اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

امام زمانه (عج)نوید امن وامان حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے اوصاف وخصوصیات

 

امام زمانه (عج)نوید امن وامان حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے اوصاف وخصوصیات

انواع واقسام کے مخلوقات حتی کہ انسان بھی ”مابہ الاشتراک“ اور ”مابہ الامتیاز“سے مرکب ہوتے ہیں بہ الفاظ دیگر افراد بعض ذاتی یاعرضی یااعتباری صفات میں دوسروں کے ساتھ شریک ہونے کے علاوہ کچھ خصوصی اور امتیازی صفات کے مالک ہوتے ہیں جن کی بنا پر وہ دوسروں سے الگ اور ممتاز ہوتے ہیں،یہی امتیازات عالم خلقت کی اہم ترین حکمت اور نظام کائنات کی بقاء کے ضامن ہیں۔
مابہ الاشتراک“ قدر مشترک یا وجہ مشترک وہ چیز ہوتی ہے جس میں ایک یامتعدد افراد شریک ہوتے ہیں اور جس کی بنا پر کوئی بھی کلی یا عام لفظ کثیرافراد ومصادیق کے مطابق ہوتا ہے جیسے انسان کا ناطق وضاحک ہونا۔
مابہ الافتراق والامتیاز“ یا وجہ امتیاز وہ حقیقی، عرضی یا اعتباری صفات وکیفیات ہیں جن سے کوئی شخص دوسروں سے ممتاز نظرآتا ہے اور جن کی بنا پر اس کی اپنی الگ شناخت ہوتی ہے۔
طبیعی طور پر کسی بھی فرد کے مشخصات کیفیات بہت زیادہ ہوتے ہیں بلکہ کبھی کبھی بے شمار بھی ہوسکتے ہیں لیکن اگر کسی کا تعارف کرانا مقصود ہو تو پھر ایسے خصوصیات اور کیفیات بیان کرنا چاہئیں جواس شخص کے علاوہ کسی اور شخص میںنہ پائے جاتے ہوں تاکہ وہ شخص دوسروں کے ساتھ مشتبہ نہ ہونے پائے ورنہ تعارف کا کوئی فائدہ نہ ہوگا،مثلا اگر کسی مقام کا پتہ بتانا ہو تو ملک، صوبہ، ضلع، شہر، محلہ، گلی اور مکان نمبر بتانا چاہئے اسی طرح اگرکسی کا جسمانی خصوصیات کے ذریعہ تعارف کرایا جارہا ہے تو شکل وشمائل، حلیہ، رنگ، بالوں کا انداز، قدوقامت کا ذکر ہونا چاہئے،نسبی اور خاندانی خصوصیات میں ماں، باپ، دادا، دادی، نانا، نانی، دادیہال ونانیہال کے کارنامے بیان ہونا چاہئیں،شخصی کارناموں میں اصلاحی اقدامات، جنگ، صلح، معاہدات، مشغلہ، پیشہ، عہدہ و منصب، تاریخی حیثیت، طرززندگی، انداز معاشرت اور علمی کارموں میں انداز فکر، بلند خیالی، ایمان، عقیدہ، سماجی وسیاسی نظریات، اخلاقیات میں، اسکے عادات واطوار، شجاعت، سخاوت، عفو ودرگزر، تواضع وانکساری، شہامت، عدل وانصاف اور دیگر اخلاقی خوبیوں یا برائیوں کا تذکرہ ہونا چاہئے۔
شناخت وکوائف جتنے بہتر اور واضح انداز میں بیان کئے جائیں گے اس شخص کی معرفت اتنی ہی آسان اور بہتر ہوگی۔
حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے اوصاف کی معرفت دو لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے، پہلے تو یہ کہ امام وقت کی معرفت ہمارا فریضہ ہے کیوں کہ معرفت امام ہم پر شرعاً وعقلا واجب ولازم ہے مشہور ومعروف حدیث ہے۔
من مات ولم یعرف امام زمانہ مات میتة الجاھلیة
جو شخص اپنے زمانہ کے امام کو پہچانے بغیر مرگیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہے
امام زمانہ کے اوصاف کی معرفت ہمارے لئے اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہم اسی معرفت کے ذریعہ مہدویت کا دعویٰ کرنے والے جھوٹے افراد کے دعوے کو غلط اور باطل قرار دے سکتے ہیں، اور انھیں اوصاف سے ایسے افراد کا جھوٹ اور فریب واضح ہوسکتا ہے۔
حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے لئے روایات واحادیث میں جن اوصاف وعلائم کا تذکرہ پایا جاتا ہے ان کے پیش نظر، یہ اوصاف آپ کے علاوہ کسی اورمیں نہیں پائے جاتے اور ان کی روشنی میں کسی دوسرے شخص پر آپ کا دھوکا نہیں ہوسکتا۔
اگر کوئی شخص دعوائے مہدویت کرنے والوں کے مکروفریب میں پھنس گیا تو اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ وہ ان اوصاف وخصوصیات سے غافل یا بے خبر تھا، یا پھر اس نے بعض ایسے اوصاف کو جو آپ کا خصوصی وصف نہیں بلکہ وصف عام تھا اور اس میں دوسرے افراد کی شرکت ممکن تھی، آپ کی خصوصی صفت سمجھ لیا اور دھوکہ میں مبتلا ہوگیا البتہ ایسے افراد بھی ہیں جو دیدہ ودانستہ حقیقت کو جانتے ہوئے بھی مادی یا سیاسی مقاصد، یا عہدہ ومنصب کی لالچ میں ایسے دعووں کو بظاہر تسلیم کرلیتے ہیں اور اس کی ترویج بھی کرتے ہیں، ورنہ آپ کے لئے جو اوصاف وخصوصیات مذکور ہیں وہ ایسے ہیں کہ آپ کی ذات گرامی کے علاوہ ،دعوائے مہدویت کرنے والے کسی بھی شخص پر ان کا منطبق ہونا ممکن ہی نہیں ہے اوران اوصاف وعلائم وخصوصیات کی عدم موجودگی میں ایسے افراد کے دعویٰ کا باطل ہونا آفتاب عالمتاب کی طرح واضح ہے۔
علم حدیث کے نامور اور معتبر علماء ومحققین نے اپنی معتبر اور مستند کتب میں مفصل طریقہ سے ان اوصاف وخصوصیات کا تذکرہ فرمایا ہے۔ اس مختصر مقالہ میں چوں کہ ان تمام احادیث کا ذکر ممکن نہیں ہے لہٰذا ہم نا مکمل اطلاعات اور تحقیق کی بنیاد پر اپنی کتاب ”منتخب الاثر“ سے آپ کے بعض اوصاف وخصوصیات سے متعلق احادیث کے بجائے صرف احادیث کی تعداد قارئین کرام کی خدمت میں پیش کررہے ہیں۔
۱۔مہدیعجل اللہ تعالیٰ فرجہ پیغمبر کے خاندان اور آپ کی ذریت سے ہیں،۳۸۹، احادیث سے یہ بات ثابت ہے۔
۲۔۴۸/احادیث کے مطابق حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ پیغمبر کے ہم نام ہیں اور پیغمبر کی کنیت آپ کی کنیت ہے اور آپ پیغمبر سے سب سے زیادہ مشابہ ہیں۔
۳ ۔ ۲۱/احادیث میں آپ کے شمائل اور جسمانی خصوصیات کا تذکرہ ملتا ہے۔
۴ ۔ ۲۱۴/احادیث میں مذکور ہے کہ آپ امیرالمومنین کی اولاد میں سے ہیں۔
۵۔ ۱۹۲/احادیث کے مطابق آپ حضرت فاطمہ زہرا کی اولاد میں سے ہیں۔
۶۔ ۱۰۷/احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آ پ ”امام حسن وامام حسین “ کی اولاد سے ہیں(۱)
۷۔ ۱۸۵/احادیث میں مذکور ہے کہ آپ کا تعلق اولاد امام حسین سے ہے۔ 
۸۔ ۱۴۸/احادیث بیان کرتی ہیں کہ آپ نسل امام حسین کے نویں فرزند ہیں۔ 
۹۔ ۱۸۵/احادیث کے مطابق امام زین العابدین کے فرزندوں میں ہیں۔ 
۱۰۔ ۱۰۳/احادیث کے مطابق حضرت امام محمد باقر کے ساتویں فرزند ہیں۔
۱۱۔ ۹۹/احادیث میں صراحت ہے کہ آپ حضرت امام جعفر صادق کے چھٹے فرزند ہیں۔ 
۱۲۔ ۹۸/روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت امام موسیٰ کاظم کے پانچویں فرزند ہیں۔
۱۳۔۹۵/روایات کے مطابق آپ امام رضا کے چوتھے فرزند ہیں۔ 
۱۴۔۶۰/روایات کے مطابق امام محمد تقی کے تیسرے فرزند ہیں۔
۱۵۔ ۱۴۶/روایات کے مطابق امام علی نقی کے جانشین کے جانشین اورامام حسن عسکری کے فرزند ہیں۔
۱۶۔۱۴۷/روایات میں آپ کے پدر بزرگوار کا اسم گرامی ”حسن “ بتایا گیا ہے۔
۱۷۔۹/احادیث کے مطابق آپ کی والدہ سیدہٴ کنیزان اور ان میں سب سے برتر ہیں۔
۱۸۔۱۳۶/احادیث میں آپ کو بارہواں امام اور خاتم الائمہ کہا گیا ہے۔
۱۹۔۱۰/احادیث کے مطابق آپ دو غیبت (صغریٰ، کبریٰ) اختیار فرمائیں گے۔
۲۰۔۹۱/احادیث کے مطابق آپ کی غیبت اتنی طولانی ہوگی کہ لوگوں کے ایمان کمزور پڑجائیں گے اور کم معرفت والے شک وشبہ میں مبتلا ہوجائیں گے۔
۲۱۔۳۱۸/احادیث کے مطابق آپ کی عمر شریف بہت طولانی ہوگی۔
(
۱)آپ کو امام حسن وامام حسین ، کی اولاد سے اس لئے قرار دیا گیا ہے کہ امام محمد باقر علیہ السلام کی مادر گرامی امام حسن کی دختر نیک اختر تھیں اس طرح امام محمدباقر اور آپ کے بعد امام زمانہ تک تمام ائمہ،نسل امام حسن سے بھی ہیں اور نسل امام حسین سے بھی۔ 
۲۲۔۱۲۳/احادیث کے مطابق آپ ظلم وجور سے بھری ہوئی زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے۔
۲۳۔۸/احادیث کے مطابق بڑھتی ہوئی عمر اور حالات زمانہ کا آپ پر اثر نہ ہوگا اور آپ جوان نظر آئیں گے۔
۲۴۔۱۴/احادیث کے مطابق آپ کی ولادت کی خبر مخفی رہے گی۔
۲۵۔۱۴/احادیث کے مطابق آپ دشمنان خدا کو قتل کریں گے اور روئے زمین سے شرک، ظلم وستم اور حکام جور کا خاتمہ کریں گے اور ”تاویل“ پر جہاد کریں گے۔
۲۶۔۴۷/احادیث کے مطابق آپ دین خدا کو ظاہر فرماکر پوری زمین کے اوپر پھیلائیں گے اور پوری دنیا کے حاکم ہوں گے خدا آپ کے ذریعہ زمینوں کو زندہ کردے گا۔
۲۷۔۱۵/احادیث میں ہے آپ لوگوں کی ہدایت فرماکرقرآن وسنت کی طرف پلٹائیں گے۔ 
۲۸۔۲۳/احادیث کے مطابق آپ انبیاء کی سنتوں کے وارث ہیں ان میں سے ایک غیبت بھی ہے۔
۲۹۔بہت سی روایات کے مطابق آپ تلوار کے ذریعہ جہاد فرمائیں گے۔
۳۰۔۳۰/روایات کے مطابق آپ کی سیرت بالکل پیغمبر کی سیرت کی طرح ہوگی۔
۳۱۔۲۴/احادیث کے مطابق لوگوں کے سخت آزمائش وامتحان کی منزل سے گزرنے کے بعد ہی آپ ظہور فرمائیں گے۔
۳۲۔۲۵/احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ آسمان سے نازل ہوں گے اور آپ کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے۔
۳۳۔۳۷/روایات کے مطابق آپ کے ظہور سے قبل بدعتوں، ظلم وجور، گناہ، علی الاعلان فسق وفجور، زنا، سود، شراب خوری، جوا، رشوت، امربالمعروف ونہی عن المنکر سے روگردانی کا دور دورہ ہوگا، عورتیں بے حجاب ہوکر مردوں کے امور میں شریک ہوں گی، طلاق کثرت سے ہوگی،لہوولعب، غنا اور موسیقی عام ہوگی۔
۳۴۔آپ کے ظہور کے وقت آسمان سے ایک منادی آپ کا اور آپ کے پدربزرگوار کا نام لے کر ندا دے گا اور آپ کے ظہور کا اعلان کرے گا جو سب کو سنائی دے گا۔(۲۷/احادیث)
۳۵۔آپ کے ظہور سے قبل گرانی بہت زیادہ ہوگی بیماریاں پھیل جائیں گی،قحط ہوگا اور عظیم جنگ برپا ہوگی اور بہت سے لوگ مارے جائیں گے۔(۲۳/ احا د یث )
۳۶۔آپ کے ظہور سے قبل ”نفس زکیہ“ اور ”یمانی“ قتل کئے جائیں گے اور یہ ”بیداء“ (مکہ و مدینہ کے درمیان ایک مقام) میں ہوگا، دجال اور سفیانی خروج کریں گے اور امام زمانہ انھیں قتل کریں گے۔ (فصل ۶ کے باب ۶و۷ اور فصل ۸ کے باب ۹و۱۰ کی احادیث)
۳۷۔آپ کے ظہور کے بعد زمین وآسمان کی برکتیں ظاہر ہوں گی زمین مکمل طور سے آباد ہوگی، خدا کے علاوہ کسی کی پرستش نہ ہوگی، امور آسان اور عقلیں کامل ہوجائیں گی۔ (فصل ۷ کے باب ۲،۳،۴، ۱۱، ۱۲ کی احادیث)
۳۸:آپ کے تین سو تیرہ اصحاب ایک وقت میں آپ کی خدمت میں پہونچیں گے(۲۵ روایات)
۳۹۔آپ کی ولادت،کی تفصیلات کی تشریح، تاریخ ولادت اور آپ کی والدہٴ ماجدہ کے مختصر حالات سے متعلق ۲۱۴ ،احادیث۔
۴۰۔آپ کے پدر بزرگوار کی حیات طیبہ اور غیبت صغریٰ وکبریٰ کے دوران آپ کے بعض معجزات اور ان خوش نصیب افراد کے نام جو حجت خدا کی زیارت وملاقات سے شرفیاب ہوئے۔ (فصل۳باب۲،۳،فصل ۴باب۱،۲ فصل ۵ باب ۱،۲)
ان کے علاوہ بھی بے شمار روایات ہیں ، جو شخص حضرت عجل اللہ تعالیٰ فرجہکے اوصاف کے بارے میں تفصیل کا خواہاں ہو وہ راقم کی کتاب ”منتخب الاثر“ یا شیخ صدوق، نعمانی، شیخ طوسی، مجلسی رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسے عظیم المرتبت محدثین کی مفصل کتب حدیث ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔


source : /persian.makarem.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امریکہ کی فلم انڈسٹری ہالی وڈ اور نظریہ مہدویت کی ...
حضرت امام مہدی کی معرفت کی ضرورت
امام مہدی (ع) کے بارے میں علی (ع) کی چالیس حدیثیں
امام ِ زمانہ (عجل اللہ فی فرجہ) کے ساتھ ارتباط کی ...
حضرت زھرا(ع) اور حضرت مہدی(عج)
امام مہدی (عج) احادیث کے آینہ میں
حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام(حصہ سوم)
اخلاص کے معني
علم کی فضیلت ۔قرآن وحدیث کی روشنی میں
حضرت امام محمد مھدی علیہ السلام

 
user comment