اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

لبنان کی سلامتی فوج، قوم اور تحریک مزاحمت کے مشترکہ فارمولے کا نتیجہ ہے

لبنان کی سلامتی فوج، قوم اور تحریک مزاحمت کے مشترکہ فارمولے کا نتیجہ ہے

کی رپورٹ کے مطابق، سید حسن نصر اللہ نے منگل 2 مئی کو بوقت شام یوم جانباز و میلاد حضرت عباس علمدار(ع) کے سلسلے میں مسلمانان عالم کو ہدیۂ تبریک پیش کیا اور کہا: اسلام اور امت مسلمہ کے دفاع میں زخمی ہونے والوں (جانبازوں) کا خون ضائع نہیں ہوا بلکہ اس خون کی برکت سے امت اور ہمارے وطن لبنان کو امن کی نعمت عطا ہوئی ہے۔
انھوں نے مزاحمت کے جانبازوں کو باعث فخر گردانا اور کہا: بہت سے جانباز زخمی ہوکر صحت یابی کے بعد میدان جہاد میں پلٹ کر جام شہادت نوش کرگئے، ہمیں بھی جانبازوں کا مشن جاری رکھنا چاہئے اور ان کی بھاری ذمہ داری کو اپنے ذمے لیں۔
نکتے:
٭ جانبازوں کی قربانیاں ضائع نہيں گئیں بلکہ وطن اور امت کے لئے بڑی حصولیابیوں کا سبب بنیں۔ اور ان کی جانفشانیوں کی وجہ سے لبنان کی سرحدیں بنیادی اور بہت اہم تبدیلیوں سے گذر رہی ہیں۔
٭ آج شام کے مسلح دہشت گردوں کے نکال باہر کرنے کے بعد، عرسال کے علاقے جرود کے سوا، لبنان کی تمام سرحدیں محفوظ اور پر امن ہیں اور عرسال کا علاقہ "جرود" بھی مستقبل قریب میں پرامن علاقے میں تبدیل ہونا چاہئے۔
٭ لبنان کی سرحدوں کی سلامتی فوج، قوم اور تحریک مزاحمت کے مشترکہ فارمولے کا ثمرہ ہے۔
٭ میں یوم مزدور کی مناسبت سے مزدوروں کو مبارک باد عرض کرتا ہوں۔ بےروزگاری کا مسئلہ اہم ترین اور خطرناکترین مسئلہ ہے جو لبنان کو درپیش ہے، اور لبنان کی حکومت کو یہ مسئلہ حل کرلینا چاہئے۔
٭ حزب اللہ کی طرف سے عیسائی نمائندوں کے انتخاب کی مخالفت کا الزام بےبنیاد ہے۔ ہم نے اس آرتھوڈاکس قانون سے اتفاق کیا جو پارلیمان کی ایک تہائی نشستوں کو عیسائیوں کے لئے قرار دیتا ہے۔
٭ ہم قانونِ انتخابات کو قومی زاويئے سے دیکھتے ہیں، حزب اللہ اور حرکۃ العمل (دو شیعہ جماعتیں) قانون انتخابات سے کوئی اختلاف نہيں رکھتے۔
٭ ہم لبنان کی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انتخابات کے قانون کے سلسلے میں مطلوبہ نتائج کے حصول کی خاطر ایک دوسرے کے ساتھ مفاہمت کے رستے پر گامزن ہوں، اور اگر ضروری ہو تو دوسرے فریقوں کو رعایتیں دیں تا کہ انتخابات کے قانون تک پہنچ سکیں۔
٭ لبنان تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے اور اگر ہمارے پاس ایک نیا قانون نہ ہو تو ملکی سیاست میں دراڑیں پڑ جائیں گی اور تمام منفی منفی متبادل ظہور پذیر ہونگے؛ ہمارا پرامن ملک ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے اور ہمیں اسے تباہی کے دہانے پر نہیں پہنچانا چاہئے۔
٭ ہم پوری طاقت سے صہیونی ریاست کے جیلخانوں میں فسلطینی اسیروں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں۔
٭ فلسطینی اسیروں کی بھوک ہڑتال سے اسرائیل کا خوفزدہ ہونا فطری امر ہے، لیکن اس سلسلے میں عرب دنیا کی خاموشی بہت عجیب ہے۔ آج اگر امریکہ کے حلیف ممالک کے قیدی بھوک ہڑتال کرتے تو دنیا خاموش نہ رہتی۔
٭ انسانی حقوق کے ادارے، عرب اقوام، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور عرب ذرائع ابلاغ کہاں ہیں اور کیا کررہے ہیں؟ وہ فلسطینی اسیروں کی بھوک ہڑتال کے سلسلے میں کیوں خاموش ہیں؟
٭ عرب سیٹلائٹ چینلز اور عرب نیوز نیٹ ورکس اس وقت عراقی افواج کے خلاف داعش کی مدد کررہے ہیں، کیونکہ وہ سب عراق کو امریکہ سے جاملنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔
٭ یمن میں سعودیوں کے مجرمانہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، آج یمن کے کئی میلین افراد کو قحط کا سامنا ہے، لیکن کسی میں بھی کلمۂ حق بلند کرنے کی جرات نہيں ہے۔
٭ [شام میں] الفوعہ اور کفریا کے درمیان محلۂ الراشدین کے مقام پر بم دھماکہ اور سینکڑوں بچوں کی شہادت ایک المیہ ہے لیکن یہ المیہ بھی دنیا والوں کے سوئے ہوئے ضمیر کو بیدار نہیں کرسکا۔
٭ [شام میں] صوبۂ ادلب کے جنوبی علاقے خان شیخون پر کیمیاوی حملہ بہت افسوسناک ہے لیکن سوال یہ ہے کہ واشنگٹن اس واقعے کی حقیقت معلوم کرنے کے لئے  حقیقت یاب کمیٹی [fact finding committee] کے قیام کی مخالفت کیوں کررہا ہے؟؟؟
٭ شام میں مسلح دہشت گرد ٹولے آپس میں لڑ پڑتے ہیں، اور یہ وہ نمونے ہیں جنہیں سعودی عرب، ترکی اور امریکہ شام کی موجودہ حکومت کے متبادل کے طور پر تعینات کرنا چاہتے تھے!! تکفیری ٹولے اہل سنت سمیت تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لئے عظیم خطرہ ہیں، اگر دہشت گرد اپنے سرپرستوں کی مدد سے حکومت شام کے خاتمے میں کامیاب ہوجاتے تو شامی عوام کا انجام کیا ہوتا؟
٭ اگر تکفیری دہشت گرد ٹولے شام کے تمام تر علاقوں پر مسلط ہونے میں کامیاب ہوتے، تو پورے ملک میں ایک نہ ختم ہونے والی خطرناک خانہ جنگی شروع ہوجاتی۔
٭ ہم آج بھیڑیوں کی دنیا میں زندگی بسر کررہے ہیں اور کوئی بین الاقوامی قانون موجود نہيں ہے، اور طاقتور ممالک چھوٹے ملکوں کو نگل رہے ہیں، چنانچہ ہمیں طاقتور بننا پڑے گا تا کہ دنیا ہماری تعظیم کرے، بصورت دیگر وہ ہمیں کھا جائیں گے، عالمی برادری سے حق و انصاف کی توقع نہ رکھا کریں۔
٭ بحرین میں آل خلیفہ خاندان کے مظالم کا سلسلہ پورے زور و شور سے جاری ہے، ہزاروں کی تعداد میں عوام سڑکوں پر ہیں اور اس ملک کے شیعیان اہل بیت(ع) کے قائد آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت کررہے ہیں؛ لیکن شیخ عیسی قاسم کا آبائی علاقہ "الدراز" کئی مہینوں سے آل خلیفہ کی سیکورٹی افواج کے محاصرے میں ہے اور کوئی بھی اس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہيں کررہا ہے۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مسجد الاقصی پر صہیونیوں کا حملہ، فلسطینیوں کا ...
وہابی دعوت؛ حضرت زینب (س) کا حرم منہدم کیا جائے
صومالیہ کے دار الحکومت میں بم دھماکہ، درجنوں ...
موغادیشو میں وہابی دہشت گردوں کےخودکش حملہ میں 20 ...
عالم اسلام کو درپیش چیلنجز اور انکا راہ حل
قرآن كريم كا جديد پنجابی ترجمہ
دریائے اردن کے مغربی ساحل میں یہودیوں نے ایک مسجد ...
فلسطینی قوم کی حمایت عالم اسلام کی ترجیح
اقوام متحدہ كے سيكرٹری جنرل كی جانب سے امريكا میں ...
یمن میں اشیائے خوردنی کی شدید قلت

 
user comment