اردو
Wednesday 24th of April 2024
0
نفر 0

چوتها سبق

75

چوتھا سبق

سريہ ابوسلمہ بن عبدالاسد

سريہ عبداللہ بن انيس انصاري

رجيع كا واقعہ

بئر معونہ كا واقعہ

سريہ عمر ابن اميہ

غزوہ بنى نضير

دہشت گرد سے انتقام

غزوہ بدر الموعد

4 ہجرى كے ديگر اہم واقعات

سوالات

 

77

سريہ ابوسَلَمَہ بن عبدُالاسد

يكم محرم 4 ء ہجرى قمرى (1) بمطابق 16 جون 625ئ بروز جمعرات _

رسول خدا بخوبى جانتے تھے كہ احد كى شكست كے اثرات كو فداكارى اورزبردست و وسيع پيمانے پر جنگى اور سياسى اقدامات كے ذريعہ زائل كرنا چاہيے_ دوسرى طرف منافقين اور يہود، اسلام كے داخلى نظام كو نقصان پہنچانے كى كوشش ميں لگے ہوئے تھے_ ہم عہد قبيلے بھى سست پڑگئے تھے ، اگر رسول خدا(ص) ايك جنگى اور سياسى قابل قدر مشق يا حملہ نہ كرتے تو مدينہ كى مثال اس مجروح كى سى ہوتى جو حجاز كے بيابان ميں پڑا ہو اور اپنا دفاع نہ كرسكتا ہو اورباديہ نشين مردہ خواروں ، قريش و بنى كنانہ اور ان كے ہم عہد عرب ويہود كے كينہ توز بھيڑيوں كے لئے لذيذ لقمہ بن جاتا _

اسى دوران قبيلہ طَيّى كے ايك شخص نے پيغمبراسلام (ص) كو خبر دى كہ '' بنى اسد'' مدينہ پر حملہ كرنے اور مسلمانوں كے مال كو لوٹنے كے لئے بالكل تيار بيٹھے ہيں _ رسول خدا(ص) نے ابوسلمہ كو سردار لشكر بنايا اور پرچم ان كے ہاتھ ميں ديكر ايك سوپچاس مجاہدين كو ان كے ہمراہ كيا اور حكم ديا كہ راتوں كو خفيہ راستوں سے سفر كريں اور دن ميں پناہ گاہوں ميں سوجائيں_ اور دشمن كے سروں پر اچانك بجلى كى طرح گرپڑيں تا كہ دوسرے قبيلوں سے مدد لينے كى فرصت نہ ملے _ ابوسلمہ ،آنحضرت(ص) كے حكم كے مطابق روانہ ہوئے اور مدينہ سے 330 كيلومٹر كى دورى پر مقام ''قَطَن'' كے اطراف ميں جاپہنچے وہاں پتہ چلا كہ دشمن

 

78

ڈركے مارے بھاگ گئے ہيں ، ابوسلمہ نے اونٹوں اور بھيڑوں كے باقى ماندہ گلے كو جمع كيا اور بہت زيادہ مال غنيمت ليكر مدينہ پلٹ آئے _ احد كے بعد اس كاميابى نے يہوديوں اور منافقين پر مسلمانوں اور اسلام كے طاقتور ہونے كا مثبت اثر ڈالا اور اسلامى لشكر ،دشمن پرمُنہ توڑ حملہ كرنے والے اور ہم پيمان قبيلے كے لئے دفاعى تكيہ گاہ كے عنوان سے دوبارہ نماياں ہوا _ (2)

سريہ عبداللہ بن انيس انصاري

تاريخ 5محرم 4 ہجرى قمرى بمطابق 20جون 625-ئ بروز سوموار _

رسول خدا (ص) كو خبر ملى كہ '' سفيان بن خالد'' نے مقام '' عُرنہ'' ميں جانبازان اسلام سے لڑنے كے ليئے لشكر آمادہ كر ركھا ہے _ رسول اللہ (ص) نے اس جنگى سازش كو ناكام بنانے كے لئے عبداللہ بن انيس كو حكم ديا كہ'' عُرنہ ''جائيں اور اس كو قتل كرديں_

عبداللہ كہتے ہيں كہ اس ذمّہ دارى كے بعد ميں نے تلوار سنبھالى اور چل پڑا يہاں تك كہ عصر كے وقت ميں اس كے قريب پہنچ گيا _ جب اس كے قريب گيا تو اس نے پوچھا كہ تم كون ہو؟ ميں نے كہا كہ '' قبيلہ خزاعہ كا ايك آدمى ہوں، ميں نے سنا ہے تم مسلمانوں سے جنگ كے لئے لشكر جمع كر رہے ہو، ميں آيا ہوں كہ تمہارے ساتھ مل جاؤں'' _ '' عبداللہ كہتے ہيں كہ اسى طرح ہم ساتھ چلتے رہے يہاں تك كہ جب وہ بالكل تنہا ہوگيا اور ميں نے مكمل طور پر دسترس حاصل كرلى تو تلوار سے حملہ كر كے اس كو قتل كرديا جب رسول خدا(ص) كے پاس پہنچا تو آپ(ص) نے فرمايا '' ہميشہ سرخ رو اور سربلند رہو_ (3)

 

79

رَجيع كا واقعہ

ماہ صفر 4 ہجرى قمري(4) تقريباً جولائي 5 62ئ كے آخر ميں پيغمبر اكرم (ص) دشمنوں كى سازشوں كو ناكام بنانے اور امن و امان قائم ركھنے كى غرض سے جنگى دستوں كو بھيجنے كے ساتھ ساتھ مناسب مواقع پر ثقافتى اور تبليغاتى دستے غير جانبدار قبائل كى طرف بھيجتے رہے تا كہ اسلام كے معارف كى نشر و اشاعت ہوسكے اور كبھى خود قبائل كى درخواست پر بھى مبلغين بھيجے جاتے تھے_

كچھ قبيلے اس سے غلط فائدہ اٹھا تے اور مبلغ و معلم كو بلانے كے بعد بڑى بے دردى سے قتل كرديتے تھے_

رجيع كا واقعہ احد كے بعد اس طرح پيش آيا كہ قبيلہ'' عَضَل'' اور '' قارہ '' كا ايك وفد رسول خدا(ص) كے پاس پہنچا اور كہا كہ ہمارے قبيلے كے كچھ لوگ مسلمان ہوگئے ہيں اپنے اصحاب كى ايك جماعت ہمارے يہاں بھيج ديں تا كہ ہميں قرآن اور احكام اسلام سكھائيں_

رسول خدا (ص) نے فريضہ الہى كے بموجب چھ افراد كو ان كے ساتھ بھيجا اور ''مَرثَدبن اَبى مَرثَد غَنَوي ''كو اس جماعت كا قائد معيّن فرمايا _ مبلغين اسلام اس حال ميں احكام الہى پہنچانے كے لئے ان قبيلوں كى طرف روانہ ہوئے كہ ايك ہاتھ ميں اسلحہ ، دوسرے ميں قرآن كے نوشتے اور سينہ ميں علوم الہى اور عشق خدا تھا _ مكّہ سے 70 كيلوميٹر شمال كى جانب جب چشمہ رجيع كے مقام پر پہنچے تو دونوں قبيلوں نے عہدشكنى كى اور قبيلہ ہُذَيل كى مدد سے ان پر حملہ كرديا _

معلمين قرآن نے اپنا دفاع كيا ، حملہ آوروں نے كہا كہ '' ہم تمہيں قتل نہيں كريں گے

 

80

بلكہ تمہيں قريش كے ہاتھ زندہ بيچ ديں گے اور اس كے بدلہ ميں كچھ چيزيں حاصل كريںگے'' تين مبلغين نے كسى بھى طرح خود كو حوالے نہيں ہونے ديا اورنہايت بہادرى سے مقابلہ كرتے ہوئے شہيد ہوگئے _ دوسرے تين افراد ''زَيد ، خُبَيب اور عبداللہ'' نے خود كو ان كے حوالے كرديا _ حملہ آور تينوں كو مكہ كى طرف لے گئے تا كہ ان كو قريش كے ہاتھوں فروخت كريں _ ابھى راستہ ہى ميں تھے كہ عبداللہ نے تلوار پر قبضہ كر كے جنگ كى يہاں تك كہ شہيد ہوگئے _ ان لوگوں نے دوسرے دو اسيروں كو مكّہ كے بڑے لوگوں كے ہاتھوں فروخت كرديا_ زيد كو صفوان بن اُميّہ نے پچاس50 اونٹوں كے بدلے خريدا تا كہ اس كو اپنے باپ اميّہ بن خَلَف كے خون كے انتقام ميں قتل كرے اور خُبَيب كو عُقبَہ بن حارث نے اسّي80 مثقال سونے كے عوض خريدا تا كہ انہيں اپنے باپ كے انتقام ميں دار پر چڑھا دے جو بدر ميں مارا گيا تھا _

زيد كى زندگى كے آخرى لمحہ ميں ، ابوسفيان آگے بڑھا اور كہاكہ ''كيا تم پسند كرتے ہو كہ تمہارى جگہ محمد(ص) قتل ہوجائيں؟ زيد نے كہا '' خدا كى قسم مجھے يہ پسند نہيںہے كہ محمد(ص) كے پير ميں كانٹا چبھے يا كوئي آزار پہنچے اور ميں صحيح و سالم رہوں '' _

ابوسفيان نے كہا '' ميں نے ابھى تك محمد(ص) جيسا كسى كو نہيں ديكھا جو اپنے اصحاب ميں اس طرح كى محبوبيت ركھتا ہو'' _

خُبَيب نے بھى چند دنوں تك زندان ميں رہ كر شہادت پائي _ شہادت كے وقت ا نہوں نے اجازت مانگى تا كہ دور ركعت نماز ادا كريں اس كے بعد فرمايا كہ '' خدا كى قسم اگر مجھے اس بات كا خوف نہ ہوتا كہ تم گمان كروگے كہ ميں موت سے ڈرگيا ہوں تو ميں اور زيادہ نمازيں پڑھتا'' پھر آسمان كى جانب رخ كر كے دعا كى _ تختہ دار پر لٹكانے كے بعد كافروں نے

 

81

پيش كش كى كہ اسلام كو چھوڑ ديں ، انہوں نے جواب ميں خدا كى واحدانيت كى گواہى دى اور كہا كہ '' خدا كى قسم روئے زمين كى سارى چيزيں مجھے دے كر اگر يہ كہا جائے كہ اسلام چھوڑ دوں تب بھى ميں اسلام نہيں چھوڑوں گا_''

اس مجاہد اور شہيد كا پاكيزہ جسم ايك مدّت تك تختہ دار پر لٹكا رہا ، آخر كا خفيہ طور پر كسى نے اُتارا اور دفن كرديا_(5)

بئْر مَعُونہ كا واقعہ

ماہ صفر 4 ہجرى قمرى بمطابق جولائي 625ئ مدينہ ميں كچھ نوجوان رسول خدا(ص) سے قرآنى و اسلامى علوم كا درس ليتے اور مسجد ميں دينى بحث و مباحثہ ميں شريك ہوتے تھے_ قرآن مجيد سے ان كى واقفيت اتنى تھى كہ وہ مبلّغ اسلام ہوسكتے تھے_

ايك دن قبيلہ بنى عامر كا ''اَبُو بَرا ''نامى شخص رسول خدا (ص) كى خدمت ميں آيا اور كہا كہ '' اگر آپ(ص) اپنے اصحاب ميں سے كچھ افراد نَجد كى سرزمين پر بھيج ديں تو مُجھے اُميد ہے كہ وہ لوگ آپ كى دعوت قبول كريں گے'' آنحضرت(ص) نے فرمايا '' ميں نجدوالوں سے اپنے اصحاب كے بارے ميں ڈرتا ہوں''_ اَبو برا نے كہا كہ ميں ان كى حفاظت كى ذمّہ دارى ليتا ہوں وہ لوگ ميرى پناہ ميں رہيں گے'' رسول خدا(ص) نے اسلام سے آشنائي ركھنے والے چاليس (6) معلمين قرآن كو'' مُنذر بن عَمرو'' كى سربراہى ميں ايك رہنما كے ساتھ سرزمين نجد كى طرف روانہ كيا تا كہ وہاں اسلامى حقائق كى تبليغ كريں_

جب يہ لوگ ''بئر مَعُونہ ''كے مقام پہنچے تو اس جماعت كے ايك شخص نے رسول خدا (ص) كا خط قبيلہ بَنى عامر كے سردار كے سامنے پيش كيا _ سردار قبيلہ نے رسول خدا (ص) كا خط پڑھے بغير

 

82

نامہ بر كو قتل كرديا اور بَنى عامر سے نامہ بر كے ساتھ آنے والوں كو قتل كرنے كے سلسلہ ميں مدد مانگى انہوں نے كہا كہ '' ہم اَبُوبَرا كى امان كو نہيں توڑيں گے''_ اس نے فوراً قبائل بَنى سُلَيم سے اس سلسلہ ميں نُصرت چاہى تو وہ سب كے سب مبلغين اسلام پر ٹوٹ پڑے _ چاليس 40 مبلغين نے مردانہ وار مقابلہ كيا يہاں تك كہ شہيد ہوگئے، صرف عَمرو بن اُميّہ جو صرف زخمى ہوئے تھے اس حادثہ كے بعد مدينہ پہنچنے ميں كامياب ہوئے_

انہوں نے راستہ ميں قبيلہ بنى عامر كے دو 2 افراد كو ديكھا اور اپنے شہيد دوستوں كے انتقام ميں ان دونوں كو قتل كرديا_ جب مدينہ پہنچے اور مبلغين كى شہادت كے واقعہ كو رسول خدا (ص) كى خدمت ميں نقل كيا تو آپ(ص) بہت غمگين ہوئے اور اُن مجرمين پر نفرين كي_(7)

سريہ عَمروبن اُميَّہ

حادثہ رَجيع كے بعد رسول خدا(ص) نے اس درد انگيز حادثہ ميں شہيد ہونے والے شہيدوں

كے خون كا انتقام لينے اور جرائم كا ارتكاب كرنے والے اصلى مجرموں كو كيفر كردار تك

پہنچانے كے لئے عَمُروبن اُمَيَّہ ضَمري كو ايك آدمى كے ساتھ مامور كيا كہ مكّہ جاكر ابوسفيان كو قتل كرديں، وہ لوگ مكّہ پہنچے اور رات كے وقت شہر ميں داخل ہوئے ليكن مكّہ والوں ميں سے ايك شخص نے انہيں پہچان ليا، مجبوراً ان لوگوں نے شہر سے باہر نكل كر ايك غار ميں پناہ لى اور واپسى پر قريش كے تين نمك خوار اور ايك جاسوس كو گرفتار كيا اور انہيں مدينہ لے آئے_(8)

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

سکوت امیرالمومنین کے اسباب
مسلم بن عقیل کی بیٹیوں کے نام کیا تھے؟
امام حسين (ع) کي طرف سے آزادي کي حمايت
حُرّ؛ نینوا کے آزاد مرد
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے ...
امام حسن(ع) کی صلح اور امام حسین (ع)کے قیام کا فلسفہ
حدیث غدیر کی سندیت و دلالت
۔حضرت علی اور حضرت فاطمہ علیھاالسلام کے دروازے ...
اسلام سے قبل جہالت کي حکمراني تھي

 
user comment