اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

قرآن ميں وقت کي اہميت کا ذکر (حصّہ سوّم)

قرآن ميں وقت کي اہميت کا ذکر (حصّہ سوّم)

بہتر  يہي ہے کہ مومن مسلمان اپنے نفس کو  پاک کرنے کے ليے اپنے گزرے ہو۔ لمحات سے عبرت حاصل کريں ۔ دن اور راتيں ہر نئي چيز کو پرانا کر ديتي ہيں اور دوري کو نزديک ، بچوں کو بوڑھا تو بوڑھوں کو فنا کرتي جاتي ہيں ۔  اس ليے مومن مسلمان کو  شب و روز سے غافل نہيں  ہونا چاہيے بلکہ  غور و فکر کرتے ہو۔ عبرت حاصل کرني چاہيے۔

ہر کام کے ليےايک خاص وقت مقرر ہے

بہتر يہي ہے کہ ہر مومن کو يہ بات معلوم ہوني چاہيے کہ کسي بھي کام کے ليے مناسب وقت کون سا ہے ۔ اس وقت کا غوروفکر کے ساتھ تعين کيا جانا چاہيے اور پھر اس کو عملي جامہ پہنانے کے ليے صدق دل سے اپني تمام توانائيوں کو بروے کار لاتے ہو۔ بہتر کام کے ليے صرف کيا جانا چاہيے۔

 مسلمان کي زندگي کا  نظام روزمرہ

اگر ايک مسلمان چاہے کہ اس کي زندگي بابرکت ہو تو اس کے ليے  ضروري يہ ہے کہ اپنے نظام روزمرہ کو اسلام کے بتاے ہو۔ طريقوں کے مطابق گزارے ۔ اسے ہر روز فجر کي نماز کے وقت بيدار ہونا چاہي۔ اور رات کو جلدي سو جانا چاہيے۔

کسي بزرگ کا قول ہے کہ

" ميں حيران ہوتا ہوں کہ  جو کوئي صبح کي نماز کو سورج طلوع ہونے کے بعد ادا کرتا ہے آخر خدا تعالي اسے کيسے روزي ديتا ہے "

کہنے کا مقصد يہ ہے کہ مسلمان کو صبح سويرے اٹھ کر اپني روز مرہ کي زندگي کا آغاز خدا کے ذکر سے کرنا چاہيے۔  قرآن کي تلاوت کرے اور کوشش کرے کہ سارے دن کے کاموں کے دوران اس کے ہاتھ سے کسي دوسرے مومن کو نقصان نہ پہنچے ۔

" بہتر ہے کہ مومن ہر روز کچھ وقت پڑھنے اور مطالعہ کرنے ميں گزارے تاکہ اس کے علم ميں اضافہ ہو " .(سوره طه)

قرآن ميں يہ بھي ذکر ہے کہ مسلمان کھيل کود جيسي سرگرميوں ميں حصہ لے سکتا ہے  مگر شرط يہ کہ کہ اس سے اس کے دوسرے حقوق متاثر نہ ہوں ۔

حضرت علي  عليہ السلام کا فرمان ہے کہ :

" اس سے پہلے کہ تمہارا محاسبہ کيا جا? خود اپنا محاسبہ کرو اور خود اپنے اعمال کو پرکھو اس سے پہلے کہ تمہارے اعمال کو پرکھا جائے"

 اس کام کو ہر دن کے آخر ميں  اور ہر  ھفتہ ، مہينہ اور ہر سال کے آخر ميں کرتے رہنا چاہي۔ اور اس طرح اپني جانچ پڑتال کرتے ہو۔ اصلاح کرتے رہنا چاہيے۔

ماضي اور مستقبل پر نظر ڈالنا ضروري ہے

انسان کے ليے بےحد ضروري ہے  کہ ماضي ميں ہونے والے واقعات کو جاننے اور سمجھنے کي کوشش کرتے  ہو۔ عبرت حاصل کرے ۔ ماضي ميں مختلف اقوام کے ساتھ جو واقعات پيش آ چکے ہيں ان سے باخبر اور آگاہ رہے تاکہ بہتر طور پر اپنے بہتر مستقبل کا تعين کر سکے ۔

خدا نے انسان کو ماضي کي يادوں اور باتوں کو محفوظ رکھنے کے ليے حا‌فظہ ديا ہے اسي طرح مستقبل کے فيصلوں کے ليے سوچنے سمجھنے  اور فيصلہ کرنے کي طاقت بھي عطا کي ہے تاکہ ماضي کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہو۔ انسان اپنے بہتر مستقبل کے ليے اچھي حکمت عملي اپنا سکے ۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام کي شخصيت اور جذبہ
25 شوال المکرم؛ رئیس مذہب حضرت امام جعفر صادق علیہ ...
حضرت علی علیہ السلام کا جمع کردہ قرآن
مسئلہ تحریف قرآن
اسلام نے زمانے کو عزت بخشي
علم آیات و احادیث کی روشنی میں
ماں باپ کے حقوق
ثوبان کی شخصیت کیسی تھی؟ ان کی شخصیت اور روایتوں ...
قیامت اورمعارف وتعلیمات اسلامی میں اس کا مقام
حضرت آدم ﴿ع﴾ پر سب سے پہلے سجدہ کرنے والے فرشتہ ...

 
user comment