اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

امریکہ،یہود و نصاری لڑانے کی کوشش کر رہے ہیں،مسلمان اکٹھے ہو جائیں،مقررین مجلس مذاکرہ

 

مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے اتفاق کیا ہے کہ امریکہ اور یہود و نصاریٰ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازشیں کر رہے ہیں،علماء کرام رواداری اور برداشت کے ذریعے ان سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں،یوم عاشور پرلاہور:مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے اتفاق کیا ہے کہ امریکہ اور یہود و نصاریٰ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازشیں کر رہے ہیں،علماء کرام رواداری اور برداشت کے ذریعے ان سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں،یوم عاشور پر سانحہ کراچی فرقہ وارانہ فساد نہیں بلکہ ہشت گرد تنظیموں کا کام ہے جس کے پیچھے بین الاقوامی سازش ہے،تمام مکاتب فکر کے علماء اکٹھے بیٹھ کر 90 فیصد متفقات پر گفتگو کریں تو اُن کے پیروکار بھی بھائی چارے کا مظاہرہ کریں گے،دس فیصد اختلافی چیزیں علمی ہیں اُن پر اگر ضروری ہو جائے تو علمی گفتگو کی جا سکتی ہے،خانہ کعبہ میں تمام مسلمان اکٹھے نماز پڑھتے ہیں،ایک خدا،ایک رسول،ایک کتاب قرآن کو مانتے ہیں لہٰذا دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام مسلمان قرآن و سنت،اسلام اور پاکستان کے تحفظ کے لئے متحد ہو جائیں۔اتحاد بین المسلمین پاکستان کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے گذشتہ روز حمید نظامی ہال میں روزنامہ نوائے وقت،دی نیشن اور وقت نیوز کے زیر اہتمام مجلس مذاکرہ ”اتحاد بین المسلمین اور ہم“ کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔نظامت کے فرائض انچارج ایوان وقت حمید نظامی ہال خواجہ فرخ سعید نے ادا کئے،تلاوت کلام پاک بادشاہی مسجد کے موذن قاری ظہور احمد نے کی۔مقررین میں جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کے سیکرٹری جنرل قاری زوار بہادر،جمعیت اہلحدیث پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ابتسام الٰہی ظہیر،بانی و سرپرست ادارہ منہاج الحسین علامہ محمد حسین اکبر،خطیب بادشاہی مسجد مولانا عبدالخبیر آزاد اور پرنسپل جامعہ قرآن و اہلبیت اور سربراہ جعفریہ آئمہ مساجد لاہور مولانا حافظ کاظم رضا نقوی شامل تھے،اس موقع پر مولانا رشید رضوی،حافظ محمد علی یزدانی سمیت مختلف مکاتب فکر کے علما کرام اور مدرسوں کے طالب علموں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
قاری زودار بہادر نے کہا کہ مختلف مکاتب فکر کے علما کرام رواداری اور برداشت کا مظاہرہ کریں تو مسلمانوں کو متحد کرنے میں کامیابی مل سکتی ہے،ابھی کل کی بات لگتی ہے کہ مساجد اور امام بارگاہوں میں بم پھٹتے تھے جس سے خون ناحق بہتا تھا۔اسلام اور پاکستان کے دشمن اِن واقعات کو اسلام کا راستہ روکنے کے لئے پروپیگنڈے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ علامہ شاہ احمد نورانی نے ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر مختلف مکاتب فکر کو اکٹھا کر کے قوم کو پیغام دیا کہ علماء کرام اکٹھے ہو سکتے ہیں۔2002ء میں متحدہ مجلس عمل بنی اور الیکشن میں اسے بڑی کامیابی ملی اور دین کا نفاذ چاہنے والوں کو سبق ملا کہ مل کر کوششیں کی جائیں تو بار آور ہو سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کاش ایم ایم اے کا اتحاد قائم رہتا تو اسلامی قوتوں کی پوزیشن آج بہت بہتر ہوتی۔کوئی فرقہ دوسرے کو زیر نہیں کر سکتا۔لہٰذا تمام مسالک کے لوگ اپنے اپنے مسلک پر رہتے ہوئے اپنا اپنا کام کریں۔علماء کرام کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ محرم الحرام میں صوبہ پنجاب میں اتحاد و یکجہتی کی فضا قائم رہی اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ مون مارکیٹ،مال روڈ،مناواں جیسے واقعات کے ذریعے ملک میں آگ نہیں لگ سکتی۔لیکن کراچی میں جو کچھ کیا گیا اس کا مقصد یہ تھا کہ مختلف مکاتب فکر کے لوگ آپس میں دست و گریباں ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ امت نے مل کر اس سازش کو ناکام بنا دیا اور اِس جنگ کو پھیلنے نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ قوم میں بیداری پیدا ہو چکی ہے اور کسی فرقہ پرست واعظ یا ذاکر کی تقریر سے اب قوم مشتعل نہیں ہو گی۔ 
علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ دشمن چاہتا ہے کہ مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر کے لوگ آپس میں لڑیں اس کے لئے بیرونی قوتیں تمام حربے استعمال کر رہی ہیں۔عالم کفر بھی فرقوں میں تقسیم ہے لیکن مسلمانوں کی مخالفت میں پروٹسٹنٹ اور کیتھولک ہوں یا یہودی سب یکجا ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کے استحکام اور سلامتی کے لئے ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ مسلمانوں کا اللہ ایک،رسول ایک، قرآن ایک ہے،ہمیں قرآن پر عمل کرنے کی ضرورت ہے،ہمارا اصل دشمن امریکہ اور یہود و نصاریٰ ہیں،انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے دشمنوں کی سازشوں سے ہوشیار رہنا چاہئے۔دشمن وطن عزیز کی سالمیت اور اسلام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے،ضرورت اس بات کی ہے کہ اسلام کے متفقات کو سامنے لائیں اور اختلافات کو پس پشت ڈال دیں۔ 
مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین کو ہمیں مشعل راہ بنانا چاہئے،انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علما کرام نے کراچی سے خیبر تک امن کی شمع روشن کی ہے۔"اپنے مسلک کو چھوڑو مت اور دوسرے کے مسلک کو چھیڑو مت"پر عمل کر کے اتحاد بین المسلمین کو مسلمہ بنایا جا سکتا ہے۔ 
مولانا حافظ کاظم رضا نقوی نے کہا کہ اسلام کو سمجھ لیا جائے تو فرقہ واریت نہیں ہو سکتی،شیعہ،سنی،دیوبندی،اہلحدیث مسلمانوں کا خوبصورت گلدستہ ہیں اگر وہ اسلام کے متفقہ اصولوں پر گفتگو کریں گے تو اتحاد بین المسلمین کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔بم مارنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا،اَن پڑھ اور مدرسوں سے بھاگا ہوا فساد پھیلاتا ہے۔ 


source : http://www.islamtimes.org/vdchqznz.23n6wdl4t2.txt
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

تھائی لينڈ میں "اہل بيت(ع) كے پيروكارجوانوں" كے ...
پردے كے بارے میں "حجاب" نامی دستاويزی فلم متحدہ ...
دینی مدارس کو در پیش مشکلات اور اُن کا حل
بلجیئم میں قبول اسلام کا بڑھتا ہوا رجحان
شیخ زکزاکی کو ان کی اہلیہ سمیت جیل سے نامعلوم جگہ ...
داعش نے اسلام کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام کیا: ...
انصار اللہ کی جانب سے بحران یمن کے حل کے لیے ...
مكہ مكرمہ میں قرائت قرآن كے مقابلے كا انعقاد
ظلم و جارحیت سے جھٹکارے کا واحد راستہ، پیغمبر ...
نجران علاقے کو بچانے کے لیے آل سعود کی بڑھتی ...

 
user comment