اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

امام علیہ السلام کی یاد

امام علیہ السلام کی یاد

جو چیز امام مھدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کی معرفت حاصل کرنے اور آپ کی پیروی کرنے میں مدد گار ثابت ھوتی ھے اور انتظار کی راہ میں صبر و استقامت عطا کرتی ھے؛ وہ ھے روح کے طبیب (امام مھدی علیہ السلام) سے ھمیشہ رابطہ برقرار رکھنا۔

واقعاً جب وہ مھربان امام ھر وقت اور ھر جگہ شیعوں کے حالات پر نظر رکھتا اور کسی بھی وقت ان کو نھیں بھلاتا ، تو کیا یہ مناسب ھے کہ اس کے چاہنے والے دنیا داری میں مشغول ھوجائیں اور اس محبوب امام سے غافل اور بے خبر ھوجائیں؟ یا دوستی اور محبت کی راہ و رسم یہ ھے کہ ھر حال میں ان کو اپنے اور دوسروں پر مقدم رکھا جائے، جس وقت مصلہٴ دعا پر بیٹھیں اس کے لئے دعا کریں اور اس کی سلامتی اور ظھور کے لئے دست دعا بلند کریں جس کے لئے خود انھیں حضرت نے فرمایا ھے:

میرے ظھور کے لئے بھت دعا کیا کرو کہ اس میں خود تمھاری بھلائی ھے۔([1]) لہٰذا ھمیشہ یہ دعا ھماری ورد زبان رھے:

”اَللَّہُمَّ کُنْ لِوَلِیِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الحَسَنِ صَلَوٰاتُکَ عَلَیْہِ وَ عَلٰی آبَائِہِ فِی ہَذِہِ السَّاعَةِ وَ فِی کُلِّ سَاعَةٍ وَلِیاً وَ حَافِظاً وَ قَائِداً وَ نَاصِراً وَ دَلِیلاً وَ عَیْناً حَتّٰی تُسْکِنَہُ اٴرْضَکَ طَوْعاً وَ تُمَتِّعَہُ فِیْہَا طَوِیلاً“۔([2])

”پروردگارا!  اپنے ولی حجت بن الحسن کے لئے کہ تیرا درود و سلام ھو ان پر اور ان کے آباء و اجداد پر، تو اس وقت اور ھر وقت سرپرست اور محافظ، رھبر، ناصر و مددگار، رہنما اور نگھبان بن جا، تاکہ ان کو اپنی زمین میں اپنی رغبت اور مرضی سے سکونت دے اور ان کو طولانی زمانہ تک زمین پر بھرہ مند فرما“۔

حقیقی منتظر صدقہ دیتے وقت پھلے اپنے امام علیہ السلام کے وجود شریف کو مدّ نظر رکھتا ھے اور ھر طریقہ سے اس محبوب کے دامن سے متوسل ھوتا ھے اور اس کے مبارک ظھور کا مشتاق رھتا ھے اور اس کے بے مثال جمال پُر نور کے دیدار کے لئے آہ و نالہ کرتا رھتا ھے۔

”عَزِیزٌ عَلَیَّ اٴنْ اٴرَی الخَلْقَ وَ لٰا تُریٰ“([3])

”(واقعاً) میرے لئے کتنا سخت ھے کہ میں سب کو دیکھوں لیکن آپ کا دیدار نہ ھوسکے!!“۔

راہ انتظار پر چلنے والا (عاشق) امام مھدی علیہ السلام کے نام سے منسوب محافل اور مجالس میں شریک ھوتا ھے تاکہ اپنے دل میں اس کی محبت کی جڑوں کو مستحکم کرے، اور امام عصر علیہ السلام کے نام سے منسوب مقدس مقامات جیسے مسجد سھلہ، مسجد جمکران اور سرداب مقدس کی زیارت کے لئے جاتا ھے۔

امام مھدی علیہ السلام کے ظھور کا انتظار کرنے والوں کی زندگی میں آپ کی یاد کا بھترین جلوہ یہ ھے کہ ھر روز اپنے امام علیہ السلام سے تجدید عھد کرے اور وفاداری کا پیمان باندھے اور اس عھد نامے پر برقرار رہنے کا اعلان کرے۔

جیسا کہ دعائے عھد کے فقرات میں ھم پڑھتے ھیں:

”اللّٰہُمَّ إِنِّي اٴُجَدِّدُ لَہُ فِي صَبِیحَةِ یَوْمِي ہَذَا وَ مَا عِشْتُ مِنْ اٴَیَّامِي عَہْداً وَ عَقْدًا وَ بَیْعَةً لَہُ فِي عُنُقِي لاَ اٴَحُولُ عَنْہ وَ لاَ اٴَزُولُ اٴَبَداً، اللّٰہُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ اٴَنْصَارِہِ وَ اٴَعْوَانِہِ ، وَالذَّابِّینَ  عَنْہُ وَ الْمُسَارِعِینَ إِلَیْہِ فِي قَضَاءِ حَوَائِجِہِ ،  وَ الْمُمْتَثِلِینَ لاٴَوَامِرِہِ ، وَ الْمُحَامِینَ عَنْہُ ، وَ السَّابِقِینَ إِلیٰ إِرَادَتِہِ ، وَ الْمُسْتَشْہَدِینَ بَیْنَ یَدَیْہِ “([4])

”خدا یا ! میں آج کی صبح اور جب تک زندہ رھوں ھر صبح ان کی بیعت کا عھد کرتاھوں اور ان کی یہ بیعت میری گردن پر رھے گی جس سے نہ ھٹ سکتا ھوں اور نہ الگ ھو سکتا ھوں ۔خدایا مجھے ان کے انصار واعوان ،اس سے دفاع کرنے، ان کی حاجتوں کو پورا کرنے میں تیزی سے کام کرنے، ان کے امر کی اطاعت کرنے، ان کی طرف سے دفاع کرنے والوں ،ان کا مقاصد کی طرف سبقت کرنے اوران کے سامنے شھید ھونے والوں میں قراردیدے “۔

اگر کوئی شخص ھمیشہ اس دعائے عھد کو پڑھتا رھے، اور دل کی گھرائی سے اس کے مضمون پر پابند رھے تو ھرگز سستی میں مبتلا نہ ھوگا، اور اپنے امام کی آرزوؤں کو عملی بنانے اور ان حضرت کے ظھور کے لئے راستہ ھموار کرنے کے لئے ھمیشہ کوشش کرے گا، انصاف کی بات یہ ھے کہ ایسا ھی شخص اس امام برحق کے ظھور کے وقت ان کے مورچہ پر حاضر ھونے کی صلاحیت رکھتا ھے۔

حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:

”جو شخص ھر صبح چالیس دن تک اپنے خدا سے یہ عھد کرے تو خدا اس کو ھمارے قائم (علیہ السلام) کا ناصر و مددگار قرار دے گا، اور اگر امام مھدی علیہ السلام کے ظھور سے پھلے اس کی موت بھی آجائے تو خداوندعالم اس کو قبر سے اٹھائے گا (تاکہ حضرت قائم علیہ السلام کی نصرت و مدد کرے)۔۔۔۔



[1] کمال الدین، ج۲، باب ۴۵، ح۴، ص ۲۳۷۔

[2] مفاتیح الجنان، ماہ رمضان میں تیئسویں شب کے اعمال۔

[3] مفاتیح الجنان، دعائے ندبہ۔

 

[4] مفاتیح الجنان، دعائے عھد۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عقل کا استعمال اور ادراکات کا سرچشمہ
عید مباہلہ
آیہٴ” ساٴل سائل۔۔۔“ کتب اھل سنت کی روشنی میں
انہدام جنت البقیع تاریخی عوامل اور اسباب
ماہ رمضان کے دنوں کی دعائیں
جمع بین الصلاتین
ہم اور قرآن
نہج البلاغہ کی شرح
شفاعت کا مفہوم
شب قدر کو کیوں مخفی رکھا گیا؟

 
user comment