اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

نماز اہلبیت (ع)

3 ۔ نماز اہلبیت (ع)

616۔ رسول اکرم ! میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز کے اندر رکھی گئی ہے( تاریخ بغداد 12 ص 372 از انس بن مالک، المعجم الکبیر 20 / 1023 از مغیرہ)۔

617۔ عبداللہ بن مسعود ! رسول اکرم تمام ذکر کرنے والوں میں نمایاں ذکر کرنے والے تھے اور تمام نمازیوں میں سب سے زیادہ نماز ادا کرنے والے تھے۔( حلیة الاولیاء 7 ص 112 ، تاریخ بغداد 10 / 94)۔

618۔ فضالہ بن عبید ! رسول اکرم جب کسی منزل پر وارد ہوتے تھے یا گھر میں داخل ہوتے تھے تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرتے تھے۔( حلیة الاولیاء 5 ص 148)۔

619۔ عائشہ ! رسول اکرم ہمارے ساتھ مصروف گفتگو رہتے تھے لیکن جیسے ہی نماز کا وقت آجاتا تھا ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ہم میں کوئی جان پہچان ہی نہیں ہے۔( عدة الداعی ص 139 ، عوالی اللئالی 1 ص 324 /61)۔

620۔ مطرّف بن عبداللہ اپنے والد سے روایت کرتی ہیں کہ میں رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا ، دیکھا کہ آپ نماز پڑھ رہے ہیں اور شدت خوف خدا سے اس طرح لرز ہے جیسے پتیلی میں پانی کھول رہا ہو۔( عیون اخبار الرضا (ع) 2 ص 299 ، خصال ص 283 ، احتجاج 1 ص 519 / 127 فلاح السائل ص 161)۔

621۔ جعفر بن علی القمی ، کتاب زہد النبی میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضور اکرم جب نماز کے لئے آمادہ ہوتے تھے تو اس طرح ساکت و ساکن نظر آتے تھے جیسے کوئی کپڑا زمین پر پڑا ہو۔( فلاح السائل ص 161)۔

622۔ جابر بن عبداللہ ! رسول اکرم کھانے یا کسی دوسرے کام کے لئے نماز میں ہرگز تاخیر نہیں فرماتے تھے۔( السنن الکبریٰ 3 ص 105 / 5043)۔

623۔ امام صادق (ع) ! رسول اکرم غروب آفتاب کے بعد نماز مغرب پر کسی کام کو مقدم نہیں فرماتے تھے۔( علل الشرائع ص 350 /5 تنبیہ الخواطر 2 ص 78)۔

624۔ مطرف بن عبداللہ بن الشخیر ! میں نے اور عمر ان بن حصین نے کوفہ میں حضرت علی (ع) کے ساتھ نماز پڑھی تو انھوں نے رکوع و سجود کے موقع پر اس انداز سے تکبیر کہی کہ مجھ سے عمران نے کہا کہ میں نے اس نماز سے زیادہ کوئی نماز رسول اکرم کی نماز سے مشابہ نہیں دیکھی ہے۔( مسند ابن حنبل 7ص 200 / 19881)۔

625۔ امام علی (ع) میدان صفین میں مسلسل جہاد فرمارہے تھے اور آپ کی نگاہیں طرف آفتاب تھیں، ابن عباس نے کہا کہ یا علی (ع) ! فرمایا کہ وقت نماز دیکھ رہاہوں تا کہ اول زوال نماز ادا کرلوں !

ابن عباس نے کہا کہ کیا یہ وقت نماز ہے جب کے گھمسان کارن پڑرہا ہے ؟ فرمایا کہ ہم کس چیز کے لئے جہاد کررہے ہیں ؟ ہمارا جہاد سی نماز کیلئے ہے۔( ارشاد القلوب ص 217)۔

626۔ امام صادق (ع)! امام علی (ع) جب رکوع فرماتے تھے تو اس قدر پسینہ جاری ہوتا تھا کہ زمین تر ہوجاتی تھی ۔( فلاح السائل ص109 از ابی الصباح)۔

627۔ روایت میں وارد ہوا ہے کہ امام علی (ع) پر جب وقت نماز آتا تھا تو چہرہ کا رنگ بدل جاتا تھا اور آپ کا نپنے لگتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس امانت کو ادا کرنے کا وقت آگیا جسے زمین و آسمان اور پہاڑوں پر پیش کیا گیا تو اس کا بوجھ نہ اٹھاسکے اور انسان نے اٹھا لیا۔ اب خدا جانے میں نے اس کا حق ادا کردیا ہے یا نہیں۔( مناقب ابن شہر آشوب 2 ص 124)۔

عوالی اللئالی 1 ص 324 / 63 ، احقاق الحق 18 ص4)۔

628۔ رسول اللہ ! میری بیٹئفاطمہ جب محراب عبادت میں خدا کے سامنے کھڑی ہوتی ہے تو اس کانور ملائکہ آسمان کے سامنے اسی طرح جلوہ گر ہوتاہے جس طرح ستاروں کا نور اہل زمین کے لئے، اور پروردگار ملائکہ سے فرماتاہے کہ دیکھو یہ میری کنیز فاطمہ (ع) میری تمام کنیزوں کی سردار میرے سامنے کھڑی ہے اور اس کا جوڑ جوڑ کانپ رہاہے اور وہ دل و جان سے میری عبادت کی طرف متوجہ ہے۔( امالی صدوق (ر) ص 100 / 2 ، الفضائل ابن شاذان ص 8 از ابن عباس)۔

629۔ ابن فہد الحلی ، جناب فاطمہ (ع) نماز میں خوف خدا سے کانپنے لگتی تھیں۔( عدة الداعی ص 139)۔

630۔ امام زین العابدین (ع) ! امام حسن (ع) بن علی (ع) اپنے دور میں سب سے زیادہ عابد، زاہد اور افضل تھے، پیادہ حج فرماتے تھے بلکہ بعض اوقات ننگے پیر چلتے تھے ، جب موت کو یاد کرتے تھے یا قبر کا ذکر کرتے تھے ، یا میدان حشر کا ذکر کرتے تھے، یا صراط پر گذرنے کا ذکر کرتے تھے یا خدا کی بارگاہ میں حاضری کا ذکر کرتے تھے تو اس قدر روتے تھے کہ بیہوش ہوجاتے تھے اور جب نماز میں کھڑے ہوتے تھے تو ایک ایک جوڑ کانپنے لگتا تھا اور جنت و جہنم کا ذکر کرتے تھے اور جہنم سے پناہ مانگتے تھے کتاب خدا میں کسی بھی ” یا ایہا الذین امنوا“ کی تلاوت کرتے تھے تو کہتے تھے ” لبیک اللہم لبیک“ اور ہر حال میں ہمیشہ ذکر خدا میں مصروف نظر آتے تھے۔( امالی الصدوق (ر) 150/8، فلاح السائل ص 268 ، عدة الداعی ص 123 روایت مفضل عن الصادق (ع) )۔

631۔ امام زین العابدین (ع)! امام حسن (ع) نماز پڑھ رہے تھے، ایک شخص آپ کے سامنے سے گذر گیا تو بعض لوگوں نے اسے ٹوک دیا ، نماز تمام کرنے کے بعد آپ نے دریافت کیا کہ تم نے کیوں ٹوکا؟اس نے کہا کہ یہ آپ کے اور محراب کے درمیان حائل ہوگیا تھا، فرمایا افسوس ہے تیرے حال پر بھلا میرے اور خدا کے درمیان کوئی حائل ہوسکتاہے جو رگ گردن سے زیادہ قریب ہے۔( التوحید ص184 / 22 از منیف عن الصادق (ع))۔

632۔ اما م حسین (ع) جب وضو کرتے تھے تو آپ کے چہرہ کا رنگ بدل جاتا تھا اور جوڑ بند کانپنے لگتے تھے ، کسی نے دریافت کیا ہے کہ ایسا کیوں ہوتاہے؟ تو فرمایا کہ جوشخص خدائے جبار کے سامنے کھڑا ہوا اس کا حق ہے کہ اس کا رنگ زرد ہوجائے اور اس کے جوڑ بند کانپنے لگیں۔( جامع الاخبار ص 166 / 397 ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 14 رویات فتال، مناقب میں یہ روایت امام حسن (ع) کے بارے میں وارد ہوئی ہے)۔

633۔امام باقر (ع)! میرے پدر بزرگوار امام علی (ع) بن الحسین (ع) کے لئے جب وقت نماز آتا تھا تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے تھے اور چہرہ کا رنگ زرد ہوجاتا تھا اور جوڑ بند کانپنے لگتے تھے، آنسؤوں کا ایک سیلاب امنڈ آتا تھا اور فرماتے تھے کہ اگر بندہ کو معلوم ہوجائے کہ کس سے راز و نیاز کررہاہے تو کبھی مصلیٰ سے الگ نہ ہو۔( مقتل الحسین (ع) خوارزمی 2 ص 24 از حنان بن سدیر)۔

634۔ امام صادق (ع) ! امام زین العابدین (ع) جب وضو فرماتے تھے تو آپ کے چہرہ کا رنگ زرد ہوجاتا تھا، پوچھا گیا کہ آپ کا کیا عالم ہوجاتاہے؟ فرمایا تمہیں کیا خبر کہ میں کس کے سامنے کھڑے ہونے کی تیاری کررہاہوں۔

( اعلام الوریٰ ص 255 از سعید بن کلثوم ، ارشاد 2 ص 143 ، کشف الغمہ 2 ص 298 روایت عبداللہ بن محمد القرشی ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 148 ، مکارم الاخلاق 2 ص 79 / 2277)۔

635۔ اما م صادق (ع) ! میرے پدر بزرگوار کہا کرتے تھے کہ حضرت علی (ع) بن الحسین (ع) جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تھے تو جیسے درخت کا تنہ کہ جب ہوا ہلادیگی تبھی ہلے گا۔( کافی 3 ص 200 /4 ، فلاح السائل ص161 از جہم بن حمید)۔

636۔ ابان بن تغلب ! میں نے امام صادق (ع) سے عرض کیا کہ امام سجاد (ع) کو دیکھا کہ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تھے تو چہرہ کا رنگ بدل جاتاہے آخر اس کا راز کیا تھا؟ فرمایا انھیں معلوم تھا کہ کس کی بارگاہ میں کھڑے ہیں۔

637۔ ابوایول ! اما م باقر (ع) اور امام صادق (ع) جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تھے تو ان کے چہرہ کا رنگ کبھی سرخ اور کبھی زرد ہوجاتا تھا اور ایسا لگتا تھا کہ کوئی سامنے ہے جس سے راز و نیاز کررہے ہیں۔( فلاح السائل ص 161 ، دعائم الاسلام 1 ص 159)۔

638۔ امام صادق (ع) ! امام باقر (ع) نماز پڑھ رہے تھے تو آپ کے سر پر کوئی شے گڑ پری اور آپ نے اس کو الگ نہیں کیا یہاں تک کہ خو د جعفر نے اسے جدا کردیا کہ آپ اس حرکت کو تعظیم پروردگار کے خلاف سمجھتے تھے کہ اس نے حکم دیا ہے کہ اپنے رخ کو خدا کی طرف رکھو اور سب سے کترا کر رکھو ( الاصول الستہ عشر جعفر بن محمد الحضرمی ص 70 از جابر)۔

639۔ امام صادق (ع) ، حضرت امام باقر (ع) تلاوت کررہے تھے کہ آپ پر غشی طاری ہوگئی ، جب بیدار ہوئے تودریاف کیا گیا کہ آخر یہ کیا ماجرا تھا؟ فرمایا میں آیات الہی کی تکرار کررہا تھا کہ اچانک ایسا معلوم ہوا جیسے مالک مجھ سے ہمکلام ہے اور پھر وقت بشریت جلال الہی کے مکاشفہ کی تاب نہ لاسکی ۔( فلاح السائل ص 107)۔

 

4۔ نماز شب

640۔ امام باقر (ع) و اما م صادق (ع) ! من اللیل فسبحہ وا دبار النجوم کے ذیل میں فرماتے تھے کہ رسول اکرم رات کو تین مرتبہ اٹھ کر آسمان کی طرف دیکھتے تھے اور آخر میں سورہ ٴ آل عمران کی پانچ آیات ” انک لا تخلف المیعاد “ (آیت 194) تک پڑھ کر نماز شب شروع فرماتے تھے( مجمع البیان 9 ص 257 از زرارہ و حمران و محمد بن مسلم ، عوالی اللئالی 2 ص 26 / 62)۔

641۔ عائشہ ! رسول اکرم آخر شب میں آرام فرماتے تھے اور آخر شب تک بیدار رہتے تھے۔( صحیح مسلم 1 ص 510 / 739 ، سنن نسائل 3 ص 218 ، سنن ابن ماجہ 1 ص 234 / 1365)۔

642۔ عائشہ ! رسول اکرم نماز شب کو ترک نہیں فرماتے تھے اور جب مریض یا خستہ حال ہوتے تھے تو بیٹھ کر ادا فرماتے تھے( سنن ابی داؤد 2 ص 32 / 1307 ، مسند احمد بن حنبل 10 ص 98 / 26174 ، السنن الکبریٰ 3 ص 21 /4722 از عبداللہ بن ابی موسیٰ النصری)۔

643۔ ابن عباس ! رسول اکرم نماز شب کو یاد کرتے تھے تو آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے تھے اور اس آیت کی تلاوت فرماتے تھے ” تتجافی جنوبھم عن المضاجع، سورہ سجدہ 16 “ ان کے پہلو بستر سے نہیں لگتے ہیں۔( حلیة الاولیاء 5 ص 87 ، تفسیر طبری 21 ص 103)۔

644۔ عبداللہ بن عباس ! میں ایک شب پیغمبر اسلام کی خدمت میں تھا تو دیکھا کہ جب نیند سے بیدار ہوئے تو عبادت فرمائی ، مسواک فرمائی سورہٴ آل عمران کی آیت ص 190 کی تلاوت فرمائی اور پھروضو کرکے مصلیٰ پر آکر دو رکعت نماز ادا کی اور پھر بستر پر آگئے، تھوڑی دیر کے بعد بیدار ہوئے اور پھر یہی عمل کیا اور پھر لیٹ گئے اور پھر بیدار ہوکر یہی عمل کیا ، یہاں تک کہ نماز کا وقت آگیا۔( سنن ابی داود 1 ص 15 /58 ، مسند احمد بن حنبل 1 ص 798 / 3541)۔

645۔ امام صادق (ع) پیغمبر اسلام کی نمازوں کے ذیل میں فرماتے ہیں کہ پانی سرہانے رکھا رہتا ہے اور مسواک بھی حاضر رہتی تھی ، تھوڑی دیر سوکر اٹھتے تھے۔ آسما ن کو دیکھ کر سورہٴ آل عمران آیت 190 کی تلاوت فرماتے تھے اوروضو کرکے مصلیٰ پر آجاتے تھے اور چہار رکعت نماز اس طرح ادا کرتے تھے کہ رکوع کرتے تھے تو لوگ سوچتے تھے کہ یہ کب سر اٹھائیں گے اور سجدہ کرتے تھے تو جیسے اب سر نہ اٹھائیں گے، پھر بستر پر آکر لیٹ جاتے تھے اور تھوڑی دیر کے بعد اٹھ کر دوبارہ یہی عملانجام دیتے تھے اور پھر سوجاتے تھے اور پھر تھوڑی دیر کے بعد اٹھ کر دو رکعت نماز ادا کرتے تھے اور پھر نماز صبح کے لئے نکل جاتے تھے۔( تہذیب 2 / 334 / 1377 از معاویہ بن وہب)۔

646۔ امام علی (ع) ! میں نے جب سے سرکار دو عالم کا یہ ارشاد سناہے کہ نماز شب ایک نور ہے کبھی نماز شب ترک نہیں کی ہے یہ سن کر ابن الکواء نے کہا کہ کیا صفین میں لیلة الہریر بھی ؟ فرمایا ہاں لیلة الہریر بھی ( مناقب ابن شہر آشوب 2 ص 123)۔

647۔ امام زین العابدین (ع) نماز شب میں وتر میں تین سور مرتبہ العفو العفو کہا کرتے تھے۔( من لا یحضرہ الفقیہ 1 ص 489 / 1408)۔

648۔ ابراہیم بن العباس ! امام رضا (ع) راتوں کو بہت کم آرام فرماتے تھے اور زیادہ حصہ بیدار رہا کرتے تھے۔( عیون اخبار الرضا (ع) ص 184 / 7 ، اعلام الوریٰ ص 314)۔

649۔ روایت میں وارد ہوا ہے کہ امام علی (ع) نقی (ع) رات کے وقت ہمیشہ رو بقبلہ رہتے تھے، ایک ساعت بھی آرام نہیں کرتے تھے جبکہ آپ کا جبہ اون کا تھا اور مصلیٰ چٹائی کا۔( الخرائج والجرائح 2 ص 901)۔

 

5۔ صیام اہلبیت (ع)

650۔حماد بن عثمان نے امام صادق (ع)سے نقل کیاہے کہ رسول اکرم نے روزہ شروع کیا تو لوگوں نے کہنا شروع کردیا کہ اب روزہ ہی رکھتے رہیں گے اور اس کے بعد جب افطار کیا تو افطار کے بارے میں یہی کہنے لگے یہانتک کہ آپ نے صوم داؤد شروع کردیا کہ ایک روز روزہ رکھتے تھے اور ایک روز افطار کرتے تھے، اس کے بعد آخر حیات میں مہینہ میں تین روز کی پابندی فرماتے رہے تین روزے ایک ماہ کے برابر ہیں اور ان سے وسوسہ ٴ نفس کا علاج ہوتاہے۔

حماد نے عر ض کی کہ حضور یہ تین دن کونسے ہیں ؟ فرمایا مہینہ کی پہلی جمعرات، دوسرے عشرہ کا پہلا بدھ اور مہینہ کی آخری جمعرات۔

دوبارہ سوال کیا کہ ان ایام میں کیا خصوصیت ہے؟ فرمایاکہ گذشتہ امتوں میں انھیں دنوں میں عذاب نازل ہوا تھا تو آپ اس عذاب کے خوف سے روزہ رکھتے تھے کہ یہ امت محفوظ رہے۔( کافی 4 ص 89/1 الفقیہ 2 ص 82 / 1786 ، تہذیب 4 ص 302 / 913 ، استبصار 2 ص 136 / 444 ، ثواب الاعمال 105/6 ، الدروع الواقیہ ص55)۔

651۔ ابوسلمہ ! میں نے عائشہ سے رسول اکرم کے روزوں کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے کہا کہ حضرت اس قدر روزے رکھتے تھے کہ لگتا تھا ابن افطار نہ کریں گے اور پھر افطار کرتے تھے تو اس طرح جیسے روزہ نہ رکھیں گے اور سب سے زیادہ روزے ماہ شعبان میں رکھتے تھے بلکہ تقریباً پورہ ماہ شعبان، بلکہ حقیقتاً پورا ماہ شعبان۔( مسند ابن حنبل 9 ص 474 / 25155 ، 25373 ، صحیح مسلم 2 ص 810 / 1156 ، مسند ابویعلی ٰ 4 ص 339 / 4613)۔

652۔امام علی (ع) ! مجھے گرمیوں کے روزے زیادہ محبوب ہیں ۔( مستدرک الوسائل، ص 505 / 8758 نقلا عن لب اللباب راوندی)۔

653۔امام صادق (ع) ! امیر المومنین (ع) گھر میں آکر سوال فرماتے تھے کہ کھانے کا کوئی سامان ہے یا نہیں ۔ اگر کوئی چیز ہوتی تھی تو کھالیتے تھے ورنہ یونہی روزہ رکھ لیا کرتے تھے ۔( تہذیب 4 ص 188 / 531، عوالی اللئالی 3ص 135 / 15 از ہشام بن سالم)۔

654۔ امام صادق (ع) ! امام زین العابدین (ع) جب روزہ رکھتے تھے تو ایک بکری ذبح کرکے اس کا گوشت پکواتے تھے اور وقت افطار صرف اس کی خوشبو سونگھ کر سارا گوشت مختلف غریب گھرانوں میں تقسیم کرادیا کرتے تھے اور خود روٹی اور کھجور کھالیا کرتے تھے خدا ان پر اور ان کے آباء طاہرین (ع) پر رحمتیں نازل کرے۔( کافی 4 ص 68 / 3 ، المحاسن 2 ص 158 / 1432 ، از حمزہ بن حمران)۔

655۔ابراہیم بن عباس ! امام رضا (ع) اکثر ایام میں روزے سے رہا کرتے تھے، خصوصیت کے ساتھ مہینہ میں تین دن کے روزے کبھی ترک نہیں فرماتے تھے اور اسی کو سارے سال کا روزہ قرار دیتے تھے۔( عیون اخبار الرضا (ع) 2 ص 184 /7 ، اعلام الوریٰ ص 314)۔

656۔ علی بن ابی حمزہ ! میں نے امام علی (ع) بن الحسین (ع) کی کنیز سے آپ کے انتقال کے بعد دریافت کیا کہ حضرت کے روزمرہ کے بارے میں بیان کرو تو انھوں نے کہا کہ مفصل یا مختصر ؟ میں نے کہا مختصر !! انھوں نے کہا کہ میں نے دن میں کبھی آپ کے سامنے کھانا پیش نہیں کیا اور نہ رات میں کبھی بستر بچھا یا ہے۔( علل الشرائع ص 232 /9 خصال ص 518 / 14 از حمران بن اعین عن الباقر (ع) ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 155)۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت علی المرتضیٰ۔۔۔۔ شمعِ رسالت کا بے مثل پروانہ
پیغمبر كی شرافت و بلند ھمتی اور اخلاق حسنہ
یزیدی آمریت – جدید علمانیت بمقابلہ حسینی حقِ ...
فاطمہ (س) اور شفاعت
نجف اشرف
امام زمانہ(عج) سے قرب پیدا کرنے کے اعمال
حضرت فا طمہ زھرا (س) بحیثیت آئیڈیل شخصیت
حضرت علی اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی
محشر اور فاطمہ کی شفاعت
اقوال حضرت امام جواد علیہ السلام

 
user comment