اردو
Thursday 25th of April 2024
0
نفر 0

جناب آدم کا ترک اولیٰ کیا تھا؟

۳۴۔ جناب آدم کا ترک اولیٰ کیا تھا؟

جیسا کہ ہم سورہ طہ آیت نمبر ۱۲۱ میں پڑھتے ہیں: <وَ عصیٰ آدمُ ربَّہ فغویٰ>

اورجناب آدم نے اپنے پروردگار کی نصیحت پر عمل نہ کیا، تو ثواب کے راستہ سے بے راہ ہوگئے“۔

تو یہاں پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ جناب آدم علیہ السلام کس ترک اولیٰ کے مرتکب ہوئے؟

اسلامی منابع اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ کوئی بھی پیغمبر گناہ کا مرتکب نہیں ہوا، اور اللہ کے بندوں کی ہدایت کی ذمہ داری کسی گناہگار شخص کو نہیں دی جاسکتی، اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جناب آدم علیہ السلام خدا کے بھیجے ہوئے نبیوں میں سے تھے، مذکورہ آیت اور اس سے مشابہ آیتوں میں دوسرے انبیاء کی طرف عصیان کی نسبت دی گئی ہے لیکن سب جگہ یہ نسبت ” نسبیعصیان“ اور ”ترک اولیٰ“ کے معنی میں ہے، یعنی مطلق گناہ کے معنی میں نہیں ہے۔

وضاحت:

گناہ کی دو قسم ہوتی ہیں ”مطلقِ گناہ “ اور ”نسبی گناہ“ مطلق گناہ یعنی نہی تحریمی کی مخالفت اور خداوندعالم کے قطعی حکم کی نافرمانی کا نام ہے اور ہر طرح کے واجب کو ترک کرنا اور حرام کا مرتکب ہونا مطلقِ گناہ کہلاتا ہے۔

لیکن نسبی گناہ،وہ گناہ ہوتا ہے جو کسی بزرگ انسان کی شان کے خلاف ہے ممکن ہے کہ کوئی مباح کام بلکہ مستحب کام عظیم انسان کی شان کے مطابق نہ ہو، تو اس صورت میں یہ عمل اس کی شان میں ”نسبیگناہ “ شمار کیا جائے گا، مثلاً اگر کوئی مالدار مومن کسی غریب کی بہت کم مدد کرے ، تو اگرچہ یہ امداد کم ہے اور کوئی حرام کام نہیں ہے بلکہ مستحب ہے، لیکن جو شخص بھی اس کو سنے گا وہ اس طرح مذمت کرے گا جیسے اس نے کوئی برا کام کیا ہو، کیونکہ ایسے مالدار اور باایمان شخص سے اس سے کہیں زیادہ امید تھی۔

(دوسرے لفظوں میں جناب آدم علیہ السلام کا گناہ ان کی حیثیت سے گناہ تھا لیکن مطلق گناہ نہ تھا،مطلق گناہ وہ گناہ ہوتا ہے جس کے لئے سزا معین ہو (جیسے شرک،کفر ،ظلم اور ستم وغیر ہ)اور نسبت کے اعتبار سے گناہ کا مفہوم یہ ہے کہ بعض اوقات کچھ مباح اعمال بلکہ مستحب اعمال بھی بڑے لوگوں کی عظمت کے لحاظ سے مناسب نہیں ہوتے ،انہیں چا ہئے کہ ان اعمال سے پر ہیز کریں اور اہم کام بجالائیں ورنہ کہا جائے گا کہ انہوں نے ترک اولی کیا ہے ۔)

اسی وجہ سے انبیاء علیہم السلام کے اعمال ایک ممتاز ترازو میں تولے جاتے ہیں اور کبھی ان پر ”عصیان“ اور ”ذنب“ کا اطلاق ہوتا ہے، مثال کے طور پر ایک نماز عام انسان کے لئے بہترین نماز شمار کی جائے لیکن وہی نماز اولیاء الٰہی کے لئے ترک اولیٰ شمار کی جائے، کیونکہ ان کے لئے نماز میں پَل بھر کی غفلت ان کی شان کے خلاف ہے، بلکہ ان کے علم، تقویٰ اور عظمت کے لحاظ سے ان کو عبادت میں خدا کے صفات جلال و جمال میں غرق ہونا چاہئے۔

عبادت کے علاوہ ان کے دوسرے اعمال بھی اسی طرح ہیں، ان کی عظمت اور مقام کے لحاظ سے تولے جاتے ہیں اسی وجہ سے اگر ان سے ایک ”ترک اولیٰ“ بھی انجام پاتا ہے تو خداوندعالم کی طرف سے مورد سرزنش ہوتے ہیں ( ترک اولیٰ سے مراد یہ ہے کہ انسان بہتر کام کو چھوڑ کرکم درجہ کاکام انجام دے)

اسلامی احادیث میں بیان ہوا ہے کہ جناب یعقوب علیہ السلام نے فراق فرزند میں جس قدر پریشانیاں اٹھائیں ہیں اس کی وجہ یہ تھی کہ مغرب کے وقت ایک روزہ دار ان کے در پر آیا، اور اس نے مدد کی درخواست کی لیکن انھوں نے اس سے غفلت کی، وہ فقیر بھوکا اور دل شکستہ ان کے در سے واپس چلا گیا۔

یہ کام اگرچہ ایک عام انسان انجام دیتا تو شاید اتنا اہم نہ تھا، لیکن اس عظیم الشان پیغمبر کی طرف سے اس کام کو بہت اہمیت دی گئی کہ خداوندعالم کی طرف سے سخت سزا معین کی گئی۔(1)(۲)

 (1) نور الثقلین ، جلد ۲، صفحہ ۴۱۱، نقل کتاب علل الشرایع

(۲) مذکورہ روایت کی تفصیل یہ ہے کہ ابو حمزہ ثمالیۺ نے ایک روایت امام سجاد علیہ السلام سے نقل کی ہے ابو حمزہ کہتے ہیں :

جمعہ کے دن میں مدینہ منورہ میں تھا نماز صبح میں نے امام سجادعلیہ السلام کے ساتھ پڑھی جس وقت امام نماز اور تسبیح سے فارغ ہوئے تو گھر کی طرف چل پڑے میں آپ کے سا تھ تھا ،آپ نے خادمہ کو آوازدی اور کہا : خیال رکھنا ، جو سائل اور ضرورت مند گھر کے دروازے سے گزرے اسے کھانا دینا کیو نکہ آج جمعہ کا دن ہے ۔

ابو حمزہ کہتے ہیں : میں نے کہا : ہر وہ شخص جو مدد کا تقاضا کرتا ہے مستحق نہیں ہو تا ، تو امام نے فرمایا :

ٹھیک ہے ، لیکن میں اس سے ڈر تا ہوں کہ ان میں مستحق افراد ہوں اور انہیں غذا نہ دیں اور اپنے گھر کے در واز ے سے دھتکار دیں تو کہیں ہمارے گھر والوں پر وہی مصیبت نہ آن پڑے جو یعقوب اور آل یعقوب پر آن پڑی تھی اس کے بعد آپ نے فرمایا :

ان سب کو کھا نا دو کہ ( کیا تم نے نہیںسنا  ہے کہ ) یعقوب کے لئے ہر روز ایک گو سفند ذبح کیاجا تا تھا اس کا ایک حصہ مستحقین کو دیا جاتا تھا ایک حصہ وہ خود اور ان کی اولاد کھا تے تھے ایک دن ایک سائل آیا وہ مو من اور روزہ دار تھا خدا کے نزدیک اس کی بڑی قدر ومنزلت تھی وہ شہر ( کنعا ن ) سے گزر ا شب جمعہ تھی افطار کے وقت وہ دروازہٴ یعقوب پر آیا اور کہنے لگا بچی کچی غذا سے مدد کے طالب غریب ومسافر بھو کے مہمان کی مدد کرو ،اس نے یہ بات کئی مر تبہ دہرائی انہوں نے سنا تو سہی لیکن اس کی بات کو باور نہ کیا جب وہ مایوس ہوگیا اور رات کی تاریکی ہر طرف چھا گئی تو وہ لوٹ گیا، جاتے ہو ئے اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اس نے بارگا ہ الٰہی میں بھوک کی شکا یت کی رات اس نے بھوک ہی میں گزاری اور صبح اسی طرح روزہ رکھا جب کہ وہ صبر کئے ہو ئے تھا اور خدا کی حمدد ثنا کر تا تھا لیکن حضرت یعقوب اور ان کے گھر والے مکمل طور پر سیر تھے اور صبح کے وقت ان کا کچھ کھا نا بچ بھی گیا تھا ۔

امام نے اس کے بعد مزید فرمایا :خدا نے اسی صبح یعقوب کی طرف وحی بھیجی : اے یعقوب ! تو نے میرے بند ے کو ذلیل و خوار کیا ہے اور میرے غضب کو بھڑکا یا ہے اور تو اور تیری اولاد نزول سزا کی مستحق ہو گئی ہے اے یعقوب ! میں اپنے دوستوں کو زیادہ جلدی 7

جناب آدم علیہ السلام کو ”شجرہ ممنوعہ“ کے نزدیک جانے سے منع کیا گیا تھا جو کہ تحریمی نہی نہیں تھی بلکہ ایک ترک اولیٰ تھا، لیکن جناب آدم علیہ السلام کی عظمت اور شان کے لحاظ سے اہمیت دی گئی، اور اس مخالفت (نہی کراہتی) پر اس قدر تنبیہ کی گئی۔(1)

 

 

 

8سر زنش و ملامت کرتا اور سزا دیتا ہوں اور یہ اس لئے کہ میں ان سے محبت کرتا ہوں ۔

یہ امر قابل توجہ ہے کہ اس حدیث کے بعد ابو حمزہ ثما لی کہتے ہیں :  میں نے امام سجاد علیہ السلام سے پوچھا :یو سف نے وہ خواب کس مو قع پر دیکھا تھا ؟ امام نے فرمایا :اسی رات ۔ 

اس حدیث سے اچھی طرح معلوم ہو تا ہے کہ انبیاء واولیاء کے حق میں ایک چھو ٹی سی لغزش یا زیادہ صریح الفاظ میں ایک ”ترک اولیٰ“ کہ جو گنا ہ اور معصیت بھی شمار نہیں ہو تا ( کیو نکہ اس سائل کی حالت حضرت یعقوب علیہ السلام پر واضح نہیں تھی ) بعض او قات خدا کی طرف سے ان کی تنبیہ کا سبب بنتا ہے اور یہ صرف اس لئے ہے کہ ان کا بلند وبا لا مقام تقاضا کرتا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی چھوٹی سے چھوٹی بات اور عمل کی طرف متوجہ رہیں کیونکہ:”حسنات الا برار سیئا ت المقربین “(نیک لوگوں کی نیکیاں مقربین (خدا) کے لئے برائی ہوتی ہیں)

(1) تفسیر نمونہ ، جلد ۶، صفحہ ۱۲۳

 

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

روزے کی تعریف اور اس کی قسمیں
دعا كی حقیقت كیا ہے اور یہ اسلام میں مرتبہ كیا ...
اگر خون کا ماتم نادرست ہے تو کیا پاکستان میں اتنے ...
کیا اوصیاء خود انبیاء کی نسل سے تھے؟
کیوں عاشور کے بارے میں صرف گفتگو پر ہی اکتفا نہیں ...
حضرت امام مہدی (عج)کے اخلاق اور اوصاف کیا ہے ، اور ...
حقوق العباد کيا ہيں ؟
مجلس کیا ہے
حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
کیا خدا وند عالم کے وعد و عید حقیقی ھیں ؟

 
user comment