اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

جشن امام حسن(ع) سے اصغریہ تحریک پاکستان کے چیئرمین کا خطاب

صلح امام حسن کے بعد جب بنی امیہ کا چہرا کھل کر ان کے سامنے آیا توشک میں مبتلا امت یقین میں آگئی کہ حق علی اور اولاد علی کے ساتھ ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان کے چئیرمین مفکر اسلام انجنئیر سید حسین موسوی نے ولادت امام حسن علیہ السلام کی سالگرہ کے موقع پر حیدرآباد میں ریشم گلی، قاسم آباد اور کراچی میں گلشن حدید، سچل گوٹھ کے مختلف جشن کے اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے امام حسن علیہ السلام کی زندگی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام حسن علیہ السلام کی ولادت مدینہ منورہ میں خوشی کے موسم کی واپسی تھی۔ کیونکہ آپ کی ولادت سے پہلے جنگ احد ہوچکی تھی جس میں آپ صلی اللہ علیہ السلام کے چچا حضرت حمزہ اور 70 مسلمانوں کی شہادت ہوئی تھی جس کی وجہ سے اھلیبیت علیم السلام میں ایک عرصہ تک غم چھایا ہوا تھا، تقریبا مدینہ کہ ہر گھر میں میت آئی تھی جس وجہ سے ہر گھر میں غم کی فصا قائم تھی۔ اھلیبیت علیھم السلام کے گھر میں امام حسن علیہ السلام کی ولادت سے خوشیاں لوٹ آئیں تھں جس کے وجہ سے مدینہ منورہ میں بھی خوشیاں آئیں۔ اور ہر گھر سے فکھ و درد کا موسم ختم ہوا۔ آپ نے 25 بار حج ادا کیا، آپ ہمیشہ پیدل حج کیا کرتے تھے، آپ کے ساتھ چلنے والے دیکھتے تھے کہ آپ کے پاس سواری بھی موجود ہوتی ہے پھر بھی آپ پیدل حج کو ترجیح دیا کرتے تھے۔ فرماتے تھے کہ اللہ کی بارگاہ میں پیدل جانا ہی ،ناسب ہے۔ آپ مساکین و فقرا کے ہمدرد تھے، ایک دفعی مدینہ میں سوار ہوکر جارہے تھے تو کچھ فقراء انتہائی سادہ کھانا کھا رہے تھے انہوں نے آپ علیہ السلام کو کھانے کی دعوت دی۔ آپ نے قرآن کی آیت تلاوت فرمائی کہ " اللہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا " آپ علیہ السلام سواری سے اترے اور ان کے ساتھ کھانا کھایا اور پھر ان کو دعوت دی کہ وہ آپ کے گھر کھانا کھانے آئیں، جب وہ آپ کے گھر کھانے آئے تو آپ نے ان کی اعلی طعام سے خدمت کی اور جب گئے تو آپ نے ان کو تحفے عنایت فرمائے اور فرمایا کہ اس کے باوجود فضیلت سن کو حاصل ہے، کیونکہ ان کے پاس جو کچھ تھا مجھے کھلایا مگر ہم نے جو خدمت کی اس کے باوجودہمارے پاس بہت کچھ باقی موجود ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس سے آپ کی سخاوت، حلم و اعلی عمل نظر آتا ہے۔ امام حسن علیہ السلام اپنے والد بزرگوار حضرت امام علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد مسلمانوں کی حمایت سے منصب خلافت پر آئے ۔ امام حسن علیہ السلام کے سامنے دو راستے تھے ایک تو یہ کہ دشمن کے ساتھ جنگ کرتے ہوئے اپنی فوج کے ساتھ شہید ہو جائیں یا یہ کہ اپنے وفادار دوستوں اور فوج کو قتل ہونے سے بچا لیں اوردشمن سے صلح کرلیں اور دین کو بھی بچا لیں۔ اس صورت میں امام نے اپنے حالات کا صحیح جائزہ لیا اور سرداروں کی بے وفائی اور فوجی طاقت کی کمی کی وجہ سے صلح کرنا ہی بہتر سمجھا۔ تاریخ گواہ ہے کہ حضرت امام حسن علیہ السلام کے اس صلح نامہ نے منافق کے چہرے پر پڑی ہوئی نقاب کو الٹ دیا اور لوگوں کو اس کے اصلی چہرے سے آشنا کرایا۔ یہی سبب تھا کہ امام حسن علیہ السلام کی صلح نے لوگوں کے اندر موجود شک والی کیفیت جس نے جنگ صفین میں جنم لیا تھا اس کو ختم کیا ۔ جو لوگ حضرت علی کی زندگی میں بھی شک میں مبتلا تھے کہ حق کس طرف ہے اور باطل کس طرف ہے، صلح امام حسن کے بعد جب بنی امیہ کا چہرا کھل کر ان کے سامنے آیا توشک میں مبتلا امت یقین میں آگئی کہ حق علی اور اولاد علی کے ساتھ ہے۔ اس کے بعد کربلا یقین کی جنگ تھی، جو امام حسین علیہ السلام کے ساتھ تھے وہ سب جانتے تھے کہ حق پر ہم ہیں جب کہ یزیدی لشکر بھی جانتا تھا کہ حسین حق پر ہے اس لیے وہ انعام کی لالچ میں ہی لڑ رہے تھے۔ امت کے اندر یہ یقین صلح امام حسن نے پیدا کیا تھا۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

شیخ زکزاکی کو ان کی اہلیہ سمیت جیل سے نامعلوم جگہ ...
داعش نے اسلام کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام کیا: ...
انصار اللہ کی جانب سے بحران یمن کے حل کے لیے ...
مكہ مكرمہ میں قرائت قرآن كے مقابلے كا انعقاد
ظلم و جارحیت سے جھٹکارے کا واحد راستہ، پیغمبر ...
نجران علاقے کو بچانے کے لیے آل سعود کی بڑھتی ...
گلگت بلتستان اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان
سعودی حملہ کو شیعہ و سنی ٹکراو کا رنگ و روپ دینے ...
ایران کے شہریزد میں قرآنی علوم کی نمائش کا افتتاح
یمن کے السبعین اسکوائر پر لاکھوں افراد کا ...

 
user comment