کہ وہ حضرت زہرا(س) کی اولاد میںسے ہیں اور جب ان کا ظہور ہوگا تو زمین کو عدل وانصاف سے پر کردیں گے۔ 
  در اصل یہ عقیدہ تمام مسلمانوں کے درمیان بنیادی مشترک فرائض میں سے ہے۔ 
     اسی دلیل سے علمائے شیعہ اور اہل سنت کی ایک جماعت نے حضرت مہدی (ع) کے ظہور پر اعتقاد رکھنے کے لازمی ہونے پر استدلال کیا ہے کہ ان میں سے ہم بعض کے اقوال کی طرف اشارہ کریںگے۔ 
۲۔ آزمائشوں میں دین حق سے متمسک رہنا 
     شیخ کلینی نے اپنی سند کے ساتھ امام صادق (ع) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: ان لصاحب الامر غیبة المتمسک فیھا بدینہ کالخارط للقتاد… ان لصاحب ہذا الامر غیبة،فلیتق اللہ عبد و لیتمسک بدینہ“(کافی ج ۱ ص۳۳۵)۔ 
یقینا اس صاحب کے لئے غیبت ہے اور اس دور غیبت میں اپنے دین سے متمسک رہنے والا ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص خارسے پرشدہ پھول پر ہاتھ کھینچتاہو… بالیقین اس صاحب امر کے لئے غیبت ہے لوگوں کو چاہئے کہ اللہ سے ڈرتے رہیں اور اپنے دین سے متمسک رہیں“۔ 
    بزاز اور دوسروں نے اپنی سند کے ساتھ رسول خدا سے نقل کیا ہے کہ آنحضرت نے فرمایا: ”ان من ورائکم ایام الصبر، الصبر فیھن کقبض علی الجمر، للعامل فیھا اجر خمسین…“(مسند بزاز،ج۱ص۳۷۸۔ المعجم الکبیر،ج۱۷ص۱۱۷۔مجمع الزوائد ج۷ص۲۸۲۔ وغیرہ) 
یقینا تمہارے سامنے ایسے ایام درپیش ہیں کہ ان میں ضرور صبر کرنا اور ان ایام میں صبر کرنا ایسا ہی ہے جیسے آگ کو اپنی مٹھی میں لینا ہو، جس شخص نے ان ایام میں اپنے فرائض پر عمل کیا ہوگا وہ پچاس گنا ثواب پائے گا…“۔ 

۳۔ امام زمانہ (ع)کی ولایت سے متمسک رہنا 
 شیخ صدوق نے اپنی سند کے ساتھ امام محمد باقر سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا نے فرمایا:”طوبی لمن ادرک قائم اھل بیتی و ھو یاتم بہ فی غیبتہ قبل قیامہ و یتولی اولیائہ ویعادی اعدائہ، ذلک من رفقائی و ذوی مودتی واکرم امتی علی یوم القیامة“(کمال الدین ص۲۸۶ ح۲)۔ 
”وہ شخص بڑا خوش نصیب ہوگا جو میرے اہل بیت میں سے امام قائم کا زمانہ درک کرے گا اور وہ ان کی غیبت میں قیامت سے پہلے انہیں اپناامام تسلیم کرے گا اوران کے دوستوںکو اپنا دوست اور ان کے دشمنوںسے عداوت رکھے گا، یہی لوگ میرے رفیق میرے اہل بیت کے محب اور قیامت کے دن میرے نزدیک بہت مکرم ومعزز ہوں گے“۔ 
۴۔ اللہ تعالی سے حضرت (ع) کی معرفت کی درخواست کرنا 
    شیخ کلینی نے اپنی سند کے ساتھ امام صادق سے نقل کیا ہے کہ آپ نے اللہ تعالی کے اس قول ”ومن یوت الحکمة فقد اوتی خیرا کثیرا“ کے متعلق فرمایا: طاعة اللہ و معرفة الامام(کافی ج۱ص۱۸۵)۔ یعنی حکمت سے مراداللہ تعالی کی اطاعت اور امام کی معرفت ہے۔ 
۵۔ تجدید بیعت اور اطاعت پر ثابت قدم رہنا 
  امام زمانہ کی امامت سے متمسک رہنے کے منجملہ مظاہر میں سے حضرت(ع) کی بیعت کی ہمیشہ تجدید کرنا اور ان کی اطاعت پر ثابت قدم رہناہے تاکہ جاہلیت کی موت سے نجات حاصل کی جاسکے۔ 
۶۔ شبہات کا مقابلہ کرنا 
 علماء اوردانشوروں کے فرائض میں سے حضرت مہدی (ع) کے زمانہٴ غیبت میں ان شکوک و شبہات کا مقابلہ کرنابھی ہو جو حضرت مہدی کی غیبت کے تقاضے سے رونما ہوئے ہیںاس لئے کہ اگر معاشرہ میں ان کے شک وشبہ کاانہیں جواب نہ دیا جائے تو لوگوں کا حضرت کی امامت وولایت کی بہ نسبت ایمان متزلزل ہوسکتاہے۔ 
۷۔ برادران ایمانی کے ساتھ ہمدردی اور مدد کرنا 
  شیخ صدوق نے اپنی سند کے ساتھ امام صادق سے سورہ ٴ عصر ”والعصر ان الانسان لفی خسر“ کی ان آیات کے متعلق ارشاد فرمایا: ” عصر سے مراد قائم کے ظہور کا زمانہ ہے اور ان الانسان لفی خسر سے مراد ہمارے دشمن ہیںاور الاالذین آمنوا یعنی ہماری آیات کے ذریعے ایمان لائیں ہوں گے اور عملوا الصالحات یعنی برادران دینی کے ساتھ ہمدردی اور تعاون اور وتواصوا بالحق یعنی امامت اور تواصوا بالصبر یعنی زمانہ ٴ فترت(کمال الدین ج۲ص۶۵۶) فترت سے مراد ہی امام زمانہ کی غیبت کا زمانہ ہے۔

 


source : http://www.mahdawiat.com/ordo/pages/news.php?nid=428
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام حسین علیہ السلام اورامام زمانہ(عج)کےاصحاب ...
نظریہ رجعت
قرآن اور حضرت امام زمانہ(عج) علیہ السلام
امام مہدی (عج) کی سیرت طیبہ اور ان کےانقلابی ...
عصر غیبت میں ہماری ذمہ داریاں
امریکہ کی فلم انڈسٹری ہالی وڈ اور نظریہ مہدویت کی ...
حضرت امام مہدی کی معرفت کی ضرورت
امام مہدی (ع) کے بارے میں علی (ع) کی چالیس حدیثیں
امام ِ زمانہ (عجل اللہ فی فرجہ) کے ساتھ ارتباط کی ...
حضرت زھرا(ع) اور حضرت مہدی(عج)

 
user comment