اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

اھل بیت علیھم السلام ، رشد و کمال کے لئے واسطہ

اھل بیت علیھم السلام ، رشد و کمال کے لئے واسطہ

کوئی بھی دانہ زمین سے رابطہ اور زمین کے واسطہ کے بغیر سبزہ نھیں بنتا اور رشد نھیں کرتا اور نہ ھی پھل دیتا ھے۔

البتہ زمین اور مٹی کو بھی پاک ھونا چاہئے ورنہ اگر زمین آلودگی سے بھری ھو نہ صرف یہ کہ دانہ سبزہ نھیں بنتا بلکہ دانہ بھی نیست و نابود ھوجاتا ھے، اس بنا پر دانہ ،پاک و صاف زمین کے بغیر اپنی مخصوص حیات تک نھیں پہنچ سکتا یعنی نہ سبزہ ھوگا، نہ رشد کرے گا اور نہ پھل دے گا۔

<وَالْبَلَدُ الطَّیِّبُ یَخْرُجُ نَبَاتُہُ بِإِذْنِ رَبِّہِ وَالَّذِی خَبُثَ لاَیَخْرُجُ إِلاَّ نَکِدًا۔۔۔>[1]

”اور پاکیزہ زمین کا سبزہ بھی اس کے پروردگار کے حکم سے خوب نکلتا ھے اور جو زمین خبیث ھوتی ھے اس کا سبزہ بھی خراب نکلتا ھے۔۔۔۔“

واسطہ نہ صرف دانہ اور گٹھلی کے لئے لازمی شرط ھے بلکہ ہر حقیقت کے لئے واسطہ ایک حیاتی شئے ھے یہاں تک کہ یہ بھی کہا جاسکتا ھے: کوئی بھی چیز دوسری چیز کے واسطہ کے بغیر متحقق نھیں ھوتی اور مطلوبہ کمال تک نھیں پہنچ سکتی۔

جی ہاں مکان ، معمار اور مزدروں کے واسطہ کے بغیر نھیں بنایا جاسکتا، بدن کا رشد بغیر غذا کے ممکن ھی نھیں، آنکھیں بغیر نور کے نھیں دیکھ سکتیں، کان صدائی موجوں کے بغیر نھیں سن سکتے، اس بنا پر یہ ماننا پڑے گا کہ بلا شک و شبہ انسان بھی اپنی مناسب شان و منزلت تک بغیر واسطہ کے نھیں پہنچ سکتا۔

انسان کی شان یہ ھے کہ خلیفة اللٰھی اور علم آدم کے مقام اور ہدایت و کرامت اور انسانیت کی بلندی پر پہنچے، لیکن کیا کسی لازمی واسطہ کے بغیر ان بلند مقام تک پہنچ سکتا ھے؟ ہرگز نھیں!

اور یہ کہ انسان کس واسطہ کے ذریعہ انسانیت کی وادی اور آدمیت کے دائرے میں کہ جو وھی عالم ایمان، اخلاق و عمل صالح اور آخر کار تقویٰ ھے، کیسے پہنچ سکتا ھے، یہ ایک ایسی حقیقت ھے جس کو قرآن کی زبان سے سننا چاہئے۔

اھل بیت علیھم السلام کا واسطہ ھونا

قرآن کریم صرف پاک و معصوم انسانوں کو مخلوق و خالق کے درمیان صاحب مقام وساطت جانتا ھے تاکہ ان کو ایمان و عمل اور اخلاق اور لقاء حق تک پہنچا سکیں، اور وہ پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) اور اھل بیت علیھم السلام کے علاوہ نھیں ھیں جو انسان کو خدا و قیامت، انسان کو ماضی اور مستقبل سے آگاہ کرنے والے اور قرآن کریم کی تعلیم و حکمت تک پہنچانے والے ھیں، وہ اھل بیت جن میں تباھی و بربادی، نقص و عیب چاھے ظاہری ھو یا باطنی، نھیں پائی جاسکتی جیسا کہ خود انھیں حضرات نے اپنی ہر طرح کی پاکیزگی کو بیان کیا ھے:

”اِٴنَّا اٴَھْلُ بَیْتٍ قَدْ اٴَذْھَبَ اللّٰہُ عنَّا الْفَوَاحِشَ، مَاظَھَرَ مِنْھَا وَمَابَطَنَ۔“[2]

”ھم اھل بیت سے خداوندعالم نے ہر طرح کے رجس کو دور کیا ھے چاھے وہ ظاہری ھو یاباطنی“۔

نیز رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) آیہٴ تطھیر کے بارے میں فرماتے ھیں:

”نَحْنُ اٴَھْلُ بَیْتٍ طَھَّرَھُمْ اللّٰہُ۔“[3]

”ھم اھل بیت کو خداوندعالم نے ہر رجس سے پاک رکھا ھے“۔

حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام ایک بہت اھم حدیث میں فرماتے ھیں:

”اِنَّمَا اٴَمَرَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِطَاعَةِ الرَّسُولِ، لِاٴَنَّہُ مَعصُومٌ مُطَھَّرٌ لاَ یَاٴمُرُ بِمَعْصِیَتِہِ، وَاِنَّمَا اٴمَرَ بِطَاعَةِ اٴُولِی الاٴمرِ؛ لِاٴَنَّھُمْ مَعْصُومُونَ مُطَھَّرُونَ لاَ یَاٴمُرُونَ بِمَعْصِیَتِہِ۔“[4]

”خداوندعالم نے حکم دیا ھے کہ رسول (ص) کی اطاعت کرو، کیونکہ وہ معصوم اور پاک ھیںاور کبھی بھی گناہ کا حکم نھیں دیتے اور اولوالامر کی اطاعت کا حکم دیا ھے کیونکہ وہ (بھی) معصوم اور پاک ھیں اور کبھی بھی گناہ کا حکم نھیں دیتے“۔

حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے فرمایا:

”اِنَّا اٴَھْلُ بَیْتٍ اٴَکْرَمَنَااللّٰہُ بالاسلامِ، واخْتَارَنَا وَاصْطَفَانَا وَاجْتَبَانَا فَاٴذْھَب عَنَّا الرِّجْسَ وَطَھَّرَنَا تَطْھِیْراً ۔ وَالرِّجْسُ ھُوَالشّکُّ، فَلاٰنَشُکُّ فِی اللّہِ الحَقِّ وَدِینِہِ اٴَبَدَاً، وَطَھَّرَنَا مِنْ کُلِّ اٴَفَنٍ وَغَیَّةٍ۔“[5]

”ھم اھل بیت کو خدا نے اسلام کے ذریعہ عظمت عطا کی اور ھمیں تمام مخلوقات کے درمیان سے انتخاب کیا، اور رجس و آلودگی کو ھم سے دور رکھا اور ہر طرح کی طہارت سے نوازا، آلودگی اور رجس وھی شک ھے (اور چونکہ شک کو ھم سے دور رکھا) ھم ہرگز خدائے حق تعالیٰ اور اس کے دین میں شک نھیں کرتے، اور ھمیں سست رائے اور گمراھی سے پاک رکھا“۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:

”اِٴنَّا لاَ نُوصَفُ وَکَیْفَ یُوْصَفُ قَوْمٌ رَفَعَ اللّٰہُ عَنْھُمُ الرِّجسَ۔“[6]

”ھماری توصیف نھیں کی جاسکتی اور کیسے اس گروہ کی توصیف کی جاسکتی ھے کہ جس سے خداوندعالم نے ہر طرح کے رجس کو دور کر دیاھے“۔

اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

”اِٴنَّ الشَّکَّ وَالْمَعْصِیَةَ فِی ا لنَّارِلَیسَا مِنَّا وَلاَ اِٴلَیْنَا۔“[7]

”شک اور گناہ آتش جہنم میں ھیں ، یہ دونوں ھم میں نھیں پائے جاتے اور نہ ھی ھم ان کی طرف مائل ھوتے ھیں“۔

اور حضرت امام علی نقی ہادی علیہ السلام جامعہ کبیرہ میں فرماتے ھیں:

”اٴشھَدُ اٴَنَّکُم الٴائمَّةَ الرَّاشِدُونَ الْمَھدیُّونَ الْمَعْصُومُونَ الْمَکرَّمُونَ۔۔۔عَصَمَکُمُ اللّٰہُ مِنَ الزَّلَلِ، وَآمَنَکُم مِنَ الفِتَنِ، وَ طَھَّرَکُم مِنَ الدَّنَسِ، وَاٴذھَبَ عَنکُمُ الرِّجسَ وَطَھَّرَکُم تَطھِیراً۔“[8]

”میں گواھی دیتا ھوں کہ بے شک تم ہدایت کرنے والے اور ہدایت یافتہ امام ھو، ہر خطا و غلطی سے معصوم ھو اور باکرامت اور با عظمت ھو، خداوندعالم نے تمھیں لغزشوں سے محفوظ رکھا اور فتنوں سے امان دی، معنوی رجس سے پاک کیا اور تم سے آلودگی کو برطرف کیا اور تمھیں ہر طرح کی طہارت سے آراستہ کیا“۔

جی ہاں، ہر عیب و نقص سے پاک و پاکیزہ خدا نے وحی، نبوت اور امامت کو ہر نقص و عیب سے پاک و پاکیزہ خاندان میں قرار دیا تاکہ انسان اپنے واسطہ سے اپنی شان تک پہنچ جائیں اور ایمان و اخلاق، عمل صالح اور جامع و مکمل تربیت تک پہنچ جائیں اور کفر و شرک اور ھوا پرستی اور گناھوں سے محفوظ رھیں، نبوت و امامت کے زیر سایہ دنیا و آخرت کو آباد کریں اور آخر کار لقاء اللہ تک پہنچ جائیں اور ھمیشہ کے لئے بہشت جاویدانی میں جگہ پائیں۔

<۔۔۔کِتَابٌ اٴَنزَلْنَاہُ إِلَیْکَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنْ الظُّلُمَاتِ إِلَی النُّورِ ۔۔۔>[9]

”( یہ) وہ کتاب ھے جسے ھم نے آپ پر نازل کیا ھے تاکہ آپ لوگوں کو حکم خدا سے (جھل و گمراھی کی) تاریکیوں سے نکال کر (معرفت، عدالت اور ایمان کے) نور کی طرف لے آئیں۔۔۔۔“

<یَااٴَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اٴَطِیعُوا اللهَ وَاٴَطِیعُوا الرَّسُولَ وَاٴُوْلِی الْاٴَمْرِ مِنْکُمْ ۔۔۔>[10]

”اے ایمان لانے والو! اللہ کی اطاعت کرو ،رسول اور صاحبان امر (جو ائمہ اھل بیت علیھم السلام اور پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی طرح مقام عصمت رکھتے ھیں) کی اطاعت کرو جو تمھیں میں سے ھیں۔۔۔۔“

گزشتہ صفحات میں شیعہ و سنی کتابوں سے ایک بہت اھم روایت نقل ھوئی جس میں اولی الامر (کہ جن کی اطاعت خدا و رسول (ص) کی اطاعت کے ھمراہ ھے) پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کے بیان کے مطابق آپ کی نسل سے بارہ امام معصوم ھیں کہ اس روایت میں ان بارہ کے نام بھی بیان کئے گئے ھیں۔[11]

پس یہ معلوم ھوا کہ ائمہ معصومین اور اھل بیت عصمت و طہارت علیھم السلام کے واسطہ کے بغیر ایمان، عمل صالح،اخلاق حسنہ اور جامع و کامل تربیت تک پہنچنا کسی کے لئے ممکن نھیں ھے اور اس بارگاہ سے اس باگارہ میں جانا ضلالت و گمراھی کے عین مطابق اور ھلاکت و نابودی کے دلدل میں پھنس جانا ھے۔

اھل بیت علیھم السلام تربیت کرنے والے، معلم، مہربان ہدایت کے مشتاق، امت کی دستگیری کرنے والے، نجات اور سعادت کے دروازے کھولنے والے اور ضلالت و بدبختی کی راہ کو بند کرنے والے ھیں، اور ایک جملہ میں جیسا کہ قرآنی آیات کی تفسیر اور شیعہ و سنی کتابوں میں نقل ھونے والی اھم روایتوں کے مطابق اھل بیت علیھم السلام ”صراط مستقیم“ ھیں وھی صراط مستقیم جس کا تذکرہ قرآن مجید میں مکرر کیا گیا ھے۔



[1] سورہٴ اعراف (۷)، آیت۵۸۔

[2] الفردوس، ج۱، ص۵۴؛ مناقب، ج۲، ص۱۷۶؛ بحار الانوار، ج۲۳، ص۱۱۶، باب۷، حدیث۲۹۔

[3] درّ منثور، ج۶، ص۶۰۶۔

[4] علل الشرائع ، ج۱، ص۱۲۳، باب۱۰۲، حدیث۱؛ الخصال، ج۱، ص۱۳۹، حدیث۱۵۸؛ وسائل الشیعہ، ج۲۷، ص۱۲۹، باب۱۰، حدیث۳۳۳۹۸؛ بحار الانوار، ج۷۲، ص۳۳۷، باب۸۱، حدیث۸۔

[5] امالی ، طوسی، ص۵۶۱؛ مجلس یوم الجمعة، حدیث۱۱۷۴؛ بحار الانوار، ج۱۰، ص۱۳۸، باب۹، حدیث۵۔

[6] اصول کافی، ج۲، ص۱۸۲، باب المصافحة، حدیث۱۶؛الموٴمن، ۳۰، باب۲، حدیث۵۵؛ بحار الانوار،۲۷، ص۳۰ باب۱۰۰، حدیث۲۶۔

[7] اصول کافی، ج۲، ص۴۰۰،باب الشک، حدیث۵؛ المحاسن، ج۱، ص۲۴۹، باب ۲۹، حدیث۲۵۹؛ وسائل الشیعة، ج۲۷، ص۱۶۲، باب۱۲، حدیث۲۲۴۹۴؛ بحار الانوار، ج۶۹، ص۱۲۷، باب۱۰۰، حدیث۱۰۔

[8] تہذیب، ۶، ص۹۷، حدیث۱؛ بحار الانوار، ج۹۹، ص۱۲۹، باب۸، حدیث۴؛ فرائد السمطین، ج۲، ص۱۸۔

[9] سورہٴ ابراھیم (۱۴)، آیت۱۔

[10] سورہٴ نساء (۴)، آیت۵۹۔

[11] مناقب ، ج۱، ص۲۸۲؛ ینابیع المودة، ج۳، ص۲۸۳۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیوں تشہد میں علی ولی اللہ پڑھنے کی اجازت نہیں؟
عفو اہلبيت (ع)
عہد امیرالمومنین میں امام حسن کی اسلامی خدمات
حضرت امام رضا (ع) کا کلام
حضرت امام زین العابدین علیہ السلام(حصہ دوم)
حضرت امیر المؤمنین علیہ الصلوٰة والسلام کی والدہ ...
کربلا کے روضوں کے منتظمین کے لیے مشہد میں ہوٹل کی ...
ارشادات نبوی
قرآن کریم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ...
امام محمد تقی علیہ السلام کی سیاسی سیرت

 
user comment