ميں رہيں اور دشمنوں كو اسى جگہ چھوڑديا جائے جہاں وہ اُترے ہيں تا كہ اگر وہ وہيں رہيں تو زحمت ميں مبتلا رہيں اور اگر مدينہ پر حملہ كريں تو ہم ان كے ساتھ جنگ كريں_ عبداللہ بن اُبى نے اُٹھ كر كہا كہ '' يا رسول اللہ(ص) ابھى تك كوئي دشمن اس شہر پر فتحياب نہيں ہوسكا ماضى ميں ہم نے دشمن كے ساتھ جب بھى ميدان ميں لڑائي كى شكست سے دوچار ہوئے اور جب بھى دشمن نے چاہا ہمارے شہر ميں آئے تو ہم نے شكست دى لہذا آپ انھيں ان كے حال پر چھوڑ ديجئے _ اس لئے كہ اگر وہ وہيں رہے تو بدترين قيد ميں ہيں اور اگر حملہ آور ہوئے تو ہمارے بہادر ان سے لڑيں گے ، ہمارى عورتيں اور بچّے چھتوں سے ان پر پتھراؤ كريں گے اور اگر پلٹ گئے توشرمندہ رسوا ، نااُميد اور بغير كسى كاميابى كے واپس جائيں گے '' مہاجر ين و انصار كے بزرگ افراد حسن نيّت كے ساتھ اسى خيال كے حامى تھے ليكن شہادت كے شوقين نوجوانوں كى بڑى تعداد خصوصاً وہ لوگ جو جنگ بدر ميں شريك نہيں ہوسكے تھے دشمن سے روبرو لڑنے كے لئے بے قرار تھے اور رسول خدا (ص) سے يہ خواہش ظاہر كر رہے تھے كہ دشمن كے مقابل ميدان كار زار ميں لے چليں_ اس اكثريت ميں لشكر اسلام كے دلير سردار حضرت حمزہ (ع) بھى تھے انھوں نے فرمايا: اس خدا كى قسم جس نے قرآن كو نازل فرمايا ہم اس وقت تك كھانا نہيں كھائيں گے جب تك شہر سے باہر دشمنوں سے نبرد آزمائي نہ كرليں_ جواں سال افراد كچھ اس طرح كا استدلال پيش كر رہے تھے كہ : اے خدا كے پيغمبر(ص) ہم اس بات سے ڈر رہے ہيں كہ كہيں دشمن يہ خيال نہ كر بيٹھيں كہ ہم ان كے سامنے آنے سے ڈرتے ہيںاور شہر سے باہر نكلنا نہيں چاہتے _ ہميں اچھا نہيں لگتا قريش اپنے رشتہ داروں كى طرف واپس جاكر كہيں كہ ہم نے محمد(ص) كو يثرب ميں محصور كرديا ; اور ( اس طرح) اعراب |
كو ہمارے مقابلے ميں دلير بناديں_ (21) آخرى فيصلہجوانوں كے اصرار پر رسول خدا (ص) نے اكثريت كى رائے كو قبول فرمايا اور مسلمانوں كے ساتھ نماز جمعہ ادا كى ،خطبہ ميں انہيں جانفشانى اور جہاد كى دعوت دى اور حكم ديا كہ دشمن سے جنگ كرنے كے لئے تيار ہوجائيں ، پھر آپ (ص) نے نماز عصر جماعت كے ساتھ پڑھائي ، اس كے بعد فوراً گھر كے اندر تشريف لے گئے ، جنگى لباس زيب تن فرمايا ''خود ''سرپر ركھى تلوار حمائل كى اور جب اس حليہ ميں گھر سے باہر تشريف لائے تو وہ لوگ جو باہر نكلنے كے سلسلہ ميں اصرار كر رہے تھے، شرمندہ ہوئے اور اپنے دل ميں كہنے لگے كہ '' جس بات كى طرف پيغمبر(ص) كا ميلان نہيں تھا ہميں اس كے خلاف اصرار كرنے كا حق نہيں تھا''_ اس وجہ سے وہ رسول خدا(ص) كے قريب آئے اور كہا كہ'' اگر آپ چاہيں تو مدينہ ميں رہيں '' رسول(ص) خدا نے فرمايا '' يہ مناسب نہيں ہے كہ پيغمبر(ص) لباس جنگ پہن لے اور قبل اس كے كہ خدا دشمنوں كے ساتھ جنگ كى سرنوشت كو روشن كردے وہ لباس جنگ كو اُتار پھينكے _ اب ہم جو كہہ رہے ہيں وہ كرتے جائيں خدا كا نام لے كر راستہ پرگامزن ہوجاؤ اگر صبر كروگے تو كامياب رہوگے''_(22) |
سوالات:1 _ غزوہ بنى قينقاع كب واقع ہوا اور اس كا نتيجہ كيا رہا؟ 2_ ''ذى قرد'' كے مقام پر سّريہ ''زيد بن حارثہ ''كس مقصد كے تحت انجام پايا؟ 3_ حضرت على (ع) و حضرت فاطمہ (ع) كا عقد مبارك كس سال ہوا؟ 4_ جنگ احدشروع ہونے كے اسباب كيا تھے؟ 5_ جنگ احد كا بجٹ كفّار نے كس طرح پورا كيا؟ 6_ راہ خدا سے روكنے كى خاطر مال خرچ كرنے كے سلسلہ ميں قرآن كيا كہتا ہے؟ 7_ رسول خدا (ص) قريش كى روانگى سے كيسے واقف ہوئے؟ 8_ دشمن كا مقابلہ كرنے كيلئے مسلمانوں نے آخرى فيصلہ كيا كيا ؟ |
حوالہ جات1_ان شعراء كے نام حسب ذيل ہيں: كعب بن اشرف يہودى ، ابى عفك يہودى اور مشركين ميں سے ايك عورت عصماء بنت مروان ، طبقات ابن سعد جلد 2 ص 27/28_ 2_ ابن ہشام كى تحرير كے مطابق بشير بن عبدالمنذر ( ابولبابہ) اور ابن اسحاق كى تحرير كے مطابق عبادہ بن وليد بن عبادہ بن صامت_ 3_ مغازى واقعدى جلد 1 ص 176، سيرة ابن ہشام جلد 3 ص 47، تاريخ طبرى جلد 2 ص 497، طبقات ابن سعد جلد 2 ص 27_ 4_ ہر درہم 12 نخود كے يعنى آدھا مثقال چاندى كے برابر ہے اس حساب سے آپ كا مہر 250 مثقال چاندى ہے_ 5_ اللہم بارك لقوم: جُلّ انيتہم الخزف _ كشف الغمہ جلد 1 ص 359_ 6_مزيد معلومات كے لئے كشف الغمہ كى طرف رجوع كريں ج1 ص 374/348، بحار الانوار ج 43 ص 145/92 مطبوعہ بيروت ،سيرة المصطفى ص 329_326_ 7_ انشاء اللہ حضرت علي(ع) و فاطمہ (ع) كے عقد كا تفصيلى حال امامت كى تاريخ ميں بيان كيا جائے گا_ 8_ سويق ايك غذا ہے جو چاول اور جوكے آٹے، شہد اور دودھ سے يا پھر خرمے آٹے اور روغن سے بنتى ہے_ جيسے ستّو_ 9_ مغازى واقدى جلد 1 ص 181_ طبقات ابن سعد جلد 2 ص 130_ سيرة ابن ہشام جلد 2 ص 44، دلائل النبوة بيہقى جلد 2 ص 322_ 10_ مغازى واقدى جلد 1 ص 183_ طبقات ابن سعد جلد 2 ص 35_ سيرة ابن ہشام جلد 4/3 ص 43_ |
11_ مغازى واقدى جلد 1 ص 197_طبقات جلد 2 ص 36 _ متاع الاسماع ص 112_ 12_ مغازى واقعدى جلد 1 ص 190_193_ طبقات ابن سعد جلد 2 ص 34_ 13_ مغازى واقدى جلد 1 ص 200_ 14_ سورہ انفال آيت 36_ 15_ مغازى واقدى جلد 1 ص 20_ 16_ مغازى واقدى جلد 1 ص 204_ 17_ مغازى واقدى جلد 1 ص 205،206_ 18_ مغازى واقدى جلد 1 ص 205_ 19_ مغازى واقدى جلد 1 ، ص 206،207_ 20_ مغازى واقدى جلد 1 ص 270،208_ 21_ مغازى واقدى جلد 1، ص 208_ 22_ مغازى واقدى جلد 1 ، ص 219،209_ 23_ مغازى واقدى جلد 3، ص 241،213_ |
دوسرا سبقلشكر اسلام كى روانگي لشكر توحيد كا پڑاؤ منافقين كى خيانت صف آرائي دشمن اپنى صفوں كو منظم كرتاہے جنگى توازن جنگ كيسے شروع ہوئي؟ دشمن كے حوصلے بلند كرنے ميں موسيقى كا كردار اجتماعى حملہ فتح كے بعد شكست پيغمبر اسلام(ص) كا دفاع كرنيوالوں كى شجاعت ام عمارہ شير دل خاتون لشكر كى جمع آوري سوالات حوالہ جات |