اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

قيامت اور معارف و تعليمات اسلامي ميں اس کا مقام

اسلام کے اصول عقائد ميں سے ايک، قيامت ھے- اس اعتقاد کي روسے اس دنيا ميں تمام آنے والے اور آکر جانے والے انسان ايک بار پھر واپس آئيں گے- يہ تمام کے تمام افراد ايک دوسرے جھان ميں دوبارہ زندہ ھو کرعدالت الٰھي ميںحاضر ھوں گے جھاں انھيں ان کے نيک و بد اعمال کي جزا يا سزا دي جائے گي يعني يا جنت ميں داخلہ مل جائے گا يا جھنم کي راہ دکھادي جائے گي اور ان دونوں حالتوں ميں حيات ابدي يعني کبھي ختم نہ ھونے والي زندگي ميں داخل ھوجائيں گے- مذکورہ بالااعتقاد مسلمان ھونے کي شرطوں ميں سے ايک شرط ھے اور اگر کوئي
قيامت اور معارف و تعليمات اسلامي ميں اس کا مقام

 اسلام کے اصول عقائد ميں سے ايک، قيامت ھے- اس اعتقاد کي روسے اس دنيا ميں تمام آنے والے اور آکر جانے والے انسان ايک بار پھر واپس آئيں گے- يہ تمام کے تمام افراد ايک دوسرے جھان ميں دوبارہ زندہ ھو کرعدالت الٰھي ميںحاضر ھوں گے جھاں انھيں ان کے نيک و بد اعمال کي جزا يا سزا دي جائے گي يعني يا جنت ميں داخلہ مل جائے گا يا جھنم کي راہ دکھادي جائے گي اور ان دونوں حالتوں ميں حيات ابدي يعني کبھي ختم نہ ھونے والي زندگي ميں داخل ھوجائيں گے-

مذکورہ بالااعتقاد مسلمان ھونے کي شرطوں ميں سے ايک شرط ھے اور اگر کوئي شخص اس عقيدے يعني عالم آخرت کا انکار کردے تو دائرہ اسلام سے خارج ھو جائے گا-

تمام انبيائے الٰھي از آدم تا خاتم توحيد کے بعد قيامت ھي کا ذکر کرتے اور لوگوں کو حيات اخروي پر ايمان واعتقاد کي دعوت د يتے رھے ھيں-

قيامت پر ايمان ، خدا پر ايمان کے بعد

قرآن کريم ميں ايسي بے شمار آيتيں پائي جاتي ھيں جن ميں موت کے بعد کي دنيا، روزقيامت، انسانوں کے زندہ ھونے، ميزان، حساب و کتاب اور موت کے بعد کے حالات سے مربوط مسائل پر گفتگو کي گئي ھے- جن افراد نے ان آيات کو شمار کيا ھے ان کے مطابق تقريباً ايک ھزار چار سو آيتيں موت کے بعد کي دنياسے مربوط ھيں ليکن حضرت علامہ طباطبائي کے مطابق ان آيتوں کي تعداد دو ھزار سے بھي زيادہ ھے- ان آيتوں کي کثرت اور زيادتي ھي مذھب اسلام ميں قيامت کي اھميت اور عظمت نيز سعادت بشر ميں اس کے تعميري کردار کو بيان کرنے کے لئے کافي ھے - يھي وجہ ھے کہ قرآن کريم ميں کئي مقامات پر خدا پرايمان واعتقاد کے فوراً بعد ”‌روز آخرت پر ايمان“ کو ترجيح دي گئي ھے مثلاً مندرجہ ذيل آيت:

(اِن الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِيْنَ ھادُوا وَالنَّصَارَيٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِااللهِ وَالْيَومِ الآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَھُمْ اَجْرُھمْ عِنْدَ رَبِّھمْ وَلَا خَوفٌ عَلَيْھمْ وَلا ھمْ يَحْزَنُونَ)

وہ لوگ جوبظاھر ايمان لائے يا يھودي، نصاريٰ اورستارہ پرست ھيں ان ميں جو واقعي الله اور آخرت پر ايمان لائے گا اور نيک عمل کرے گا اس کے لئے پروردگار کے يھاں اجر وثواب ھے اور کوئي حزن و خوف نھيں ھے-

بعض آيات ميں انکار قيامت کے برے نتائج کو بيان کيا گياھے اور بعض آيات ميں ابدي نعمتوں اور ھميشہ باقي رھنے والے عذاب کا تذکرہ ھے- اسي طرح قرآن مجيد نے بھت سي آيتوں ميں اعمال نيک و بد کے رابطہ کو اخروي نتائج کے ساتھ بيان کيا ھے ساتھ ھي مختلف انداز سے اس حقيقت کو بھي واضح کيا ھے کہ قيامت يقيناً و حتماً وقوع پذير ھونے والي ھے-


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

بھشت سے آدم کے ھبوط ( سقوط) کا کیا معنی ھے؟
متعہ
[دین اور سیاست] نظریہ ولا یت فقیہ
تشیع کی پیدائش اور اس کی نشو نما (۲)
خدا کی راہ میں خرچ کرنا
جاہل کی پہچان
جن اور اجنہ کےبارے میں معلومات (قسط -2)
عدل الہی قرآن کی روشنی میں
دستور اسلام ہے کہ ہم سب ''معتصم بہ حبل اللہ''
تشيع کا خصوصي مفہوم

 
user comment