اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

سَعد كے فيصلے كى دليليں

124

رسول خدا (ص) نے فرمايا كہ '' سعد ابن معاذنے قانون الہى كے مطابق فيصلہ كيا'' (17)

سَعد كے فيصلے كى دليليں

1: يہوديوں كى دينى كتاب ( تورات) كا فيصلہ ،جو بلا شك و شبہ يہوديوں كو قبول ہوگا_

كيونكہ تورات ميں آيا ہے كہ '' جب تم جنگ كے ارادے سے كسى شہر كا قصد كرو تو پہلے ان كو صلح كى دعوت دو اگر وہ لوگ جنگ كو ترجيح ديں تو شہر كا محاصرہ كرو اور جب شہر پر تسلّط ہوجائے توتمام مردوں كو تہ تيغ كردو او رعورتوں ، بچّوں ، جانوروں اور جو كچھ بھى شہر ميں ہو اس كو مال غنيمت ميں شامل كرلو'' _(18)

2: مدينہ ميں وارد ہونے كے بعد پيغمبر اكرم (ص) كا يہوديوں سے معاہدہ_ جس معاہدے پر فريقين كے دستخط ہوئے تھے اس كى ايك دفعہ يہ تھى كہ جب يہود پيغمبراكرم (ص) اور ان كے ساتھيوں كے خلاف كوئي قدم اٹھائيں يا اسلحہ اور سوارى ان كے دشمنوں كو ديں تو پيغمبر اسلام(ص) كو ان كا خون بہانے ،ان كے اموال كو ضبط كرنے اور ان كى عورتوں اور بچّوں كو اسير كرنے كا حق حاصل ہوگا_

3: سَعد اور سارے دور انديش مسلمان اس بات كو جانتے تھے كہ اگر وہ لوگ اس مہلكہ سے جان بچاكر نكل گئے تو بنى قَينُقاع كے يہوديوں كى طرح كہ جنہوں نے اپنى تحريك پر احد كى جنگ چھيڑدى تھى اور بہت سے لوگوں كى شہادت كا سبب بن گئے تھے اور بنى نَضير كى طرح كہ جنہوں نے جنگ احزاب كا فتنہ كھڑا كرديا اور قريب تھا كہ اسلام كى بنياد كو اكھاڑ ديں، يہ لوگ بھى اسلام كے خلاف عظيم اتحادى لشكر بناليں گے اور ان خطرناك عناصر كا زندہ رہنا اسلامى تحريك كے لئے مفيد نہيں تھا_

 

125

پيمان شكنى كا انجام

رسول خدا (ص) نے حكم ديا كہ اسيروں كے ساتھ اچھا سلوك كيا جائے _ اس لئے زيادہ مقدار ميں ٹھنڈا پانى ان كے سامنے ركھا گيا_ پھر آنحضرت(ص) كے حكم كے مطابق خندق كھودى گئي اور سات سو 700(-16) بدبخت جنگجو يہوديوں جو صلح و آشتى ، جيو اور جينے دو، كے خصوصى سلوك كے باوجود پيمان شكنى كے ذريعہ مسلمان كو نيست و نابود كردينے كا قصد ركھتے تھے ، ان كو حضرت علي(ع) اور زبير كى تلوار نے فنا كے گھاٹ اتار ديا_ كچھ لوگ قبيلہ اوس كے افراد كے ذريعہ ہلاك ہوئے_جى ہاں عہد شكنى كرنے والا ضرور كيفر كردار تك پہنچتا ہے_ قتل كئے جانے والوں ميں وہ عورت بھى تھى جس نے محاصرے كے دوران قلعے كے ا وپر سے پتّھر گرا كر'' خَلَادبن سُوَيد ''كو شہيد كرديا تھا_(20)

اس گروہ كے خاتمے كے بعد مدينہ خائن عناصر كے وجود اور مسلح داخلى ريشہ دوانى كرنے والے اس گروہ سے پاك ہوگيا جو ملك ميں رہ كردو سروں كے مفاد ميں كام كرتے تھے_

اسارى اور مال غنيمت

بنى قُريَظہ سے جو مال غنيمت ہاتھ لگا تھا اس ميں پندرہ سو تلواريں ، تين سو زرہيں، دو ہزار نيزے ،دھات اور چمڑے كى بنى ہوئي پندرہ سوسپر، بہت زيادہ لباس بر تن اور گھر كے سامان ، نيز بہت زيادہ شراب تھى جس كو زمين پر بہاديا گيا _(21)

رسول خدا (ص) نے مال غنيمت كا خمس نكالنے كے بعد بقيہ مال مجاہدين كے درميان تقسيم كرديا_ پھر آپ(ص) نے سَعدبن عُبَادَة كو بنى قُريَظہ كے اسيروں كے ساتھ شام بھيجا تا كہ ان كو بيچنے كے بعد سپاہ اسلام كے لئے گھوڑے اور اسلحہ مہيّا كريں (22) يہ جنگ 8ذى الحجہ 5 ہجرى قمرى بمطابق 2 مئي 627 عيسوى كو تمام ہوئي_

 

126

سوالات

1_ رسول خدا (ص) نے دشمن كے درميان كيسے اختلاف ڈالا؟

2_ لشكر احزاب كى شكست كے اسباب بيان كيجئے_

3 _ رسول خدا(ص) نے بنى قريظہ كے خلاف لشكر كشى كيوں كي؟

4_ كيا سَعدبن مُعاذ نے يہوديوں كے بارے ميں عادلانہ فيصلہ كيا؟

5_ابولبابہ كون سى خيانت كے مرتكب ہوئے_

 

127

حوالہ جات:

1_ سيرة ابن ہشام ج 3 ص 234_ بحارالانوار ج 20ص 252_

2_ سيرة ابن ہشام ج 3 ص 240_ مغازى واقدى ج 2 ص 480، تاريخ طبرى ج 2 ص 578

3_ تاريخ طبرى ج 2 ص 580_ سيرة ابن ہشام ج 3 ص 242_ مغازى واقدى ج2ص 489_

4_ مرحوم استاد ڈاكٹر ابراہيم آيتى كى ياد تازہ رہے انہوں نے شہداء احزاب كى تعداد بارہ اور قريش كے مقتولين كى تعداد چار لكھى ہے '' تاريخ پيامبر '' مطبوعہ دانشگاہ تہران ص 373_ 372 ملاحظہ ہو _ اسى طرح مشہور مورخ يعقوبى نے شہداء مسلمين كى تعداد چھ اور كشتگان قريش كى تعداد آٹھ بتائي ہے _ تاريخ يعقوبى ج 2 ص 51 مطبوعہ بيروت _

5_يَا اَيُّہا الَّذينَ آمَنُوا اذكُرٌوا نعمَةَ اللہ عَليكمُ اذ جائَتكُمْ جُنُودٌ فَاَرسَلنَا عَلَيہم ريحاً و جُنوداً لَم تَرَوہا و كَانَ اللہ بما تعملون بَصيراً ( احزاب _9)

6_ اَلآن نضْزوہُم وَ لا يَغزَونا ( ارشاد شيخ مفيد/ 56)_

7_ مسعودى كى نقل كے مطابق 15 دن جبكہ ابن ہشام و غيرہ كے نزديك 25 دن ر _ك سيرہ ابن ہشام ج3 ص 246_

8_ تاريخ طبرى ج 2 ص 582/584_ مغارى واقدى ج 2 ص 497/500_ طبقات ابن سعد ج 2 ص 74، سيرہ ابن ہشام ج 3 ص 244/ 250

9_ يا ايّہا الذين آمنوا لا تخونوا اللہ و الرَّسُولَ و تَخونواَ اماناتكُم و اَنتُم تعلمون (انفال27)

10_ و آخرون اعترفوا بذنوبہم خَلَطُوا عَمَلاً صَالحاً و آخَرَ سَيئاً عسى اللہ اَن يَتُوبَ عَلَيہم انَّ اللہ غَفُورٌ رَحيم( توبہ 102) سيرة ابن ہشام ج 2 ص 237، 238_ تاريخ طبرى ج 2 ص 585_

11_ مغازى واقدى ج 2 ص 509_

 

128

12_ ايضاً_

13_ فروغ ابديت ج 2، ص 561_

14_مغازى واقدى ج 2، ص 510_

15_ ارشاد شيخ مفيد ص 58_ سيرة ابن ہشام ج 2 ص 239_

16_ جناب سعد ايك متقى ، عادل، دانش مند اور سياسى سوجھ بوجھ ركھنے والے انسان تھے_ جنگ احزاب ميں جو زخم ان كو لگا تھا اس بناپر وہ بستر شہادت پر پڑے ہوئے اپنى زندگى كے آخرى دن گزار رہے تھے ظاہر ہے كہ ايسا آدمى اپنى نفسانى خواہش كے زير اثر فيصلہ نہيں كريگا اور مصالح اسلامى كو يہوديوں كے ساتھ اپنى ديرينہ دوستى پر فدا نہيں كرے گا اور يہوديوں كى عظيم خيانت كے باوجود ان پر زيادتى نہيں كرے گا _

17_ مغازى واقدى ج 2 ص 510_512_

18_ تورات سفر تثنيہ، فصل 20_

19_ ان كى تعداد 600، 650 اور 900 بھى لكھى گئي ہے_

20_ مغازى واقدى ج 2 ص 513/517_

22_ مغازى واقدى ج 2 ص 510_ بحار الانوار ج 20 ص 212_

21_ مفازى واقدى ج 2 ص 523_

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مناظرہ امام جعفر صادق علیہ السلام و ابو حنیفہ
اسارائے اہل بيت کي دمشق ميں آمد
میثاقِ مدینہ
سکوت امیرالمومنین کے اسباب
مسلم بن عقیل کی بیٹیوں کے نام کیا تھے؟
امام حسين (ع) کي طرف سے آزادي کي حمايت
حُرّ؛ نینوا کے آزاد مرد
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے ...
امام حسن(ع) کی صلح اور امام حسین (ع)کے قیام کا فلسفہ

 
user comment