اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

پيغمبراسلام (ص) كا دفاع كرنيوالوں كى شجاعت

46

تھے اپنى جان بچانے كے ليے جيسے بھاگ رہے تھے ويسے ہى بھاگتے رہے_ ان ميں سے بعض پہاڑ كے دامن ميں بھاگتے ہوئے خدا كى جانب سے كئے گئے وعدہ فتح سے بد گمان ہوگئے زمانہ جاہليت كے افكار و خيالات نے ان كاپيچھا كرنا شروع كرديا بعض نے قرار پر فرار كو ترجيح دى اور مدينہ چلے گئے اور تين دن تك اپنے آپ كو چھپائے ركھا_(14)

پيغمبراسلام (ص) كا دفاع كرنيوالوں كى شجاعت

درّے ميںچند افراد باقى رہ گئے اور ايسى شجاعت كے ساتھ دشمن كے پے درپے حملوں كو روك كر پيغمبراسلام (ص) كا دفاع كر رہے تھے جس كى تعريف نہيں كى جاسكتى _ علي(ع) نے ايك لمحہ كے لئے بھى ميدان نہيں چھوڑا_ آپ اپنى تلوار سے مسلسل دشمن كے سَر پر مَوت برسا رہے تھے اور بعض كو موت كے گھاٹ اتار كر دوسروں كو فرار پر مجبور كر رہے تھے_

حضرت على (ع) نے بہت زخم كھائے ليكن پھر بھى نہايت تيزى كے ساتھ شير كى طرح غُرا كر شكار پر حملہ كرتے اور پروانہ وار پيغمبراكرم (ص) كے گرد چكّر لگاتے كہ مبادا كوئي نور خدا كى اس شمع كے وجود كو خاموش كردے ايسا منظر باربارآتا رہا كہ خدا اس بہادرى كا گواہ ہے _

جبرئيل (ع) نے آسمان سے آواز بلند كى _

لا فتى الا على

لا سيف الا ذوالفقار(15)

تاريخ بھى اس حقيقت كى گواہ ہے _ اہل سنت كے مورخ ابن ہشام لكھتے ہيںكہ '' احد كى جنگ ميں قريش كے زيادہ تر افراد حضرت علي(ع) كے ہاتھوں قتل ہوئے''(16)

احد كے معركہ ميں بہادرى كا جوہر دكھانيوالوں ميں لشكر اسلام كے دلير سردار جناب حمزہ

 

47

بن عبدالمطلب بھى تھے جنہوں نے رسول خدا (ص) كا دفاع كرتے ہوئے دلاورانہ جنگ ميں بہت سے مشركين كو واصل جہنم كيا _ ابوسفيان كى بيوى ہند نے جبير ابن مطعم كے ''وحشي'' نامى غلام سے وعدہ كيا تھا كہ اگر تم محمد(ص) ، حمزہ (ع) يا على (ع) كو قتل كردو تو آزاد ہوجاؤ گے_ وہ رسول خدا(ص) تك تو نہ پہنچ سكا اور علي(ع) بھى ميدان جنگ ميں ہر طرف سے چوكّنے تھے_ اس نے جب جناب حمزہ كو ديكھا كہ وہ شدّت غيظ و غضب ميں ارد گرد سے بے خبر ہيں تو اپنے ذہن ميں ان كے قتل كا نقشہ ترتيب دينے لگا جناب حمزہ شير كى طرح قلب لشكر پر حملہ آور ہوتے اور جس شخص تك پہنچتے اس كو خاك و خون ميں غلطان كرديتے _

وحشى ايك پتّھر كى آڑ ميں چھپ گيا اور جب جناب حمزہ مصروف جنگ تھے اس وقت اُس نے اپنے نيزے كا نشانہ ان كى طرف لگا كر ان كو شہيد كرديا_ جبكہ ابوسفيان كى بيوى ہندنے جناب حمزہ (ع) كے جسمَ پاك كو مثلہ كيا_

پيغمبراكرم (ص) كا دفاع كرنے والوں ميں سے ايك ابو دجانہ بھى تھے مسلمانوں كے ميدان جنگ ميں واپس آجانے كے بعد جب آتش جنگ دوبارہ بھڑ كى تو رسول خدا(ص) نے ايك تلوار لى اور فرماياكہ'' كون ہے جو اس تلوار كو لے اور اس كا حق ادا كرے؟'' چند افراد اٹھے، ليكن ان ميں سے كسى كو آپ(ص) نے تلوار نہيں دى اور پھر اپنى بات دُہرائي_اس دفعہ ابودجانہ اٹھے اور انہوں نے كہا يا رسول اللہ (ص) ميں آمادہ ہوں_

پيغمبر اكرم(ص) نے فرمايا كہ اس شمشير كا حق يہ ہے كہ اسے دشمن كے سر پر اتنا مارو كہ يہ ٹيڑھى ہوجائے اور اس بات سے مكمل طور پر ہوشيار رہوكہ كہيں دھو كے ميں تم كسى مسلمان كو قتل نہ كردينا _ يہ كہہ كر آپ(ص) نے وہ تلوار ان كو عطا فرمائي _ (17)

ابودجانہ نے ايك سُرخ رنگ كا كپڑا اپنے سَر پر باندھا اور دشمن كى طرف مغرورانہ

 

48

انداز ميں بڑھے رسول خدا (ص) نے فرمايا كہ '' اس طرح كى چال كو خدا پسند نہيں كرتا مگر يہ كہ جنگ كا ہنگام ہو، ابودجانہ نے راہ خدا ميں قلب دشمن پر حملہ كيا اور ان كے سروں پر تلوار كے اتنے واركئے كہ تلوار ٹيڑھى ہوگئي_

اُمّ عمارہ شير دل خاتون

اُمّ عمارہ وہ شير دل خاتون ہيں جو مدينہ سے سپاہ اسلام كے ساتھ آئي تھيں تا كہ محاذ كے پيچھے رہ كر ديگرخواتين كے ساتھ لشكر اسلام كيلئے امدادى كاموں ميں شركت كريں، ان كے زخموں كى مرہم پٹى كا انتظام كريں، زخميوں كے زخموں پر پٹى باندھيں اور مجاہدين كو پانى پہنچائيں _

اگرچہ جہاد عورتوں پر واجب نہ تھا مگر جب اُمّ عمارہ نے ديكھا كہ لوگ رسول خدا (ص) كے پاس سے پراگندہ ہوگئے ہيں اور آنحضرت(ص) كو آگ و خون كے درميان تنہا اور بے يار و مدد گار چھوڑ ديا ہے اور ان كى جان خطرے ميں ہے تو ام عمارہ نے وجود اسلام خطر ے ميں گھرا ہوا ديكھ كر ايك بھاگنے والے كى تلوار اُچك لى اور مردانہ وار دشمن كے لشكر كى طرف بڑھيں اور ہر طرف لڑنے لگيں تا كہ رسول خدا (ص) كى جان محفوظ رہے_ پيغمبراكرم(ص) اس شير دل خاتون كى شجاعت سے بہت خوش ہوئے اور آپ(ص) نے فرمايا كہ نُسَيبہ ( اُمّ عمارہ ) دختر كعب كى منزلت آج كے دن ميرے نزديك فلاں فلاں سے زيادہ بلند ہے_(18)

رسول خدا(ص) كے لئے سپَر بنے ہوئے چند افراد كى بے مثال فداكارى كے باوجود آپ(ص) شديد زخمى ہوئے_

''عتبہ'' نے چار پتّھر پھينك كر آپ(ص) كے چند دانت شہيد كر ديئے _ ''ابن قمئہ ''نے

 

49

آپ(ص) كے چہرے پرايسا شديد زخم لگايا كہ آپ كے خود كى كڑياں آپ كے رخساروںميں پيوست ہوگئيںپيغمبراكرم(ص) زخموں كى بناپر كافى كمزور ہوگئے اور آپ(ص) نے ظہر كى نماز بيٹھ كر اداكي_

ميدان چھوڑ دينے والوں ميں سے سب سے پہلے كعب بن مالك نے رسول(ص) خدا كو پہچانااور چلّا كر كہا '' پيغمبر(ص) زندہ ہيں'' ليكن رسول خدا (ص) نے اسے خاموش رہنے كا حكم ديا_

آنحضرت(ص) كو درّے كے دہانے تك لے جايا گيا جب آپ(ص) وہاں پہنچے تو بھاگ كر وہاں آئے ہوئے مسلمان بہت شرمندہ ہوئے_ ''ابوعبيدہ جراح ''نے رسول خدا (ص) كے چہرہ مبارك ميں در آنے والى زنجير كى كڑيوں كو باہر نكالا حضرت على (ع) اپنى سپر ميں پانى بھر ا اور رسول(ص) خدا نے اپنا خون آلود سر اور چہرہ دھويا_

لشكر كى جمع آوري

رسول خدا (ص) درّے كے دہانے پر پہنچ گئے تو آپ(ص) نے مسلمانوں كو بلايا ،جب لشكر اسلام نے رسول خدا (ص) كو زندہ ديكھا تو گروہ گروہ اور فرد فرد اكٹھے ہونے لگے رسول خدا (ص) نے ان كو راہ خدا ميں جنگ و جہاد اور پہلى جگہوں پر واپسى كى دعوت دى _

شكست كے بعد پھر سے اسلامى فوجيں منظم ہوگئيں، افراد اور سامان جنگ كى كمى كے باوجود دوبارہ حملہ شروع كرديا گيا اور جنگ كى آگ بھڑكانے والوں كو پھر سے اپنى لپيٹ ميں لے ليا_ مشركين كى فوج نے عقب نشينى شروع كى اور مسلمان دوبارہ اپنى اپنى جگہوں پر پہنچ گئے_

اسلامى لشكر كى شجاعت و بہادرى نے دوبارہ دشمن كے سياہ قلب كو خوف و وحشت ميں

 

50

مبتلا كرديا، مشركين كے لشكر كے سردار ابوسفيان نے اس خطرے كے باعث كہ كہيں مجاہدين اسلام آغاز جنگ كى طرح دوبارہ ان پر جھپٹ پڑيں، جنگ بندى كے حكم كے ساتھ جنگ كے خاتمے كا اعلان كرديا_

 

51

سوالات

1_ منافقين نے جنگ ميں كيسے خيانت كي؟

2_ لشكر اسلام اور شرك كا جنگى توازن بيان فرمائيں؟

3_ كيا وجہ تھى كہ دشمن نے سپاہ اسلام كا محاصرہ كرليا تھا؟

4_ كن لوگوں نے رسول(ص) خدا كا دفاع كرنے ميں جواں مردى كا ثبوت ديا؟

 

52

حوالہ جات

1_ الصحيح مين سيرة النبى ج 4، ص 193و مغازى واقدى ج1 ، ص 215_

2_ مغازى واقدى ج 1 ، ص 216_

3_ مغازى واقدى ج 1، ص 219_

4_ مغازى واقدى ج 1 ص 264_

5_ مغازى واقدى ج 1 ص 317_

6_ اذہَمَّت طائفَتَان منكُم اَن تفشَلا و اللہ وليُّہُما و على اللہ فَليَتَوكَّل المؤمنون _

(آل عمران122) مغازى واقدى ج 1 ص 319_ جوامع السيرة ص 159_ تاريخ پيامبر دكتر آيتى ص 286 طبع ششم اعيان الشيعہ ج 1 ص 254_

7_ مغازى واقدى ج 1، ص 220 سے 224تك _

9_ يہ نقشہ جزل طلاس كى كتاب'' پيامبر و آئين نبرد ''سے استفادہ كرتے ہوئے تھوڑى سى تبديلى كے ساتھ تيار كيا گيا ہے_

10_ مغازى واقدى ج 1_ ص 223_

11_ مغازى واقدى ج1 ص 223_

12_ نحن بنات الطارق_ نمشى على النَّمَارق_ ان تقبلو _ او تُدبر والفارق _ مغازى واقدى ج 1، ص 223/ 225_

13_ مغازى واقدى ج 1 ص 229،232_

14_ مغازى واقدى ج 1 ص 237، الصحيح ج 3،ص 226_ كامل ج 2،ص 109_

15_ على (ع) جيسا كوئي جواں مرد اور ذوالفقار جيسى كوئي تلوار نہيں ہے_

16_ سيرة ابن ہشام ج 2 ، ص 100_ تفسير البرہان ج 1 ، ص 313_

18_ سيرة ابن ہشام ج 2، ص 68_ مغازى واقدى ج 2 ، ص 259_

19_ مغازى واقدى ج 1، ص 269_ تفسير على ابن ابراہيم ج 1 ، ص 116_ اور شرح نہج البلاغہ ابن ابى الحديد ج 4 ، ص 266_

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

جنگى توازن
تہذيبي انقلاب کي اہميت
حدیث ثقلین شیعوں کی نظر میں
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(سوم)
اچھي عبادت سے خدا خوش ہوتا ہے
نبوت کي نشانياں
حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟
عام الحزن
دعوت اسلام کا آغاز
کاتبان وحی

 
user comment