اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

ولادت علی (ع) کے سلسلہ میں علماء، مؤرخین و محدثین اہل سنت کا نظریہ

 

حاکم نیشابوری

امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہ خانہ کعبہ میں فاطمہ بنت اسد کے بطن مبارک سے پیدا ہوئے یہ روایت تواتر کی حد تک ہے ۔ (1)

حافظ گنجی شافعی

امیرالمومنین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر شب جمعہ ۳۱رجب ، ۰۳ عام الفیل کو پیدا ہوئے۔ اس سے پہلے اور اس کے بعد کوئی بیت اللہ میں پیدا نہ ہوا ۔ یہ مقام و منزلت و شرف فقط حضرت علی علیہ السلام کو حاصل ہے ۔ (2)

علامہ ابن صبّاغ مالکی

علی بن ابی طالب علیہ السلام شب جمعہ ۳۱رجب ،۰۳عام الفیل، ۳۲سال قبل از ہجرت مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔حضرت علی علیہ السلام کی جلالت وبزرگی اور کرامت کی وجہ سے خداوند عالم نے اس فضیلت کوان کے لئے مخصوص کیا ہے ۔ (3)

احمد بن عبد الرحیم دہلوی

شاہ ولی اللہ احمد بن عبد الرحیم د معروف محدث دہلوی نقل کرتے ہیں:

”بغیر کسی شک و شبہ کے یہ روایت متواتر ہے کہ علی بن ابی طالب علیہ السلام شب جمعہ ۱۳رجب ،۳۰عام الفیل، ۲۳سال قبل از ہجرت ،مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر فاطمہ بنت اسد کے بطن مبارک سے پیدا ہوئے ۔ ان سے پہلے اور نہ ان کے بعد کوئی بھی شخص خانہ کعبہ کے اندر پیدا نہیں ہوا ۔ حضرت علی (ع) کی جلالت وبزرگی اور کرامت کی وجہ سے خداوند عالم نے اس فضیلت کوان کے لئے مخصوص کیا ہے “ (4)

 علامہ ابن جوزی جنفی کہتے ہیں کہ حدیث میں وارد ہے

”جناب فاطمہ بنت اسد خانہ کعبہ کا طواف کررہی تھیں کہ وضع حمل کے آثار ظاہر ہوئے اسی وقت خانہ کعبہ کا دروازہ کھلا اورجناب فاطمہ بنت اسد کعبہ کے اندر داخل ہوگئيں ۔اسی جگہ خانہ کعبہ کے اندر حضرت علی علیہ السلام پیدا ہوئے ۔“(5)

 ابن مغازلی شافعی زبیدہ بنت عجلان سے نقل کرتے ہیں :

”جس وقت فاطمہ بنت اسد پر وضع حمل کے آثار ظاہر ہوئے اور درد شدت اختیار کرگیا ، تو جناب ابو طالب(ع) بہت زیادہ پریشان ہوگئے اسی اثناء میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم وہاں پہنچ گئے اور پوچھا چچا جان آپ کیوں پریشان ہیں! جناب ابو طالب (ع) نے جناب فاطمہ بنت اسد کا قضیہ بیان کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فاطمہ بنت اسد کے پاس تشریف لے گئے ۔ اور آپ (ص) نے جناب ابو طالب (ع) کا ہاتھ پکڑکر خانہ کعبہ کی طرف روانہ ہو گئے ،فاطمہ بنت اسد بھی ساتھ ساتھ تھیں ۔ وہاں پہنچ کر آپ نے فاطمہ بنت اسد کو خانہ کعبہ کے اندر بھیج کر فرمایا : ”اجلسی علیٰ اسم اللّٰہ “ اللہ کا نام لے کر آپ اس جگہ بیٹھ جائیے ۔ پس کچھ دیر کے بعد ایک بہت ہی خوبصورت و پاکیزہ بچہ پیدا ہوا ۔ اتنا خوبصورت بچہ ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔ جناب ابوطالب (ع) نے اس بچہ کا نام ” علی “رکھا حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس بچہ کو ایک سفید کپڑے میں لپیٹ کر فاطمہ بنت اسد کے ہمراہ ان کے گھر تشریف لے گئے ۔ (6)

علامہ سکتواری بسنوی

اسلام میں وہ سب سے پہلا بچہ ہے جس کا تمام صحابہ کے درمیان ”حیدر “ یعنی شیر نام رکھا گیا ہے۔ وہ ہمارے مولا اور سید و سردار حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام ہیں ۔ جس وقت حضرت علی علیہ السلام خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے اس وقت حضرت ابو طالب (ع)سفر پر گئے ہوئے تھے ۔ حضرت علی علیہ السلام کی مادر گرامی نے ان کا نام تفأل کرنے کے بعد”اسد“ رکھا ۔ کیوں کہ” اسد“ ان کے والد محترم کا نام تھا۔ (7)

علامہ محمد مبین انصاری حنفی لکھنوی(فرنگی محلی)

حضرت علی علیہ السلام خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ حضرت علی علیہ السلام کے علاوہ کوئی بھی اس پاک و پاکیزہ اور مقدس جگہ پر پیدا نہ ہوا ۔ خدا وند عالم نے اس فضیلت کو فقط حضرت علی (ع) ہی سے مخصوص کیا ہے اور خانہ کعبہ کو بھی اس شرف سے مشرف فرمایا ہے۔ (8)

صفی الدین حضرمی شافعی لکھتے ہیںحضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی ۔آپ (ع) وہ پہلے اور آخری شخص ہیں جو ایسی پاک اور مقدس جگہ پیدا ہوے ۔ (9)

حافظ شمس الدین ذہبی حافظ شمس الدین ابو عبد اللہ محمد بن احمد ذہبی ” تلخیص مستدرک “ میں تحریر فرماتے ہیں: یہ خبر تواتر کی حد تک ہے کہ حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ (10)

آلوسی بغدادی

یہ واقعہ اپنی جگہ بجا اور بہتر ہے کہ خدا وند عالم نے ارادہ کیا ہے کہ ہمارے امام اور پیشوا کو ایسی جگہ پیدا کرے جو سارے عالم کے مومنین کا قبلہ ہے ۔ پاک و پاکیزہ ہے وہ پر وردگار کہ ہر اس چیز کو اسی کی جگہ پر رکھتا ہے ۔وہ بہترین حاکم ہے ۔ (11)

وہ آگے لکھتے ہیں: جیسا کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ حضرت علی علیہ السلام بھی چاہتے تھے کہ خانہ کعبہ جس کے اندر پیدا ہونا ان کے لئے باعث افتخار تھا اس کی خدمت کریں۔ یہی وجہ تھی کہ انھوں نے بتوں کو بلندی سے اٹھا کر نیچے پھینک دیا ۔ حدیث کے ایک ٹکڑے میں آیا ہے کہ خانہ کعبہ نے بارگاہ خداوندی میں شکایت کرتے ہوئے کہا : بار الٰہا کب تک لوگ میرے چاروں طرف بتوں کی پوجا کرتے رہیں گے۔ خداوند عالم نے اس سے وعدہ کیا کہ اس مکان مقدس کو بتو ں سے پاک کرے گا۔  (12)

مولد امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب (ع)

 

یہ وہی محترم و پاک و پاکیزہ اور با عظمت گھر ہے جس میں مولائے متقیان حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام پیدا ہوئے ۔ تمام علماء و مؤرخین اہل سنت وشیعہ نے بااتفاق لکھا ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام خانہ کعبہ میںپیدا ہوئے ۔حاکم نیشاپوری جو اہل سنت کے بزرگ علما میں شمار ہوتے ہیں اپنی کتاب مستدرک ،ج۳،ص۴۸۳ پر اس حدیث کو باسندو متواتر لکھا ہے :

لکھتے ہیں :” وَقَد تَوَاتِرَتِ الاَخبٰارُ اَنَّ فَاطِمَۃَ بِنتِ اَسَد (ع) وَلَدَت اَمِیرَ المُومِنِینَ عَلِی ابنُ اَبِی طَالِبٍ کَرَّمَ اللّٰہُ وَجہَہُ فِی جَو فِ الکَعبَۃ “

”امیر المومنین علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہ ،فاطمہ ابنت اسدکے بطن مبارک سے خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے “

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے اپنی کتاب ” ازالۃ الخفائ“ صفحہ ۲۵۱ پر اس حدیث کو اور واضح طور پر تحریرکیا ہے کہ احضرت علی علیہ السلام سے پہلے اور نہ ان کے بعد کسی کو یہ شرف نصیب نہیں ہوا چنانچہ لکھتے ہیں:” تواتر الاخبار ان فاطمۃ بنت اسد ولدت امیر المومنین علیاً فی جوف الکعبۃ فانہ ولد فی یوم الجمعۃ ثالث عشر من شہر رجب بعد عام الفیل بثلاثین سنۃ فی الکعبۃ و لم یولد فیھا احد سواہ قبلہ ولا بعدہ“

متواتر روایت سے ثابت ہے کہ امیر المومنین علی (ع) روز جمعہ تیرہ رجب تیس عام الفیل کو وسط کعبہ میں فاطمہ بنت اسد کے بطن سے پیدا ہوئے اور آپ کے علاوہ نہ آپ سے پہلے اور نہ آپ کے بعد کوئی خانہ کعبہ میں پیدا ہوا“

حافظ گنجی شافعی اپنی کتاب ” کفایۃالطالب“ صفحہ ۲۶۰پرحاکم سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

”امیرالمومنین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر شب جمعہ ۱۳رجب ، ۳۰ عام الفیل کو پیدا ہوئے۔ ان کے علاوہ کوئی بھی بیت اللہ میں نہیں پیدا ہوا ۔  نہ اس سے پہلے اورنہ اس کے بعد ۔ یہ منزلت و شرف فقط حضرت علی علیہ السلام کو حاصل ہے” ۔

” لم یولد قبلہ و لا بعدہ مولود فی بیت الحرام “

حضرت علی (ع) سے پہلے اور نہ آپ(ع) کے بعد کوئی خانہ کعبہ میں پیدا نہیں ہو۔

علامہ امینی اپنی کتاب ” الغدیر“ جلد ۶ صفحہ ۲۱ کے بعد حضرت علی ابن ابی طالب کی ولادت کے واقعہ کو کہ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے ،اہل سنت کی ۲۰ سے زیادہ کتابوں سے ذکر کیا ہے اور شیعوں کی پچاس سے زیادہ کتابوں سے نقل کیا ہے ۔

بہر حال اصل واقعہ کو تھوڑا بہت اختلاف کے ساتھ اہل سنت علماءو مؤرخین نے یوں لکھا ہے: جب فاطمہ بنت اسد پر وضع حمل کے آثار ظاہر ہوئے تو انھوں نے جناب ابو طالب (ع) سے بتایا۔ جناب ابو طالب (ع) ان کا ہاتھ پکڑ کر بیت الحرام میں لائے اور خانہ کعبہ کے اندر لے گئے اور کہ:

” اجلسی علیٰ اسم اللّٰہ “ خدا کا نام لے کر یہیں بیٹھ جائو

اس کے بعد ایک بہت ہی خوبصورت بچہ پیدا ہوا جس کا نام جناب ابو طالب (ع) نے ” علی“ رکھا ۔ اس حدیث کو ابن مغازلی نے اپنی کتاب مناقب اور ابن صباغ نے” فصول المھمہ “میں نقل کیا ہے۔ اور بہت سے لوگوں نے ان سے اس حدیث کو نقل کیا ہے۔

اسی سے ملتا جلتا واقعہ بعض مورخین و علماءشیعہ نے بھی لکھا ہے ۔ لیکن علماءشیعہ رضوان اللہ علیہم نے کچھ اس طرح لکھا ہے :

جس وقت جناب فاطمہ بنت اسد پر وضع حمل کے آثار ظاہر ہوئے تو وہ خود خانہ کعبہ کے قریب تشریف لے گئیں اور خدا وند عالم سے دعا کی کہ خدا یا میری اس مشکل کو آسان کردے ۔ ابھی دعا میں مشغول ہی تھیں کہ خانہ کعبہ کی دیوار پھٹی اور فاطمہ بنت اسد اندر داخل ہوگئیں اوروہیں پر حضرت علی علیہ السلا م کی ولادت ہوئی۔

بریدہ بن قعنب سے روایت ہے :بریدہ کہتے ہیں کہ میں عباس اور بنی ہاشم کی ایک جماعت کے ساتھ مسجد الحرام میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کئے بیٹھا تھا کہ اچانک فاطمہ(ع) بنت اسد آئیں اور طواف خانہ کعبہ میں مشغول ہو گئیں، اثنائے طواف میں ان پرآثار وضع حمل ظاہر ہوئے تو خانہ کعبہ کے قریب آکر فرمایا:

”رب انی مومنۃ بک و بما جاءمن عندک من رسل و کتب ،انی مصدقۃ بکلام جدی ابراھیم الخلیل ، و انہ بنی البیت العتیق ، فبحق الذی بنیٰ ھٰذا البیت ، و بحق المولود الذی فی بطنی لما یسرت علی ّ ولادتی“

خداوندا میں تجھ پر اور تیرے تمام پیغمبروں پر اور تیری کتاب پر ایمان رکھتی ہوں جو تیری طرف آئی ہے ۔اور اپنے جد جناب ابراہیم خلیل کی تصدیق کرتی ہوں اور یہ کہ انھوں نے اس خانہ کعبہ کو بنایا ، خدایا اس شخص کا واسطہ جس نے اس گھر کی بنیاد رکھی، اور اس بچے کا واسطہ جو میرے بطن میں ہے اس کی ولادت میرے لئے آسان کر ۔

بریدہ بن قعنب کہتے ہیں:ہم لوگوں نے دیکھا کہ اچانک خانہ کعبہ کی پشت کی دیوار شق ہوئی اور فاطمہ بنت اسد کعبہ کے اندر داخل ہوکر نظروں سے اوجھل ہو گئیں ۔ پھر دیوارکعبہ آپس میں مل گئی ۔ہم لوگوں نے بڑی کوشش کی کہ خانہ کعبہ کا تالا کھول کر اندرداخل ہوں لیکن تالا نہ کھلا ۔ تالے کے نہ کھلنے سے ہم لوگوں پر یہ بات ظاہر ہوگئی کہ یہ خدا وند عالم کا معجزہ ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں ۔جناب فاطمہ  بنت اسد چوتھے روز حضرت علی علیہ السلام کو ہاتھوں پر لیئے ہوئے برآمد ہوئیں ۔

روایت میں ہے کہ: فاطمہ بنت  اسد فرماتی ہیں کہ علی (ع) کی ولادت کے بعد جب میں خانہ کعبہ سے باہر آنے لگی تو ہاتف غیبی نے ندا دی

” یا فاطمۃ سمیہ علیا فھو علی واللّٰہ العلی الاعلیٰ یقول : انی شققت اسمہ من اسمی و ادبتہ بادبی ، و وقفتہ علی غامض علمی۔۔۔۔“

اے فاطمہ  اس بچہ کا نام علی (ع) رکھو اس لئے کہ یہ علی و بلند ہے اور خداعلی اعلیٰ ہے : میں نے اس بچہ کا نام اپنے نام سے جدا کیا ہے اور اپنے ادب سے اس کو مو ¿دب کیا ہے ۔اور اسے اپنے علم کی باریکیون سے آگاہ کیا ہے ۔ (1)

1۔ زندگانی امیر المومنین (ع) ،ص۷۲،مصنف سید ہاشم رسولی محلاتی ( ناشردفتر فرہنگ اسلامی قم)

 تحریر :  مولانا صفدر حسین یعقوبی       مہدی مشن ڈاٹ کام

1- مستدرک حاکم نیشاپوری ،ج۳ص۴۸۳۔۵۵۰( حکیم ابن حزام کے شرح میں) و کفایۃ الطالب،ص۲۶۰

2- کفایۃ الطالب ، ص۴۰۷

3- الفصول المہمۃ ،ص۳۰

4- ازالۃ الخلفاءج۲ص۲۵۱

5- تذکرۃ الخواص ،ص۲۰

6- مناقب ابن مغازلی ،ص ۶، ح۳ ۔الفصول المہمۃ ،ص۳۰

7- محاضرۃ الاوائل ،ص۷۹

8- وسیلۃ النجاۃ ،محمد مبین حنفی ،ص۶۰( چاپ گلشن فیض لکھنو )

9-  وسیلۃ المآل ،حضرمی شافعی ، ص۲۸۲

10-  تلخیص مستدرک ج۲ص۴۸۳

11-  غالیۃ المواعظ ،ج ۲ص۸۹ و الغدیر ،ج۶ ، ص۲۲

12- ازاحۃ الخلفاءعن خلافۃ الخلفاء،ص۱۲۵

 

 


source : http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=69864
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

تربيت ميں محبت کي اہميت و ضرورت
ادب و سنت
اہم شیعہ تفاسیر کا تعارف
اردو زبان میں مجلہ ’’نوائے علم‘‘ کا نیا شمارہ ...
آٹھ شوال اہل بیت(ع) کی مصیبت اور تاریخ اسلام کا ...
انسان، صحیفہ سجادیہ کی روشنی میں
نجف اشرف
اذان میں أشھد أن علیًّا ولی اللّہ
انقلاب حسینی کے اثرات وبرکات
اذان ومؤذن کی فضیلت

 
user comment