اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

آداب نشست

حضور نبى اكرم (ص) خدا كے مخلص بندے تھے حق تعالى كى بندگى كى رعايت ہر حال ميں كرتے تھے ۔ امام محمد باقر (ع) سے روايت ہے : '' رسول خدا (ص) غلاموں كى طرح كھانا كھاتے تھے غلاموں كى طرح زمين پر بيٹھتے اور زمين ہى پر سوتے تھے''۔ (1) امير المؤمنين (ع) فرماتے ہيں : رسول خدا (ص) جب دسترخوان پر بيٹھتے تو غلاموں كى طرح بيٹھتے تھے اور بائيں ران پر تكيہ كرتے تھے''(2)
آداب نشست

حضور نبى اكرم (ص) خدا كے مخلص بندے تھے حق تعالى كى بندگى كى رعايت ہر حال ميں كرتے تھے ۔ امام محمد باقر (ع) سے روايت ہے : '' رسول خدا (ص) غلاموں كى طرح كھانا كھاتے تھے غلاموں كى طرح زمين پر بيٹھتے اور زمين ہى پر سوتے تھے''۔ (1)

امير المؤمنين (ع) فرماتے ہيں : رسول خدا (ص) جب دسترخوان پر بيٹھتے تو غلاموں كى طرح بيٹھتے تھے اور بائيں ران پر تكيہ كرتے تھے''(2)

ہاتھ سے غذا كھانا

رسول خدا (ص) كے كھانے كا طريقہ يہ تھا كہ آپ كھانا ہاتھ سے كھاتے تھے۔ امام جعفر صادق (ع) سے روايت ہے : '' رسول خدا (ص) غلاموں كى طرح بيٹھتے' ہاتھوں كو زمين پر ركھتے اور تين انگليوں سے غذا نوش فرماتے تھے اپنى گفتگو جارى ركھتے ہوئے آپ(ع) نے فرمايا: يہ تھا آپ(ص) كے كھانا كھانے كا انداز اس طرح نہيں كھاتے تھے جيسے اہل نخوت كھانا كھاتے ہيں ۔(3)

امام جعفر صادق (ع) اپنے والد امام محمد باقر سے نقل كرتے ہيں : '' رسول خدا (ص) جب كھانے سے فارغ ہوتے تھے تو اپنى انگليوں كو چوستے تھے ۔ (4)

كھانا كھانے كى مدت

تھوڑى سى غذا پر قناعت فرمانے كے باوجودجو افراد آپ كے ساتھ كھانا كھاتے تھے۔

آپ شروع سے آخر تك انكا ساتھ ديتے تھے تا كہ وہ لوگ آپ كى خاطر كھانے سے ہاتھ نہ كھينچ ليں اور بھوكے ہى رہ جائيں۔

صادق آل محمد (ع) فرماتے ہيں: رسول خدا (ص) جب لوگوں كےساتھ كھانا كھانے كيلئے بيٹھتے تو سب سے پہلے شروع كرتے اور سارے لوگوں كے بعد كھانے سے ہاتھ روكتے تاكہ لوگ كھانے سے فارغ ہوجائيں ۔ (5)

ہر لقمہ كے ساتھ حمد خدا

آنحضرت (ص) چونكہ كسى بھى لمحہ ياد خدا سے غافل نہيں رہتے تھے اسلئے كھانا كھاتے وقت بھى خدا كا شكر ادا كرتے رہتے تھے۔

منقول ہے كہ '' رسول خدا (ص) ہر دو لقمہ كے درميان حمد خدا كيا كرتے تھے'' (6)

پانى پينے كا انداز

پيغمبر اكرم (ص) كى پانى پينے وقت بھى ايك خاص ادب كا خيال ركھتے تھے روايت ميں ہے كہ '' جب پانى پيتے تو بسم اللہ كہتے ... پانى كو چوس كر پيتے اور ايك سانس ميں نہيں پيتے۔

تھے ، فرماتے تھے كہ ايك سانس ميں پانى پينے سے تلى ميں درد پيدا ہوتاہے(7) روايت ميں يہ بھى ہے ''آپ (ص) پانى پيتے وقت پانى كے برتن ہى ميں سانس نہيں ليتے تھے بلكہ سانس لينا چاہتے تو برتن كو منہ سے الگ كرليتے تھے'' (8)

حوالہ جات :

1) سنن النبى ص 163۔

2) سنن النبى ص 164۔

3) سنن النبى ص 145۔

4) سنن النبى ص 165۔

5)سنن النبى ص 164۔

6)سنن النبى ص 168۔

7)سنن النبى ص 169۔

8)سنن النبى ص 170۔

 

کتاب کا نام      رسول اكرم(ص) كے اخلاق حسنه پر ايك نظر
تأليف     مركز تحقيقات علوم اسلامي
ترجمه     معارف اسلام پبلشرز
ویب سائٹ      

معارف فاؤنڈیشن ڈاٹ کام


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

قرآن میں روزہ کا حکم
نيکي کے متعلق ايک خوبصورت کہاني
مراحل تطھیر و طریقہ تطھیر
حدیث ثقلین سے استدلال
بدخلقي
نیک اخلاق کا صحیح مفہوم
سخاوت بہترین عمل ہے
مومن کے لیے خدائی امداد
حديث ساري ہي اللہ کے الہام پر مبني ہے
لڑکیوں کی تربیت

 
user comment