اردو
Tuesday 23rd of April 2024
0
نفر 0

مدينہ ميں ہنگامى حالت

27

مدينہ ميں ہنگامى حالت

شب جمعہ 6 شوال 3 ھ ق، بمطابق 25 مارچ 625ئ _ اوس و خزرج كے برجستہ افراد سعد بن معاذ ، اُسَيد بن حُضَير اور سعد بن عُبَادة چند مسلح افراد كے ہمراہ مسجد اور پيغمبر(ص) خدا كے گھر كے دروازہ پر حفاظت كے لئے كھڑے ہوگئے_

مشركين كے شب خون مارنے كے خوف سے صبح تك شہر مدينہ كى نگرانى كى جاتى رہي_(20)

فوجى شورى كى تشكيل

رسول خدا (ص) اس فكر ميں تھے كہ اگر مسلمان مدينہ ميں رہ كر شہر كا دفاع كريں گے تو مسلمانوں كى فوجى شان و شوكت كمزور پڑ جائے گى اور دشمن جرى ہوجائے گا اور ممكن ہے دشمن كے شہر كے قريب ہوتے ہى منافقين و يہود اندرونى سازش ( يا بغاوت) كے ذريعہ دشمن كى كاميابى كى راہ ہموار كريں دوسرى طرف شہر ميں رہنے كا فائدہ يہ ہے كہ قريش مجبور ہوں گے كہ شہر پر حملہ كريں اور اس صورت ميں دست بدست لڑائي كے حربوں كو بروئے كار لاكر دشمن پر ميدان تنگ اور شكست سے دوچار كيا جاسكتا ہے اور شہر ميں رہنا سپاہيوں ميں دفاع كے لئے زيادہ سے زيادہ جوش پيدا كرے گا_

قريش بھى اسى فكر ميں تھے كہ اگر مسلمان مدينہ ميں رہے تو درختوں كو كاٹ كر اور نخلستان ميں آگ لگا كر ناقابل تلافى اقتصادى نقصان پہنچايا جائے گا_

رسول خدا (ص) نے دفاعى حكمت عملى كى تعيين كے لئے اجلاس بلايا اور اصحاب سے مشورہ طلب كيا اجلاس ميں حضوراكرم(ص) نے اعلان كيا كہ اگر آپ لوگ مصلحت سمجھيں تو ہم مدينہ

 

28

ميں رہيں اور دشمنوں كو اسى جگہ چھوڑديا جائے جہاں وہ اُترے ہيں تا كہ اگر وہ وہيں رہيں تو زحمت ميں مبتلا رہيں اور اگر مدينہ پر حملہ كريں تو ہم ان كے ساتھ جنگ كريں_

عبداللہ بن اُبى نے اُٹھ كر كہا كہ '' يا رسول اللہ(ص) ابھى تك كوئي دشمن اس شہر پر فتحياب نہيں ہوسكا ماضى ميں ہم نے دشمن كے ساتھ جب بھى ميدان ميں لڑائي كى شكست سے دوچار ہوئے اور جب بھى دشمن نے چاہا ہمارے شہر ميں آئے تو ہم نے شكست دى لہذا آپ انھيں ان كے حال پر چھوڑ ديجئے _ اس لئے كہ اگر وہ وہيں رہے تو بدترين قيد ميں ہيں اور اگر حملہ آور ہوئے تو ہمارے بہادر ان سے لڑيں گے ، ہمارى عورتيں اور بچّے چھتوں سے ان پر پتھراؤ كريں گے اور اگر پلٹ گئے توشرمندہ رسوا ، نااُميد اور بغير كسى كاميابى كے واپس جائيں گے '' مہاجر ين و انصار كے بزرگ افراد حسن نيّت كے ساتھ اسى خيال كے حامى تھے ليكن شہادت كے شوقين نوجوانوں كى بڑى تعداد خصوصاً وہ لوگ جو جنگ بدر ميں شريك نہيں ہوسكے تھے دشمن سے روبرو لڑنے كے لئے بے قرار تھے اور رسول خدا (ص) سے يہ خواہش ظاہر كر رہے تھے كہ دشمن كے مقابل ميدان كار زار ميں لے چليں_

اس اكثريت ميں لشكر اسلام كے دلير سردار حضرت حمزہ (ع) بھى تھے انھوں نے فرمايا: اس خدا كى قسم جس نے قرآن كو نازل فرمايا ہم اس وقت تك كھانا نہيں كھائيں گے جب تك شہر سے باہر دشمنوں سے نبرد آزمائي نہ كرليں_

جواں سال افراد كچھ اس طرح كا استدلال پيش كر رہے تھے كہ : اے خدا كے پيغمبر(ص) ہم اس بات سے ڈر رہے ہيں كہ كہيں دشمن يہ خيال نہ كر بيٹھيں كہ ہم ان كے سامنے آنے سے ڈرتے ہيںاور شہر سے باہر نكلنا نہيں چاہتے _ ہميں اچھا نہيں لگتا قريش اپنے رشتہ داروں كى طرف واپس جاكر كہيں كہ ہم نے محمد(ص) كو يثرب ميں محصور كرديا ; اور ( اس طرح) اعراب

 

29

كو ہمارے مقابلے ميں دلير بناديں_ (21)

آخرى فيصلہ

جوانوں كے اصرار پر رسول خدا (ص) نے اكثريت كى رائے كو قبول فرمايا اور مسلمانوں كے ساتھ نماز جمعہ ادا كى ،خطبہ ميں انہيں جانفشانى اور جہاد كى دعوت دى اور حكم ديا كہ دشمن سے جنگ كرنے كے لئے تيار ہوجائيں ، پھر آپ (ص) نے نماز عصر جماعت كے ساتھ پڑھائي ، اس كے بعد فوراً گھر كے اندر تشريف لے گئے ، جنگى لباس زيب تن فرمايا ''خود ''سرپر ركھى تلوار حمائل كى اور جب اس حليہ ميں گھر سے باہر تشريف لائے تو وہ لوگ جو باہر نكلنے كے سلسلہ ميں اصرار كر رہے تھے، شرمندہ ہوئے اور اپنے دل ميں كہنے لگے كہ '' جس بات كى طرف پيغمبر(ص) كا ميلان نہيں تھا ہميں اس كے خلاف اصرار كرنے كا حق نہيں تھا''_ اس وجہ سے وہ رسول خدا(ص) كے قريب آئے اور كہا كہ'' اگر آپ چاہيں تو مدينہ ميں رہيں '' رسول(ص) خدا نے فرمايا '' يہ مناسب نہيں ہے كہ پيغمبر(ص) لباس جنگ پہن لے اور قبل اس كے كہ خدا دشمنوں كے ساتھ جنگ كى سرنوشت كو روشن كردے وہ لباس جنگ كو اُتار پھينكے _

اب ہم جو كہہ رہے ہيں وہ كرتے جائيں خدا كا نام لے كر راستہ پرگامزن ہوجاؤ اگر صبر كروگے تو كامياب رہوگے''_(22)

 

30

سوالات:

1 _ غزوہ بنى قينقاع كب واقع ہوا اور اس كا نتيجہ كيا رہا؟

2_ ''ذى قرد'' كے مقام پر سّريہ ''زيد بن حارثہ ''كس مقصد كے تحت انجام پايا؟

3_ حضرت على (ع) و حضرت فاطمہ (ع) كا عقد مبارك كس سال ہوا؟

4_ جنگ احدشروع ہونے كے اسباب كيا تھے؟

5_ جنگ احد كا بجٹ كفّار نے كس طرح پورا كيا؟

6_ راہ خدا سے روكنے كى خاطر مال خرچ كرنے كے سلسلہ ميں قرآن كيا كہتا ہے؟

7_ رسول خدا (ص) قريش كى روانگى سے كيسے واقف ہوئے؟

8_ دشمن كا مقابلہ كرنے كيلئے مسلمانوں نے آخرى فيصلہ كيا كيا ؟

 

31

حوالہ جات

1_ان شعراء كے نام حسب ذيل ہيں:

كعب بن اشرف يہودى ، ابى عفك يہودى اور مشركين ميں سے ايك عورت عصماء بنت مروان ، طبقات ابن سعد جلد 2 ص 27/28_

2_ ابن ہشام كى تحرير كے مطابق بشير بن عبدالمنذر ( ابولبابہ) اور ابن اسحاق كى تحرير كے مطابق عبادہ بن وليد بن عبادہ بن صامت_

3_ مغازى واقعدى جلد 1 ص 176، سيرة ابن ہشام جلد 3 ص 47، تاريخ طبرى جلد 2 ص 497، طبقات ابن سعد جلد 2 ص 27_

4_ ہر درہم 12 نخود كے يعنى آدھا مثقال چاندى كے برابر ہے اس حساب سے آپ كا مہر 250 مثقال چاندى ہے_

5_ اللہم بارك لقوم: جُلّ انيتہم الخزف _ كشف الغمہ جلد 1 ص 359_

6_مزيد معلومات كے لئے كشف الغمہ كى طرف رجوع كريں ج1 ص 374/348، بحار الانوار ج 43 ص 145/92 مطبوعہ بيروت ،سيرة المصطفى ص 329_326_

7_ انشاء اللہ حضرت علي(ع) و فاطمہ (ع) كے عقد كا تفصيلى حال امامت كى تاريخ ميں بيان كيا جائے گا_

8_ سويق ايك غذا ہے جو چاول اور جوكے آٹے، شہد اور دودھ سے يا پھر خرمے آٹے اور روغن سے بنتى ہے_ جيسے ستّو_

9_ مغازى واقدى جلد 1 ص 181_ طبقات ابن سعد جلد 2 ص 130_ سيرة ابن ہشام جلد 2 ص 44، دلائل النبوة بيہقى جلد 2 ص 322_

10_ مغازى واقدى جلد 1 ص 183_ طبقات ابن سعد جلد 2 ص 35_ سيرة ابن ہشام جلد 4/3 ص 43_

 

32

11_ مغازى واقدى جلد 1 ص 197_طبقات جلد 2 ص 36 _ متاع الاسماع ص 112_

12_ مغازى واقعدى جلد 1 ص 190_193_ طبقات ابن سعد جلد 2 ص 34_

13_ مغازى واقدى جلد 1 ص 200_

14_ سورہ انفال آيت 36_

15_ مغازى واقدى جلد 1 ص 20_

16_ مغازى واقدى جلد 1 ص 204_

17_ مغازى واقدى جلد 1 ص 205،206_

18_ مغازى واقدى جلد 1 ص 205_

19_ مغازى واقدى جلد 1 ، ص 206،207_

20_ مغازى واقدى جلد 1 ص 270،208_

21_ مغازى واقدى جلد 1، ص 208_

22_ مغازى واقدى جلد 1 ، ص 219،209_

23_ مغازى واقدى جلد 3، ص 241،213_

33

دوسرا سبق

لشكر اسلام كى روانگي

لشكر توحيد كا پڑاؤ

منافقين كى خيانت

صف آرائي

دشمن اپنى صفوں كو منظم كرتاہے

جنگى توازن

جنگ كيسے شروع ہوئي؟

دشمن كے حوصلے بلند كرنے ميں موسيقى كا كردار

اجتماعى حملہ

فتح كے بعد شكست

پيغمبر اسلام(ص) كا دفاع كرنيوالوں كى شجاعت

ام عمارہ شير دل خاتون

لشكر كى جمع آوري

سوالات

حوالہ جات

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے ...
امام حسن(ع) کی صلح اور امام حسین (ع)کے قیام کا فلسفہ
حدیث غدیر کی سندیت و دلالت
۔حضرت علی اور حضرت فاطمہ علیھاالسلام کے دروازے ...
اسلام سے قبل جہالت کي حکمراني تھي
ایرانی پروازوں پر سعودی پابندی کے خلاف ردعمل
رسالت پر ایمان لانے کا تقاضا
الکافی
چھے لوگوں کی شوریٰ( اہل سنت کے مآخذ سے منطقی تحلیل ...
آسيہ

 
user comment