اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

ساتواں سبق

129

ساتواں سبق

چھ ہجرى كاآغاز

غزوہ بنى لحيان

مفسدين فى الارض كا قتل

غزوہ بنى مصطلق

ايك حادثہ

زيدبن ازقم كا آنحضرت(ص) كو خبر پہنچانا

باپ اور بيٹے ميں فرق

بنى مصطلق كا اسلامى تحريك ميں شامل ہونا

ايك فاسق كى رسوائي

آنحضرت(ص) كى بيوى پر تہمت

صلح حديبيہ

مكہ كى راہ پر

قريش كا موقف

قريش كے نمائندے آنحضرت(ص) كى خدمت ميں

آنحضرت(ص) كے سُفرائ

بيعت رضوان

صلح نامے كا متن

صلح كے مخالفين

ابوبصير كا واقعہ اور صلح نامے كى دوسرى شرط كا خاتمہ

صلح حديبيہ كے نتائج كا تجزيہ

سوالات

 

131

چھ ہجرى كا آغاز

يہ سال ، سياسى اور جنگى اعتبار سے تاريخ اسلام ميں اہم ترين سال شمار كيا جاتا ہے_اس لئے كہ لشكر احزاب كى شكست اور ہجرت كے پانچويں سال يہوديوں پر مسلمانوں كى كاميابى كے بعد لشكر اسلام كے حملے شروع ہوئے_ اس طرح كہ اس سال 24 جنگى دستے (سريہّ) مختلف ذمہ داريوں كے ساتھ بھيجے گئے اور ان ميں سے بہت سے گروہ اہم كاميابيوں اور بہت زيادہ مال غنيمت كے ساتھ مدينہ واپس آئے _اس سال چار غزوات اور كل 28 جنگى حملے وقوع پذير ہوئے (1)اور صلح حديبيہ كا اہم معاہدہ بھى اسى سال طے پايا _اب اختصار كے ساتھ اس سال كے اہم جنگى واقعات بيان كرتے ہيں_

غزوہ بنى لحى ان

يكم ربيع الاوّل 6 ہجرى (2)بمطابق 23 جولائي سنہ 627ئ بروز منگل_

سنہ 4 ہجرى ميں بَنى لحيان كے ہاتھوں مبلغين اسلام كى شہادت كے سلسلے ميں رونما ہونے والے بدترين سانحے ''رجيع '' كے مجرمين كو تنبيہ كرنے كيلئے رسول خدا(ص) تيار ہوئے _ اب دو سال كے بعد جو رسول خدا(ص) كو مناسب موقع ملا تو آپ (ص) نے ابن ام مكتوم كو مدينہ ميں

 

132

اپنا جانشين معين فرمايا اور لشكر اسلام كے ايك ہزار افراد كے ساتھ مختصر راستے سے شمال كى طرف روانہ ہوئے_ اور يوں ظاہر كيا كہ جيسے آپ(ص) شام جار ہے ہوں ليكن چند منزليں طے كرنے كے بعد آپ داہنى طرف مُڑ گئے اور نہايت تيزى سے بَنى لحيَان كى طرف آگئے_مگر لشكر اسلام كى آمد سے، دشمن آگاہ تھے لہذا پہاڑوں كى طرف بھاگ گئے_رسول خدا(ص) نے ايك جنگى مشق كى اور لشكراسلام كے دستوں كے ساتھ را ہ مكّہ ميں واقع ''عُسفَان ''كى طرف روانہ ہوئے اور پھر آپ نے دو جاسوسوں كو مامور كيا كہ وہ قريش كى خبر لائيں_

اس جنگى مشق نے قرب و جوار ميں آباد قبائل كى نفسيات پر بہت گہرا اثر ڈالا اور قريش كى شان و شوكت اور وقار ان كى نظروں سے گر گيا_لشكر اسلام اس مشق كے بعد واپس مدينہ لوٹ آيا (3)

مفسدين فى الارض كا قتل ( مطالعہ كيلئے)

تاريخ: شوال 6ہجري

قبيلہ عُرَينَہ سے آٹھ آدمى مدينہ آئے اور انہوں نے اسلام قبول كر ليا _ مدينہ كى آب وہوا ان كوراس نہ آئي اور وہ بيمار پڑگئے_ رسول خدا(ص) نے ان كو اپنے اونٹوں كى چراگاہ پر بھيج ديا تا كہ وہ لوگ كھلى ہوا ميں تازہ دودھ پى كر صحت مند ہو جائيں_

چند دنوں تك جو ، ان لوگوں نے اونٹوں كا دودھ استعمال كيا تو تندرست و توانا ہوگئے ليكن بجائے اس خدمت كى قدر دانى كے انہوں نے رسول خدا(ص) كے چرواہے ''يسار'' كو نہايت بيدردى سے قتل كرديا اس كے ہاتھ پاؤں اور سر قلم كرديا ، زبان اور آنكھوں ميں

 

133

كانٹے چبھوديئےور پھر رسول خدا(ص) كے تمام پندرہ اونٹوں كو چُرا لے گئے_

آپ(ص) نے ''كُرزَ بن جَابر ''كو 20 افراد كے ساتھ ان كا پيچھا كرنے كے لئے بھيجا_ كُرْز اور اس كے ساتھى ان كو اسير كر كے مدينہ لائے رسول خدا(ص) نے حكم ديا كہ زمين پر فساد پھيلانے والوں كے ہاتھ پير كاٹ كر، سُولى پر لٹكا ديا جائے _اس طرح سے ان كو خيانت كى سزا مل گئي _قرآن مجيد كى يہ آيت مفسدين كے بارئے ميں نازل ہوئي كہ :

'' ان لوگوں كى سزا جو لوگ خدا اور اس كے رسول (ص) كے ساتھ جنگ كرتے ہيں اور زمين پر فساد پھيلانے كى كوشش كرتے ہيں، سوائے اس كے اور كچھ نہيں ہے كہ وہ قتل كئے جائيں يا سُولى چڑھا ديئےائيں يا ان كے ہاتھ پير مخالف سمتوں سے كاٹ ديے جائيں يا ان كو ملك بدر كرديا جائے ان كے لئے دنيا ميں تباہى اور آخرت ميں عذاب عظيم ہے_(4)

غزوہ بنى مُصطَلق يا مُرَيسيع

شعبان 6 ہجرى (5)بمطابق نومبر ،دسمبر 627ئ

رسول خدا(ص) كو خبر ملى كہ بنى مُصطَلق (قبيلہ خزاعہ كى ايك شاخ) سپاہ اسلام كے خلاف اسلحہ اور لشكر جمع كرنے كى فكر ميں ہيں_ رسول خدا(ص) نے تحقيق كے لئے بُريدة بن حُصَيد اَسلَمى كو اس علاقے ميں بھيجا ، برُيدہ ،بنى مُصطَلق كى طرف روانہ ہوئے اور اجنبى بن كر قبيلے كے سردار سے رابطہ قائم كيا اور واپسى پراس خبر كے صحيح ہونے كى تائيد كى _

رسول خدا(ص) نے ابوذر غفارى كو مدينہ ميں اپنا جانشين مقرر كيا اورايك ہزار جان بازوں كے ہمراہ پير كے دن دوسرى شعبان كو دشمن كى طرف چل پڑے اور چاہ مُريَسْيَع (6) كے پاس خيمہ زن ہوئے اس غزوہ ميں كچھ ايسے منافقين بھى مال غنيمت كے لالچ ميں لشكر

 

134

اسلام كے ساتھ ہوگئے جو كسى جنگ ميں حضرت(ص) كے ساتھ نہيں تھے_

مقام مُريَسْيَع ميں دونوں لشكروں كى صفيںآراستہ ہوئيں _ فرمان رسول خدا(ص) كے مطابق تيراندازوں نے حملہ كيا اور تھوڑى دير ميں بنى مصطَلق ہارگئے اور ان كا ايك آدمى بھى فرار نہ كر سكا _ ان كے دس آدمى مارے گئے اور باقى اسير ہوئے _اس حملے ميں ايك مسلمان بھى شہيد ہوا _

جنگ ميں مال غنيمت كے طور پر دو ہزار اونٹ اور پانچ ہزار گوسفندمسلمانوں كے ہاتھ آئے اور دو سو خاندان بھى اسير ہوئے(7)

ايك حادثہ

جنگ ختم ہونے كے بعد واپسى راہ ميں ايك چھوٹا سا حادثہ پيش آگيا ، اگررسول خدا(ص) اس پر مخصوص مہارت كے ساتھ قابو نہ پاگئے ہوتے تو اسلام كے لئے ايك نيا خطرہ بن جاتا_

پانى كے بارے ميں جَہْجاہ غفارى جوكہ عمر بن خطاب كا غلام اور مہاجرين ميں سے تھا، اور سنَان جُہْنى جو كہ انصار ميں سے تھا، آپس ميں الُجھ گئے _ سنَا ن نے مدد كيلئے آواز دى اے انصار اورجہجاہ نے مدد كے لئے پكارا،اے مہاجرين نزديك تھا كہ بہت بڑا ہنگامہ كھڑا ہو جائے_ منافقين كے سردار عبد اللہ بن اُبى نے موقع كو غنيمت جانا اور اپنے آس پاس كے لوگوں سے بولا_

خدا كى قسم ہمارا اور ان جلابيب (8) كا معاملہ اس مثل جيسا ہے كہ '' اپنے كُتّے كو موٹا كرو تا كہ وہ تمہيں ہى كو كاٹ كھائے_'' ليكن خدا كى قسم جب ہم مدينہ پلٹ كے جائيں

 

135

گے تو چونكہ ہم مدينہ كے با عزّت لوگ ہيں اس لئے ان زبوں حال اور بے چارے مہاجرين كو باہر نكال ديں گے(9)

زيد بن ارقم كا آنحضرت(ص) كو خبر پہنچانا

زيد بن ارقم نے جب عبد اللہ بن اُبى كى باتيں سنيں تو رسول خدا(ص) كے پاس گئے اور اس كى سازش آميز اور منافقانہ باتوں كو پيغمبر اكرم (ص) كے سامنے نقل كرديا _رسول خدا(ص) نے زيد كى خبر كے بارے ميں وحى كے ذريعہ اطمينان حاصل كرلينے كے بعد زيد كے كان كو پكڑ كر كہا '' يہ اس شخص كے كان ہيں جس نے اپنے كانوں كے ذريعہ خدا سے وفا كى ہے_''

عبد اللہ بن اُبيّ نے جب زيد كے اطلاع دينے كى خبر سُنى تو رسول اللہ (ص) كے پاس پہنچا اور آنحضرت(ص) كے سامنے جھوٹى قسم كھا كر كہنے لگا كہ ميں نے ايسى بات نہيں كہى اور چونكہ وہ اپنے قبيلے كے درميان بزرگوں اور صاحب احترام شخصيتّوں ميں شمار كيا جاتا تھا اس لئے انصار ميں سے كچھ لوگ پيغمبر اكرم (ص) كے حضور ميں پہنچے اور ابيّ كے فرزند كى حمايت ميں كہا كہ شايد زيد نے ايسى بات كا وہم كيا ہو يا ان كے كانون نے غلط سُنا ہو يہاں تك سورہ منافقون كے نازل ہونے كے بعد اس پاك دل نوجوان كو اطمينان حاصل ہوا اور عبداللہ بن ابيّ ذليل ہوا_(10)

عمر بن خطاب نے اس واقعہ كو سُننے كے بعد رسول خدا(ص) سے خواہش ظاہر كى كہ عبداللہ بن اُبيّ قتل كو كرديا جائے _ ليكن آنحضرت (ص) نے فرما يا كہ '' ايسى صورت ميں دشمن كہيں گے كہ محمد(ص) اپنے اصحاب كو قتل كررہے ہيں مصلحت يہ ہے كہ ہم جلد سے جلد نكل چليںتا كہ باطل انديشے دلوں سے رخت سفر باندھ كر نكل جائيں''_

 

136

كوچ كا حكم ہونے كے بعد لشكر اسلام ايك رات دن مسلسل چلتا رہا_ يہاں تك كہ آفتاب ان كے سر پر پہنچ گيا، اس وقت ٹھہر نے كا حكم ديا گيا _ جاں بازان اسلام تھكن كى وجہ سے خاك پر پڑے رہے اور گہرى نيند سوگئے _ اس اطمينان اور خوشى كے ساتھ جو ايك لمبى اور غير معمولى تھكن كے بعد روح و اعصاب كو حاصل ہوتى ہے ، كدورتيں دلوں سے نكل گئيں اور كينہ كى آگ خود بخود بجھ گئي_(11_12)

باپ اور بيٹے ميں فرق

عبد اللہ بن اُبى كے بيٹے نے سوچا كہ شايد رسول خدا(ص) اس كے باپ كے قتل كا فرمان صادر كريں گے تو فوراً رسول خدا(ص) كے پاس آيا اور كہنے لگا '' اے رسول اللہ سب لوگ جانتے ہيں كہ كوئي بھى ميرى طرح باپ سے نيك بر تاؤنہيں كرتا ليكن اگر آپ(ص) كا فرمان يہ ہے كہ وہ قتل كيا جائے تو آپ(ص) حكم ديں ميں خوداسے قتل كروں گا''_

رسول خدا(ص) نے جواب ديا '' نہيں تم اس كے ساتھ اچّھا سلوك كرو '' پيغمبراكرم (ص) كے بزرگانہ سلوك نے ابن ابى ّكے دوستوں كے در ميان اس كى حيثيت و شخصيّت كو جھنجھوڑ كرر كھ ديا _ يہاں تك كہ لوگ كھلم كھلا اس كو برا بھلا كہنے لگے_

رسول خدا(ص) نے عفو و در گذر كے ذريعے خطرناك دشمن كو ٹكڑ ے ٹكڑے كر ڈالا،ايك دن آپ (ص) عمر بن خطاب كو مخاطب كر كے فرمايا جناب عُمر سے خطاب كرتے ہوئے آپ(ص) نے كہا كہ '' جس دن تم اس كو قتل كرنے كے لئے كہہ رہے تھے اگر ميں قتل كر ديتا تو اس كے دفاع ميں بجلياں كوند پڑتيںليكن اگر آج ہم اس كے قتل كا حكم ديديں تو لوگ اس كى جان كے درپے ہو جائيں گے_(13)

 

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مناظرہ امام جعفر صادق علیہ السلام و ابو حنیفہ
اسارائے اہل بيت کي دمشق ميں آمد
میثاقِ مدینہ
سکوت امیرالمومنین کے اسباب
مسلم بن عقیل کی بیٹیوں کے نام کیا تھے؟
امام حسين (ع) کي طرف سے آزادي کي حمايت
حُرّ؛ نینوا کے آزاد مرد
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے ...
امام حسن(ع) کی صلح اور امام حسین (ع)کے قیام کا فلسفہ

 
user comment