اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

سيد المرسلين ص کي علمي ميراث کے چند نمونے ( حصّہ چہارم )

جاہل کي صفت يہ ہے کہ جو اس سے گھل مل جاتا ہے يہ اس پر ظلم کرتا ہے ، اپنے سے چھوٹے پر زيادتي کرتا ہے ، اپنے بڑے کي نافرماني کرتا ہے ، اس کے ساتھ گستاخي سے پيش آتا ہے، اسکي بات بے تکي ہوتي ہے، بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور چپ رہتا ہے تو غافل ہو جاتا ہے - اگر فتنہ کے روبرو ہوتا ہے تو اس کي طرف دوڑ پڑتا ہے اور اسي وجہ سے ہلاک ہو جاتا ہے ، اگر کہيں کوئي فضيلت نظر آتي ہے تو اس سے روگرداني کرتا ہے- اس کي طرف بڑھنے ميں سستي کرتا ہے ، وہ اپنے پہلے گناہوں سے نہيں ڈرتا ہے اور باقي ماندہ عمر ميں گناہ ترک نہيں کرتا نيک کام کي انجام دہي ميں سستي کرتا ہے اور جو نيکي اس سے چھوٹ گئي يا ضائع ہو گئي ہے اس کي پروا نہيں کرتا - يہ صفت اس جاہل کي ہے جو عقل سے محروم ہے -

2- تشريع کے مصادر

3-يقينا اللہ کے رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  نے تمام لوگوں کے لئے حقيقي سعادت و کاميابي کے راستہ کي نشاندہي کي ہے سعادت کے حصول کي ضمانت لي ہے بشرطيکہ وہ ان تعليمات پر عمل کريں جو آپ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  نے ان کے سامنے بيان کي ہيں- رسول  صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  کي نظر ميں سعادت و کاميابي کا راستہ يہ ہے کہ انسان دو بنيادي اصولوں سے تمسک کرے اوريہ اصول ايک دوسرے کے بغير کسي کو بے نياز نہيں کريں گے يہ ثقلين ہيں- رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  کا ارشاد ہے:

ايھا النّاس ! اني فرطکم، و انتم واردون عليّ الحوض، الا و انّي سائلکم عن الثقلين، فانظروا: کيف تخلفوني فيھما؟ فان اللطيف الخبير نباءني: انھما لن يفترقا حتي يلقياني، و سالت ربي ذلک فاعطانيہ، الا و اني قد ترکتھما فيکم: کتاب اللہ و عترتي اھل بيتي، لا تسبقوھم فتفرقوا ولا تقصروا عنھم فتھلکوا، ولا تعلموھم، فانھم اعلم منکم- ايھالناس! لا الفينکم بعدي کفاراً!، يضرب بعضکم رقاب بعض، فتلقوني في کتيبة عمجريٰ السيل الجرار- الا و ان علي بن ابي طالب اخي و وصيي، يقاتل بعدي علي تاويل القرآن ، کما قاتلت علي تنزيلہ'-

اے لوگو!ميں تم سے پہلے جانے والا ہوں اور تم ميرے پاس حوض(کوثر) پر پہنچو گے اور ميں تم سے ثقلين کے بارے ميں سوال کرونگا کہ ميرے بعد تم نے ان دونوںکے ساتھ کيا سلوک کيا ہے ؟ مجھے لطيف و خبير نے خبر دي ہے کہ يہ دونوں ايک دوسرے سے جدا نہيں ہونگے يہاں تک کہ مجھ سے ملاقات کريں گے، ميںنے اپنے رب سے اس کا سوال کيا تو اس نے مجھے عطا کر ديا، ديکھو: ان دونوں کو ميں تمہارے درميان چھوڑ ے جا رہا ہوں ( وہ ہيں) کتاب خدا اور ميرے اہل بيت سے آگے بڑھنے کي کوشش نہ کرنا تم ميں تفرقہ پڑ جائيگا اور ان سے پيچھے نہ رہ جانا ورنہ ہلاک ہو جاوگے اور انہيں سکھانے کي کوشش نہ کرنا کيونکہ وہ تم سے زيادہ جانتے ہيں-

اے لوگو! ديکھو! ميرے بعدکافر نہ ہو جانااس طرح سے کہ ايک دوسرے کي گردن مارنے لگو تم مجھے ايک بڑے لشکر ميں پائوگے -

آگاہ ہو جائو! علي بن ابي طالب ميرے بھائي اور ميرے وصي ہيں، وہ ميرے بعد تاويل قرآن کے لئے ويسے ہي جنگ کريں گے جيسے ميں نے اس کے نازل ہونے کے سلسلہ ميں جنگ کي تھي-

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام حسين(ع) کا وصيت نامه
قرآن کی نظر میں جوان
حضرت محمد بن الحسن (عج)
امام حسین علیہ السلام کے مصائب
شہادت امیرالمومنین حضرت علی مرتضی علیہ السلام
روزہ کی اہمیت کے متعلق نبی اکرم (ص) کی چند احادیث
حضرت علی بن ابی طالب (ع) کے بارے میں ابن ابی الحدید ...
آیت تطہیر کا نزول بیت ام سلمہ (ع) میں
ادب و سنت
زیارت حضرت فاطمہ معصومہ قم (ع)

 
user comment