اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

مخالفين كى سركوبي

65

مخالفين كى سركوبي

اپنى خلافت كے ابتدائي دنوں ميں ابوبكر كے سامنے جو مشكلات آئيں ان ميں سے ايك يہ تھى كہ بعض مسلمان مرتد ہوگئے تھے ان كا مقابلہ كرنے كى غرض سے خليفہ نے جنگ كا حكم ديا اور ان سے جنگ كرنے كے لئے سپاہى روانہ كيئے_

يہاں يہ سوال پيدا ہوتا ہے كہ وہ لوگ جو ابوبكر كے دور خلافت ميں ''اہل ردّہ'' كے نام سے مشہور ہوئے تھے كيا واقعى وہ اسلام سے برگشتہ ہوگئے تھے يا محض اس لئے كہ انہوں نے حكومت وقت كے سامنے چونكہ اپنا سر خم نہيں كيا تھا اس لئے انہيں مرتد كہہ كر بدنام كرديا گيا در حاليكہ وہ اصلى و حقيقى اسلام پر كاربند تھے؟

اس سوال كى وضاحت كے لئے يہ بتانا ضرورى ہے كہ : لفظ ارتدادكا مادہ ''ردد'' ہے اور اس كے معنى ہيں واپس ہوجانا' عرف عام اور مسلم فقہاء كى اصطلاح ميں اس كے معنى دين سے پھر جانا ہے اور يہ ضرورى نہيں كہ لفظ دين اس كے ساتھ استعمال ہو _ اب بھى ردد اور ارتداد كے معانى دين سے پھر جانا كے ہے _

پيغمبر اكرم (ص) كى جان سوز خبر رحلت جب پھيلى تو بعض وہ لوگ جو كچھ عرصہ قبل ہى مسلمان ہوئے تھے اور دور دراز مقامات پر آباد تھے تردد ميں مبتلا ہو كر دين سے برگشتہ ہوگئے اور بالخصوص اس وقت جبكہ مشركين ميں ہمت و حوصلہ پيدا ہونے لگا تھا اور وہ اسلام كے خلاف بر سر پيكار ہونے كے لئے زيادہ سنجيدگى سے سوچنے لگے تھے_

ليكن اطراف وجوانب كى باقى مسلمانوں كى نگاہيں مركز پر لگى ہوئي تھيں اور وہ اس بات كا انتظار كر رہے تھے كہ ديكھيں جانشينى كا مسئلہ كہاںجاكر ختم ہوتا ہے چنانچہ جب انہيںاس واقعے كى اطلاع ملى كہ بعض افراد نے سقيفہ بنى ساعدہ ميں ابوبكر كے ہاتھ پر بيعت كرلى مگر بعض قبائل كے لوگوں نے جن ميں بنى ہاشم اور ان كے سربراہ حضرت على (ع) چند صحابہ رسول مقبول (ص) اور قبيلہ خزرج كے سردار ( سعد بن عبادہ) نے بيعت كرنے سے انكار ركرديا ہے_

 

66

مدينہ ميں مسئلہ خلافت پر جو كشمكش ہوئي اس كے باعث كچھ عرب قبائل سقيفہ ميں ابوبكر كے ہاتھ پر كى جانے والى بيعت كى مخالفت پر اتر آئے اور انہيں حكومت وقت كو زكات ادا كرنے ميں تامل ہوا ( كيونكہ زكات اس شخص كو دى جاسكتى تھى جسے متفقہ طور پر خليفہ وقت تسليم كرليا گيا ہو ) جس كا سبب قانون زكات سے منكر ہونا نہ تھا كيونكہ اس كى ادائيگى كو وہ جزو دين سمجھتے تھے بلكہ اس كا اصل سبب يہ تھا كہ حكومت جيسے شاندار منصب كے لئے اس شخص كو جوپيغمبر اكرم (ص) كا جانشين كہلائے جانے كا بھى مستحق نہيں تھا ، اسے متفقہ طور پر تسليم نہيں كيا گيا تھا_

ابوبكر نے خالد بن وليد كى سركردگى ميں چند سپاہى زكات وصول كرنے كى غرض سے روانہ كئے اور يہ ہدايت دى كہ اگر لوگ زكات نہ ديں تو ان سے جنگ كى جائے _ ابن ماجہ كے علاوہ اہل سنت كے ديگر تمام محدثين نے ابوہريرہ سے نقل كيا ہے كہ عمر نے اس مسئلہ پر ابوبكر سے اختلاف كيا اور كہا كہ آپ كيوں بے سبب لوگوں كا خون بہانے پرتلے ہوئے ہيں درحاليكہ پيغمبر اكرم (ص) نے تو يہ فرمايا ہے كہ ميں اس كام كے لئے مامور كيا گيا ہوں كہ لوگوں سے اس وقت تك جنگ كر تا رہوں جب تك وہ شہادين نہ كہہ ليں ، مگر اس كے بعد ان كا خون نيز ان كا مال قابل احترام ہے_ اس پر ابوبكر نے فرمايا قسم ہے خدا كى كہ اگر لوگ پيغمبر اكرم (ص) كو زكات ميں خواہ اونٹ كى رسى ہى ديتے تھے مگر مجھے نہ ديں گے اور نماز وزكات كے درميان تفرقہ ڈاليں گے تو ميںان سے جنگ كروں گا _ يہ سن كر عمر نے كہا كہ ميں نے ديكھا ہے كہ خداوند تعالى نے ابوبكر كا سينہ قتال( جنگ وپيكار) كے لئے فراخ كرديا ہے اور ميں نے جان ليا ہے كہ وہ حق بجانب ہےں _(22)

جامعة الازہر كے استاد دانشكدہ ادبيات عالم متبحر حسن (23) ابراہيم حسن فرماتے ہيں كہ ابوبكر جن لوگوں سے اس بنا پر جنگ كررہے تھے كہ وہ مرتد ہوگئے تھے در حقيقت ان ميں سے كوئي بھى مرتد نہيں ہوا تھا وہ لوگ دين اسلام سے نہيں پھرے تھے بلكہ حكومت سے ان كے اختلاف كا سبب كچھ اور تھا_(24)

اس كے بعد ابوبكر كى ان لوگوں سے جنگ كے محرك كے متعلق لكھتے ہيں خليفہ نے مرتدين

 

67

كيلئے سزا معين كى اور انہيں قتل كرديا يہ ايك سياسى حكم تھا اس وقت اس كا جارى كرنا حكومت كيلئے ان كے اسلام لانے سے بہتر تھا_

شورشوں كا دباجانا

پيغمبر اكرم (ص) نے اپنى زندگى كے آخرى دنوں ميں اسامہ كے ہمراہ لشكر روانہ كرنے كى ہر ممكن كوشش كى مگر اس خدمت كو ابوبكر نے انجام نہ ديا اس لشكر كے روانہ كئے جانے كے بعد خليفہ وقت اور ان كے ہمنوا افراد نے كوشش كى كہ جتنى بھى شورشيں اس وقت ابھرى تھيں يكے بعد ديگر ے دبادى جائيں_

طليحہ' سجاح' مسيلمہ اور اياس بن عبداللہ ان لوگوں ميں سے تھے جنہوں نے يا كسى گوشے ميں پيغمبرى كا دعوا كيا يا سركشى كى ، قتل كرديئے گے يا انہوں نے فرار كى راہ اختيار كى _ جنوب اور مشرق ميں آبا د قبائل اور وہاں كے شہروں ميں آباد لوگ دوبارہ مدينہ كے مطيع و فرمانبردار ہوگئے كيونكہ انہوں نے اس بات كو سمجھ ليا تھا كہ خانہ جنگى سے كوئي فائدہ نہيں بلكہ مصلحت اس ميں ہے كہ مركزى حكومت كى اطاعت قبول كرليں_

حضرت فاطمہ (ع) كى وفات

جس سال رسول (ص) كا انتقال ہوا اسى سال آپ كى اكلوتى بيٹى فاطمہ زہرا(ع) نے بھى وفات پائي باپ كى موت اور مختصر مدت كے بعد جو سانحات پيش آئے انہوں نے فاطمہ زہرا (ع) كے جسم و روح كو غمگين بناديا _

حضرت زہرا (ع) كے دل ودماغ پر ان واقعات كا ايسا گہرا اثر ہوا كہ آپ كے فرمانے كے بموجب اگر يہ مصائب وآلام دنوں پر پڑتے تو رات كى تاريكى ميں تبديل ہوجاتے _(25)ان

 

68

صدمات كى تاب نہ لاكر صاحب فراش ہوگئيں، وہ لوگ جو پيغمبرا كرم (ص) كى خاطر جان بكف رہا كرتے تھے اور ان كے پاس جو كچھ تھا وہ آپ كے والد محترم (ص) كے وجود كى بركت سے ہى تھا اب ايسے پھرے كہ ان ميں سے چند ہى آپ كى عيادت كو آئے_

جناب صدوق اس ضمن ميں فرماتے ہيں : مہاجر وانصار كى كچھ خواتين آپ كى عيادت كے لئے گئيں آپ نے اس وقت كو غنيمت جانا اور اس موقعے پر جو خطبہ ارشاد فرمايا اس كے بعض اہم اقتباسات يہاں كئے جاتے ہيں :

افسوس تمہارے مردوں نے خلافت كو رسالت كى پائيگاہ، نبوت كى اقامت گاہ اور منزل وحى سے الگ كرديا اور دنيا ودين كے ماہروں سے زمام خلافت چھين ليں يقينا اس ميں انكا سراسر نقصان ہے انہيں ابوالحسن (ع) سے كيا عداوت تھي_

جى ہاں: انہےں على (ع) كى راہ خدا ميں برہنہ شمشير، دليرى اور شجاعت كا خوف تھا_

قسم خدا كى اگر خلافت كو على (ع) كے ہاتھ سے نہ ليا ہوتا تو ان كے امور و مسائل كو حل كرنے ميں وہ (ع) خود حصہ ليتے اور انتہائي رضا و رغبت سے شادمانى وكامرانى كى جانب انہيں ہدايت كرتے، تشنگان عدل وانصاف آپ كے چشمہ داد و عدالت سے سيراب ہوتے محروم ولاچار لوگ ان كى پناہ صولت ميں دلير و شير دل ہوجاتے _ (26)

بنت رسول اكرم (ص) جب تك علالت كے باعث صاحب فراش رہيں (27) كسى شخص نے آپكے چہرے پر شادابى اور مسكراہٹ نہ ديكھى آپ ہفتے ميں دو مرتبہ (پير اور جمعرات) شہداء كے مزارات پر جاتيں اور ان كے لئے دعائے خير فرماتےں_(28)

اور بالاخر ہجرت كے گيارہوےں سال ميں بتاريخ سوم جمادى الآخر اٹھارہ سال كى عمر ميں آپ نے اس جہان فانى سے كنارہ كرليا اور اپنے والد بزرگوار كے پاس پہنچ گئيں _(29)

حضرت على (ع) نے دختر رسول (ص) كو غسل ديا نيز آپ كى وصيت كے مطابق خواص كے علاوہ ديگر افراد كى غير موجودگى ميں نماز جنازہ ادا كى اور راتوں رات آپ كے جسد مطہر كو سپرد خاك كركے

 

69

قبركے نشان كو محو كرديا اس كے بعد آنحضرت (ع) نے مزار پيغمبر (ص) كى جانب رخ كيا اور فرمايا:

يا رسول اللہ (ص) ميرى اور اپنى دختر كى جانب سے جواب آپ كے جوار ميں پہنچ گئي ہيں اور بہت جلد آپ سے جاملى ہيں سلام قبول فرمايئے اور يا رسول اللہ (ص) آپ كى برگزيدہ و پاك دختر كى جدائي كے باعث ميرا پيمانہ صبر لبريز ہوچكا ہے اور اب مجھ ميں غم برداشت كرنے كى تاب نہيں ...

آپ كے پيارى بيٹى جلد ہى آپ كو مطلع كرديں گى كہ آپ كى امت نے ان پر ستم رواركھنے كى غرض سے كيا كيا باہمى سازشيں نہ كيں ان پر جو كچھ گذرى انہى كى زبانى سنيئے اور يہ وقت كس طرح گذرا اس كى كيفيت انہى سے دريافت فرمايئے اگرچہ آپ كى رحلت و زمانہ حيات كے درميان كافى عرصہ نہيں گذرا ہے اور آپ كى ياد دلوں سے بھى محو نہيں ہوئي ہے_(30)

 

70

سوالات

1 _ حضرت على (ع) كے گھر ميں كن لوگوں نے پناہ لى اور كيوں ؟

2 _ واقعہ سقيفہ كے بعد حضرت علي(ع) كا كيا موقف رہا ؟ اس حساس كيفيت كى وضاحت كيجئے ؟

3 _ حضرت على (ع) كے اقوال كى روشنى ميں كنارہ كشى كے اسباب بيان كيجئے ؟

4 _ حضرت على (ع) نے خليفہ وقت سے كس وقت مصالحت كى تھى ؟

5 _ فدك كہاں واقع ہے يہ مسلمانوں كے ہاتھ كس طرح آيا اور رسول اكرم(ص) نے اپنے زمانہ حيات مےں كسے بخشا ؟

6 _ فدك پر قابض ہونے كے محركات بيان كيجئے ؟

7 _ ابوبكر كى حكومت كے مقابل اہل '' ردہ '' كا كيا ردعمل رہا كيا وہ سب مرتد ہو گئے تھے ؟

8 _ مرتدين كے ساتھ جنگ كرنے ميں ابوبكر كے پيش نظر كيا محركات تھے اس بارے ميں خليفہ ثانى كا بھى نظريہ پيش كيجئے ؟

9 _ حضرت فاطمہ زہرا(س) كى وفات كس سنہ ميں واقع ہوئي رحلت كے وقت آپ كى كيا عمر تھى آپ كى تكفين و تدفين كى رسومات كس طرح ادا كى گئيں ؟

 

71

حوالہ جات

1 _ جن حضرات كے نام ديئے گئے ہيں ان مےں زبير ' عباس بن ابى لہب ' سلمان ' ابوذر ' مقداد عمار، براء ' ابى بن كعب'سعد بن ابى وقاص اور طلحہ شامل ہيں ليكن الفصول المہمة ميں ان افراد كے علاوہ ديگر حضرات كے نام بھى درج ہيں _

2 _ الامامة والسيلة ج1 / 20 _

3 _ الامامة والسيلمة ج1 / 19_

4 _ الشيعة والى كمون / 18 _

5 _لو وجدت اربعين ذويى عذم منھم لنا ھضت القوم شرح ابن ابى الحديد ج2 / 47 و 22

6 _ نہج البلاغہ ( صبحى صالح ) خلبہ '' فنظرت فاذا ليس معين الا اھل بيتيى فضنت بھم عن الموت _

7 _ اس جماعت نے رسول(ص) كى وفات كے بعد اسلام كى مركزى حكومت كے خلاف بغاوت شروع كر دى اور ايك مدت اس كے حملے جارى رہے _

8 _ نہج البلاغہ خطبہ ج '' شقوا امواج الفتن بسفن النجاة ، عرجوا عن طريق المناضرة وضعوا بتيجان المفاخرة اندمجت على مكنون علم لوبحت بہ لاضطربتم الاشية فى الطوى البيصرہ'' _

9 _'' وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل افان مات او قتل انقلبتم على اعقابكم ومن ينقلب على عقبيہ فلن يضراللہ شيئا وسيجزى اللہ الشاكرين'' ( محمد اس كے سوا كچھ نہيں كہ بس ايك رسول نہيں ان سے پہلے اور رسول بھى گذر چكے ہيں كيا اگر وہ مر جائيں يا قتل كر ديئے جائيں تو تم لوگ الٹے پاؤں پھر جاؤں گے ؟ ياد ركھو جو الٹا پھرے گا وہ اللہ كا كچھ نقصان نہ كرے گا البتہ جو اللہ كے شكر گزار بندے بن كر رہيں گے انھيں وہ اس كى جزادے گا ) آل عمران آيہ 144_

10 _ نہج البلاغہ خط 62 _

''فامسكت يديى حتى رايت راجعة الناس قد رجعت عن الاسلام يدعون الى محق دين محمد(ص) فخشيت ان لم انصر الاسلام واھلہ ان ارى فيہ ثلما اوھدما تكون المصيبة بہ على اعظم من فوت ولايتكم التى ھيى متاع ايام قلائل يزول منھا ماكان كما يزول السراب اوكما يتقشع السحاب '' _

 

72

11 _ تفصيل كے لئے ملاحظہ ہو اسد الغابہ ج3 / 222 ' تاريخ يعقوبى 2 / 126 ' استيعاب ج2 / 244 ' التنبيہ والا شراف / 250 اور الامامة والسيامة ج1 / 20 _

12 _ نہج البلاغہ خطبہ 3، يہاں يہ بات قابل ذكر ہے كہ حضرت على (ع) كى مصالحت اور اجتماعا ميں شركت اسى حد تك تھى كہ جتنى اسلام و مسلمين كى حفاظت كا تقاضا تھا _

13 _فدك خيبر كے نزديك مدينہ سے 140 كلوميٹر كے فاصلے پر سرسبز و زرخيز زمين تھى فتح خيبر كے بعد رسول اكرم (ص) نے ايك وفد ''فدك'' كے سرداروں كے پاس بھيجا اور بحث و گفتگو كے بعد وہاں كے رہنے والوں نے يہ عہد كيا كہ ہر سال خيبر كى جتنى پيداوار ہوگى اس كا نصف حصہ وہ پيغمبر اكرم (ص) كى خدمت ميں بھيج ديا كريں گے اور اس كے عوض حكومت كى جانب سے ان كى حفاظت كى جائے گي_اسلامى نظريے كے مطابق وہ زمين جو بغير جنگ كے مسلمانوں كو حاصل ہوتى ہے وہ خالص پيغمبر اكرم (ص) و امام (ع) كا حصہ ہے اس مسئلے كى رو سے ''فدك'' صرف رسول اكرم (ص) كا حق تھا چنانچہ رسول اكرم (ص) نے بھى شيعہ محدثين و مفسرين نيز بعض سنى مفكرين كے قول كے مطابق جس وقت آيت ذالقربى حقہ ... (سورہ اسراء آيت 26) نازل ہوئي تو آپ نے اپنى دختر حضرت فاطمہ (ع) كو بلايا اور ''فدك'' انہيں ديديا(كشف الغمہ ج 1 / 76 4) _

14_ احتجاج طبرى ج 1/ 131_

15_ مروج الذہب ج 3/ 237_

16_ فتوح البلدان 44 شيعہ احاديث ميں مذكورہ بالا شواہد كے علاوہ اسماء بنت عميس كا نام بھى شاہد كى حيثيت سے آيا ہے_

17_ احتجاج طبرى ج 1/ 122_

18_ اعيان الشيعہ (دس جلدي) ج1/318 منقول از سيرہ حلبي_

19_ كامل ابن اثير ج 2 / 326 شرح ابن ابى الحديد ج 2/ 45 _

20_ تاريخ طبرى ج3/202_

21_ زيد بن ثابت كچھ رقم لے كر بنى عدى كى ايك خاتون كے پاس پہنچے اور كہا كہ يہ وہ رقم ہے جو خليفہ نے عورتوں كے درميان تقسيم كى ہے اور يہ تمہارا حصہ ہے اس نيك خاتون نے اپنى ذہانت كے باعث اس رقم كو قبول

 

73

كرنے سے انكار كيا اور كہا كيا ميرا دين خريدنے كے لئے مجھے يہ رشوت دى جارہى ہے _ (شرح ابن ابى الحديدج2/53، طبقات ابن سعد ج 3/182)_

22_البدايہ والنہايہ ج 6 /311 قال عمر ھو الاّ ان را يت اللہ قد شرح صدر ابى بكرللقتال فعرفت انہ الحق ''ليكن صحيح بخارى ج 7/ 171 ميں عمر كا جملہ اس طرح نقل كيا ہے فواللہ ما ہو الا ان قد شرح اللہ صدر ابى بكر فعرفت انہ الحق ''_

23_ تاريخ اسلام ج 1/ 351_

24_ تاريخ اسلام ج 1/ 352_

25_ صبت على مصائب لوانہاصبت على الايام صرن لياليا

26_احتجاج طبرسى ج 1/ 149 ، شرح ابن ابى الحديد ج /16 / 233، بلاغات النساء /19 اور دلائل الامامہ طبري/ 39_

27_ حضرت فاطمہ (ع) كتنے عرصے تك عليل رہيں اس كے بارے ميں اختلاف ہے ابن شہر آشوب نے مناقب ميں بيان كيا ہے كہ آپ چاليس دن تك مريض رہيں اور اسى مرضى كے باعث آپ كى وفات واقع ہوئي حضرت امام باقر(ع) سے مروى ہے كہ آپ پندرہ تك عليل رہيں اور اس كے بعد آپ كى رحلت ہوئي_(اعيان الشيعہ ج 1/ 319)_

28_ اعيان الشيعہ ج 1/ 319_

29 _ حضرت فاطمہ زہرا(س) كى تاريخ وفات اور رسول خدا(ص) كى رحلت كے بعد آپ كى مدت عمر كے بارے ميں اختلاف ہے كتاب كے متن مےں جو بات درج كى گئي ہے وہ اقوال مشہور كے مطابق ہے مورخين نے لكھا ہے كہ حضرت فاطمہ(س)رحلت رسول(ص) كے بعد كم از كم چاليس دن اور زيادہ سے زيادہ آٹھ ماہ اس جہان فانى ميں تشريف فرما رہيں مذكورہ بالا دونوں اقوال كے علاوہ مختلف روايات ميں دو ماہ سے پچھتر دن ' تين ماہ اور چھ ماہ عرصہ بھى نقل كيا گيا ہے _

30 _ نہج البلاعہ ( صبحى صالح ) خ 202 _

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

الکافی
چھے لوگوں کی شوریٰ( اہل سنت کے مآخذ سے منطقی تحلیل ...
آسيہ
جنت البقیع کا تاریخی تعارف
عمار بن یاسر کے اشعار کیا تھے؟
مشرکینِ مکہ کی مکاریاں
واقعہ فدک
تاریخ اسلام کو دیگر تواریخ پر فضیلت
گروہ ناکثین (بیعت شکن)
ساتواں سبق

 
user comment