حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
سرورق
کتابخانه
مضامین و...
سوالوں کے جواب
اس هفته کی مناسبات
ویب سائٹ کی خبریں
آن لائن زیارات
دعائیں اور زیارات
موبائل کتاب
مناسبات
کتابوں کے لئے آڈر بک کروائیں
فوئو گیلری
جستجو
بم سے رابطه
بمارےبارے میں
حال ہی میں لکھے
حضرت رقیہ بنت حسین علیہا السلام کے متعلق کچھ مطالب
(18 شعبان) حضرت رقیہ علیھا السلام کی ولادت
(18 شعبان) جناب حسين بن روح نوبختي کی وفات (امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے نائب خاص) (326 ھ)
(۴) نماز زیارت
(۳) حضرت على اكبر عليه السلام
(2) حضرت علی اکبر علیه السلام کے مقام کی عظمت
(1) امام حسین علیه السلام و حضرت علی اکبر علیه السلام
حضرت قاسم بن الحسن علیهماالسلام کی ولادت با سعادت
حضرت علی اکبر عليه السلام کے بارے میں کے مطالب
عقیقه کردن پیامبر اکرم صلی الله علیه وآله از برای امام حسین علیه السلام
(7) باب الحوائج
(6) حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کے فرزند
(5) نہر علقمه (نہر علقمى اور اس کی وجه تسميه)
(4) نماز زيارت حضرت اباالفضل عليه السلام امر ثانى: (نماز زیارت کا مستحب ہونا)
(3) حضرت عباس عليه السلام آلبانیہ میں حضرت ابو الفضل عليه السلام کی زیارتگاہ
(2) عباسی دور میں خواتین
(1) آل بويه؛ عاشورا: غدير اور معاويه پر لعنت
معتز عباسی کی ہلاکت کے بارے میں کچھ مطالب
بغداد کی طرف واپسی
(۴) حضرت خدیجه علیها السلام کا چاندی سے بنا خیمہ کہ جو امام صادق علیه السلام نے ابو بصیر کو دکھایا
"دوسری دعا عہد" میں «بحجابک الرومي» سے کیا مراد ہے؟ کیا "حجاب رومي" سے یورپی حجاب مراد ہے؟!
سوال :
"دوسری دعا عہد" میں «بحجابک الرومي» سے کیا مراد ہے؟
کیا "حجاب رومي" سے یورپی حجاب مراد ہے؟!
جواب:
جیسا کہ اس کا جواب واضح ہے کہ حجاب سے عورتوں کا لباس مراد نہیں ہے (دوسرے سوال کے جواب میں ہم حجاب کی وضاحت کریں گے) اور روم سے یورپ بھی مراد نہیں ہے بلکہ روم سے مراد مشرقی روم ہے۔
جو کوئی بھی تفسیر اور روایات سے تھوڑی سے بھی آشنائی رکھتا ہو ،وہ جانتا ہے کہ سورہٴ روم میں بیان ہونے والی جنگوں سے ایران و روم کی جنگیں مراد نہیں ہیں ورنہ جس طرح غلطی سے «بحجابک الرومي» کا یورپی حجاب سے ترجمہ کیا ہے! پھر اسی طرح بايد سورهٔ روم کا ترجمہ یورپی سورہ کرنا چاہئے تھا!!
اس بحث کی وضاحت کے لئے کہتے ہیں:سلطنت روم دو حصوں سے تشکیل پائی تھی:
1 ـ مغربی روم :جس میں یورپ کا کچھ حصہ بھی شامل تھا اور سنہ 476 عیسوی میں یہ ختم ہو گیا ۔مغربی روم کے آخری شہنشاہ کوایک سپہ سالار نے برطرف کیا۔
2 ـ مشرقی روم: ايران اور مسلمانوں کی جنگیں مشرقی روم سے واقع ہوئیں ۔مشرقی روم کی حکومت مغربی روم کی بنسبت زیادہ عرصہ تک قائم رہی اور بالآخر سنہ 1453 عیسوی میں مشروم روم عثمانی ترکوں کے قبضہ میں آگیا۔
مغربی روم کی حکومت پیغمبر اکرم صلي الله عليه وآله کی بعثت سے کئی سال پہلے ختم ہو چکی تھی ۔ رسول اکرمۖ کے زمانے میں ایران اور روم کے درمیان ہونے والی جنگین ایران اور مشرقی روم کے درمیان تھیں نہ کہ مغربی روم کہ جس میں یورپ بھی شامل ہوتا تھا۔
ساسانيوں اور حکومت بيزانس (که جو قسطنطنيه اور استانبول ہے) میں سنہ 602 تا 628 عیسوی میں جنگیں ہوئیں کہ جن میں کبھی ایران اور کبھی روم غالب آ جاتا تھا۔
قرآن مجید میں روم کے مغلوب ہو نےاورایک مرتبہ پھر سے کامیاب ہو جانے کے بارے میں جو آیات نازل ہوئی ہیں ان سے حکومت بيزانس يا مشرقی روم مراد ہے که جو قفقاز ، شام ، مصر میں واقع ہیں اور خداوند فرماتا ہے: «الم × غلبت الروم في أدني الأرض وهم من بعد غلبهم سيغلبون»
یہ ايران اور مشرقی روم کے درمیان جنگ اور روم کی شکست اور آخر میں روم اور حکومت بيزانس (قسطنطنيه ، استنبول) کی ايران پر فتح کے بارے میں ہے۔
ایران اور مغربی روم کے درمیان کوئی جنگ واقع نہیں ہوئی کہ جو بعثت اور نزول قرآن سے ڈیڑھ سو سال پہلے ختم ہو چکا تھا کہ جس کے متعلق قرآن پیشنگوئی کرتا۔
مذکورہ بیان کی رو سے اس بارے میں موجود آیات و روایات مشرقی روم اور حکومت بیزانس کے متعلق ہیں نہ کہ مغربی روم اور یورپ کے بارے میں ۔ اس بناء پر «وبحجابک الرومي» نہ ہی تو یورپی حجاب ہے۔اور جیسا کہ ہم نے بیان کیا کہ اگر «بحجابک الرومي » سے یورپی حجاب مراد ہوتا تو پھر سورهٔ روم کو بھی یورپی سورہ کہنا چاہئے تھا!!!
قابل توجه یہ ہے کہ خداوند فرماتا ہے: «في ادني الأرض» يعنی سب سے قریبی سرزمینوں پر جنگ ہوئی اور آخرکار رومیوں کو کامیابی ملی کیونکہ روم کے بادشاہ نے پيغمبر اکرم صلي الله عليه وآله کے خط کا احترام کیا تھا اور ایران کے بادشاہ نے آنحضرت کے خط کو پھاڑ دیا تھا۔
کیا «في ادني الأرض» (نزديکترين سرزمين )، سے یورپ مراد ہے ؟!!!