اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

حجلہ خون

25 سالہ جوان ''حنظلہ ''، جنگ احد كى آگ بھڑكانيوالوں ميں سے ايك شخص ابوعامر فاسق كے بيٹے تھے، جس وقت رسول خدا (ص) كى طرف سے جہاد كے لئے عام تيارى كا اعلان ہوا، اس وقت جناب حنظلہ، عبداللہ بن اُبيّ كى لڑكى سے شادى كرنے كى تيارياں كررہے تھے_ يہ دو لہا اوردلہن اپنے باپوں جو كافر اور منافق تھے، كے برخلاف اسلام اور پيغمبراسلام(ص) پر مكمل ايمان ركھتے تھے_ جس وقت محاذ جنگ پر جانے كى دعوت كى صدا جناب حنظلہ كے كانوں سے ٹكرائي تو پريشان ہوگئے كہ اب كيا كريں؟ ابھى تو شادى كے مراسم ادا ہوئے ہيں اب حجلہ عروسى ميں جائيں يا محاذ جنگ پر؟ انہوں نے بہتر سمجھا كہ رسول خدا (ص) سے اجازت لے ليں تا كہ شب زفاف مدينہ ميں رہيں اور دوسرے دن ميدان جنگ ميں حاضر ہوجائيں_

 

 

67

پيغمبراكرم(ص) نے اجازت ديدي، صبح سويرے غسل كرنے سے پہلے، اپنى دلہن سے محاذ جنگ پر جانے كے لئے الوداع كيا تودلہن كى آنكھيں آنسووں سے ڈبڈباگئيں اپنے شوہر سے چند منٹ ٹھہرنے كو كہا اور ہمسايوں ميں سے چار آدميوں كو بلايا تا كہ وہ لوگ اس كے اور اس كے شوہر كے درميان گواہ رہيں _

حنظلہ نے دوسرى بار خداحافظ كہا اور محاذ جنگ كى طرف روانہ ہوگئے _

دلہن نے ان گواہوں كى طرف رخ كيا اور كہا كہ رات ميں نے خواب ميں ديكھا كہ آسمان شگافتہ ہوا اور ميرے شوہر اس ميں داخل ہوئے اور اس كے بعد آسمان جُڑگيا _ ميرا خيال ہے كہ وہ شہادت كے درجہ پر فائزہونگے_

جب جناب حنظلہ لشكر اسلام سے جاملے تو انہوں نے ابوسفيان پر حملہ كيا ، ايك تلوار اس كے گھوڑے پر پڑى تو وہ گرپڑا ، ابوسفيان كى چيخ پكار پر چند مشركين مدد كو بڑھے اور اس طرح ابوسفيان نے جان بچائي _ دشمن كے ايك سپاہى نے جناب حنظلہ كو نيزہ مارا، نيزے كا شديد زخم لگنے كے باوجود حنظلہ نے نيزہ بردار پر حملہ كيا اور تلوار سے اس كو قتل كرڈالا_ نيزے كے زخم نے آخر كاراپنا كام كرڈالا اور جناب حنظلہ، حجلہ خون ميں عروس شہادت سے جاملے_

پيغمبراسلام (ص) نے فرمايا كہ '' ميں نے ديكھا حنظلہ كو فرشتے غسل دے رہے تھے'' اس وجہ سے ان كو ''حنظلہ غَسيل الملائكہ ''كہتے ہيں_(19)

دولہادلہن كا اخلاص اور ايمان واقعى بہت تعجب انگيز ہے اور محاذ جنگ پر لڑنے والے ہمارے پيكر ايثار مجاہدين،ان كے خاندان والوں اور ان كى بيويوں كے لئے الہام بخش اور مقاوت كا نمونہ ہے_(20)

 

68

مدينہ ميں منافقين كى ريشہ دوانياں

جنگ احد كے بعد عبداللہ بن ابى اور اس كے تمام منافق ساتھيوں نے طعن و تشنيع كا سلسلہ شروع كرديا اور مسلمانوں پر پڑنے والى عظيم مصيبت پر خوشحال تھے، يہودى بھى بد زبانى كرنے لگے اور كہنے لگے كہ '' محمد(ص) سلطنت حاصل كرنا چاہتے ہيں ، آج تك كوئي پيغمبر(ص) اس طرح زخمى نہيں ہواوہ خود بھى زخمى ہوئے اور اصحاب بھى مقتول اور زخمى ہيں'' _(21)

وہ رات بڑى حساس رات تھى ہر آن يہ خطرہ سروں پر منڈلا رہا تھا كہ كہيں منافقين اور يہود، مسلمانوں اور اسلام كے خلاف شورش برپا نہ كرديں اور اختلاف پيدا كر كے شہر كے سياسى اتحاد اور يك جہتى كو ختم نہ كرديں_

مدينہ سے 20 كيلوميٹر دور'' حمراء الاسد'' ميں جنگى مشق

8 شوال 3 ہجرى قمرى بمطابق 27 مارچ 625ئ (عيسوي) بروز اتوار ہر طرح كى داخلى و خارجى ممكنہ سازش كى روك تھام اور مكمل طور پر ہوشيار اور آمادہ رہنے كے لئے اوس و خزرج كے سر بر آوردہ افراد نے مسلح افراد كى ايك جماعت كے ساتھ مسجد اور خانہ پيغمبراكرم(ص) كے دروازے پر رات بھر پہرہ ديا_ اتوار كى صبح رسول خدا(ص) نے نماز صبح ادا كركے جناب بلال كو حكم ديا كہ لوگوں كو دشمن كے تعاقب كے لئے بلائيں اور اعلان كريں كہ ان لوگوں كے سوا كوئي ہمارے ساتھ نہ آئے جو كل جنگ ميں شركت كرچكے ہيں _

بہت سے مسلمان شديد زخمى تھے ليكن فوراً اٹھ كھڑے ہوئے اور جنگى لباس زيب تن كر كے ، اسلحہ سے آراستہ ہوكر تيار ہوگئے _ پيغمبراسلام (ص) نے پرچم حضرت على (ع) كے ہاتھ ميں ديا اور عبداللہ بن ام مكتوم كو مدينہ ميں اپنا جانشين معيّن فرمايا_ اس حيرت انگيز روانگى كى وجہ يہ تھى كہ رسول خدا(ص) كو يہ پتہ چل گيا تھا كہ قريش كے سپاہيوں نے مدينہ لوٹ كر ( اسلام و

 

69

مسلمانوں كا ) كام تمام كردينے كا ارادہ كرليا ہے_

رسول خدا (ص) حمراء الاسد پہنچے اور وہاں حكم ديا كہ سپاہى ميدان ميں بكھرجائيں اور رات كے وقت اس وسيع و عريض زمين پر آگ روشن كرديں، تا كہ دشمن كو يہ گمان ہو كہ ايك بہت بڑا لشكر ان كا پيچھا كر رہا ہے_ رسول خدا (ص) تين رات وہاں ٹھہرے رہے اورہر رات اس عمل كو دہرايا جاتا رہا _

اسى جگہ ''معبد خزاعى ''نے پيغمبراسلام (ص) كى خدمت ميں پہنچ كو خبر دى كہ قريش دوبارہ مدينہ پر حملہ كرنے كا قصد ركھتے ہيں _ پھر معبد نے ابوسفيان سے جا كر كہا كہ ميں نے لشكر بے كراں اور غيظ و غضب سے تمتماتے چہرے ديكھے ہيں _ ابوسفيان اس خبر سے وحشت زدہ ہوگيا اور مدينہ پر حملہ كرنے كے ارادے سے باز رہا _

اس جنگى مشق نے مجاہدين اسلام اور اہل مدينہ كے حوصلوں كو بڑھايا، ان كے دل سے خوف كو دور كيا اور دشمن كے دل ميں اور زيادہ خوف بٹھاديا_ اور جب تين دن كے بعد مسلمان مدينہ پلٹ كر آئے تو ان كى حالت ايسى تھى كہ گويا ايك بہت بڑى فتح حاصل كركے لوٹے ہوں_(22)

ابوعَزَّہ شاعر كى گرفتاري

قريش كا بلبل زباں شاعر ابوعزّہ بدر كى لڑائي ميں مسلمانوں كے ہاتھوں اسير ہو كر آيا تھا رسول خدا (ص) نے بغير تاوان كے اس شرط پر آزاد كرديا كہ كسى كو مسلمانوں كے خلاف نہيں بھڑكائے گا_ ليكن اس نے عہد شكنى كى اور اشعار كے ذريعہ جنگ احد كے لئے مشركين كو اسلام كے خلاف لڑنے كى دعوت ديتا رہا _ حمراء الاسد ميں لشكر اسلام كے ہاتھوں دوبارہ گرفتار اور ايك مرتبہ پھر معافى كاخواستگار ہوا_ رسول خدا(ص) نے قبول نہيں فرمايا اور ارشاد فرمايا كہ '' مومن ايك سوراخ سے دوبارہ نہيں ڈساجاتا'' (23) اس كے بعد آپ(ص) نے اس كے قتل كا حكم ديديا_ (24)

 

70

جنگ احد كے بارے ميں جو آيات نازل ہوئيں وہ سورہ آل عمران كى 60 آيتيں ( 120 سے 179 تك ) ہيں_ اس سال كے اہم واقعات ميں سے پيغمبراسلام نے (ص) حفصہ بنت عمر كے ساتھ ماہ شعبان ميں عقد اور زينب بنت خزيمہ كے ساتھ آپ كا نكاح ہوا_(25)

 

71

سوالات

1_ قُزمان كو شہيد كيوں نہيں ماناجاتا ؟

2_ دشمن نے نفسيانى جنگ كيسے شروع كي؟

3_ مسلمانوں كى شكست كے بارے ميں منافقين نے كس رد عمل كا اظہار كيا؟

4_ جنگ احد ميں مسلمانوں كى شكست كے اسباب اختصار كے ساتھ بيان كيجئے_

5_ حمراء الاسد كى جنگى مشق كس لئے ہوئي؟

6_ شہداء احد كہاں دفن ہوئے؟ شہداء احد ميں سے كچھ لوگوں كے نام بيان كيجئے _

 

72

حوالہ جات

1_سيرة حلبى ج 2، ص 244، مغازى واقدى ج 1،ص 274_

2_ الصحيح ج 4 ، ص 319_ ارشاد شيخ مفيد ص 43_ بحارالانوار ج 20، ص 90_

3_سيرة ابن ہشام ص 93_ مغازى واقدى ج 1، ص 224_ 223_

4_: بحار الانوار ج 20 ، ص 44_

5_بحار الانوار ج 20 ، ص 97، واقدى ج 1 ص 298 پر كہتا ہے كہ پيغمبراكرم(ص) نے سعد بن ابى وقاص كو بھيجا_

6_ وَلَقَد صَدَقَكُم اللہ وَعدَہُ اذ تَحُسُّونَہُم با ذنہ حَتيّ اذَا فَشلتُم وَ تَنَزَعتُم فى الامر وَ عَصَيتُم مّن بَعذ مَا ا َرَى كُم مَّا تُحبُّونَ(آل عمران _ 152)

7_ منكُم مَّن يُريدُ الدُّنيَا وَ منكُم مَّن يُريدُ الاخرَةَ ثُمَّ صَرَفَكُم عَنہُم ليَبتَليَكُم(آل عمران _ 152)_

8_ وَمَا مُحَمَّدٌ الا رَسُولٌ قَد خَلَت من قَبلہ الرُّسُلُ اَفَا نْ مَّاتَ ا َو قُتلَ انقَلَبتُم عَلى ا َعقبَكم (آل عمران _144)_

9 _ و انْ عاقَبْتُم فعاقبُوا بمثل ما عُوقبْتُم بہ و َ لَئن صَبَرتُم فہو خيرٌ للصابرين ( نحل ، آيت 126)نيز رجوع كريں _ شرف النبى (ص) ص 347_

10_ مغازى واقدى ج 2 ، ص 267_ ابن ہشام ج 2، ص 95،97_

11_ مغازى واقدى ج 1، ص 267_ سيرت ابن ہشام ج 2،ص 97_

12_ مغازى واقدى ص 264،266_

13_ سيرة ابن ہشام ج 2،ص 99_ مغازى واقدى ج 1 ص 292_

14_ مغازى واقدى ج 1 ص 291_ سيرة ابن ہشام ج 2،ص 98_

 

73

15_ مغازى واقدى ص 315_ 316_

16_ سيرة ابن ہشام ج 2 ص 90_

17_ يہوديوں كے مذہب ميں ہفتہ تعطيل كا دن ہے _

18_ سيرة ابن ہشام ج 2، ص 88_ تاريخ طبرى ج 2، ص 531_ مغازى واقدى ج 1 ،ص 262، 263_

19_ سيرة ابن ہشام ج 2، ص 74_ بحارالانوار ج 20 ص57_ مغازى واقدى ج 1 ، 273_

20_ اس شادى كے نيتجہ ميں جناب عبداللہ بن حنظلہ غسيل الملائكہ پيدا ہوئے جنھوںنے 62ھ ميں امام حسين(ع) كى شہادت كے بعد اہل مدينہ كى ايك جماعت كے ساتھ يزيد بن معاويہ كے خلاف علم بغاوت بلند كيا تاريخ اسلام ميں عوام كے اس انقلابى اقدام اور يزيد بن معاويہ كے جرائم پر مبنى واقعہ كو واقعہ حرّہ كے نام ياد كيا جاتا ہے _

21_ مغازى واقدى ج 1 ، ص 317_

22_ طبقات ابن سعد ج 2 ص 48، مغازى واقدى ج 1 ص 338، تاريخ طبرى ج 2 ص 534_ تفسير نورالثقلين ج 1 ص 410_ سيرة حلبى ج 2 ص 257، سيرة ابن ہشام ج 2 ص 101_ تفسير نمونہ ج 2 ص 177،174_

23_لايلدغ المؤمن من حُجر: مَّرتين _

24_ سيرہ حلبى ج 2 ، ص 259_

25_ سيرة حلبى ج2، ص 258_

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(سوم)
اچھي عبادت سے خدا خوش ہوتا ہے
نبوت کي نشانياں
حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟
عام الحزن
دعوت اسلام کا آغاز
کاتبان وحی
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
خلافت ظاہرى سے شہادت تك 3
حضرت امام حسين عليہ السلام اور اسلامي حکومت

 
user comment