اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

حقوق العباد کيا ہيں ؟

حقوق العباد کيا ہيں ؟

حقوق العباد يعني وہ حساب و کتاب کہ جس ميں ہمارا واسطہ دوسروں لوگوں سے پڑتا ہے - دوسرے لوگوں کا قرض جو ہمارے ذمے ہے - حقوق العباد کے مختلف نمونے ہيں - حقوق العباد کي ايک مثال ہمساۓ ہيں کہ شايد ہماري نظر ميں بہت کم اہميت ہوں - ضروري نہيں ہے کہ حقوق العباد کي اس بحث ميں ہم عجيب و غيرب چيزوں کے پيچھے جائيں - اگر شب احيا کي ان تين راتوں ميں مناجات کريں اور نمازيں پڑھيں اور اگر ماہ رمضان کے ان ايام ميں روزے رکھيں تو ان روزوں اور نماز کا اثر ہماري زندگيوں ميں نظر آنا چاہيۓ -

امام موسي صدر فرماتے ہيں کہ :
اس سے پہلے کہ دين آخرت کے لئے سامان اور زاد راہ بنے ، زندگي کا اعلي ترين وسيلہ ہے- اگر ميري نماز اور روزہ موجودہ زندگي کو درست اور صحيح نہ کرے اور ميرے اخلاق حسنہ پر اثرگذار نہ ہو تو کيا پتہ ميري اخروي زندگي ميں اس کي اہميت ہو گي يا نہيں -

ايک واقعي مثال پيش کرتا ہوں - اگر ميں نے مجلس احيا ميں دعا کي ، نماز پڑھي اور درگاہ خدا ميں رويا ليکن ڈرائيونگ کرتے ہوۓ دوسرے لوگوں کے حقوق کا خيال نہ رکھا تو حتما کسي جگہ کام خراب ہو گا - ميں ڈرائيونگ کي مثال دے رہا ہوں تاکہ کوئي يہ گمان نہ کرے کہ حقوق العباد کي بحث کے متعلق عجيب و غريب اور آسماني باتيں کرنا چاہتے ہيں -

نہيں - عجيب و غريب مسئلوں کو چھوڑ دو اور زمين پر درست اور صحيح زندگي گزارو

يہ دين کي زبان حال ہے اور يہ دين کے بےکہي حالت سے ظاہر ہے- دين آيا ہے تاکہ ہماري روزہ مرّہ زندگي کي اصلاح کرے - اگر چاہتے ہو کہ آسمان پر کوئي واقعہ پيش آۓ تو زمين سے شروع کرو ! ھمسايوں ، ماں باپ کے ساتھ برتاؤ ، ڈرائيونگ ، خريد و فروخت جيسے معاملات ميں دھيان ديں - اگر نماز ، صحيح نماز ہو تو ميري ڈرائيونگ ميں وہ ظاہر ہو گي - ميرے بول چال پر تاثير گذار ہو گي اور ميں ايسے ميں زبان پر برے الفاظ نہيں لا سکوں گا - دوسروں کے ساتھ بدتميزي کے ساتھ بات نہيں کر سکوں گا - آساني سے دوسروں کي غيبت اور دوسروں پر تہمت نہيں لگا سکوں گا -

ميري نماز اور روزے کو مياں بيوي کے تعلقات ، ماں باپ کے ساتھ برتاؤ ، ساتھيوں کے ساتھ برتاؤ اور معاشرے ميں ميرے روّيے ميں ظاہر ہونا چاہيۓ - ايک ديندار اور بےدين انسان ميں فرق ہونا چاہيۓ -

دين کے ظواہر کہ جن کي بےحد زيادہ اہميت ہے اور بعض اوقات ان کے ليۓ حلال و حرام کي بحث بھي ہوتي ہے ، اس بات کا مقدمہ ہيں کہ ميں اپنے دائرہ عمل ميں صحيح برتاؤ کروں -

اس سے پہلے کہ دين ہماري آخرت کا سامان بنے ، ہماري زندگي کا اعلي ترين وسيلہ ہے - اگر ميري نماز اور روزہ ميري موجودہ زندگي کو درست اور صحيح نہ کرے اور ميرے برتاؤ پر اثرگذار نہ ہو تو پتہ نہيں کہ ميري آخرت کے ليۓ مفيد ہو گا -

قيامت کے دن حقوق العباد خدا کي بخشش کے زمرے ميں نہيں آتے - خود اس شخص سے مسئلہ حل کرنا ہو گا - اگر ہم نے کسي کي گاڑي کو خراش لگائي تو خدا سے بخشش نہيں مانگ سکتے - اگر کوئي کسي وقف شدہ گھر ميں زندگي بسر کر رہا ہے تو لازمي طور پر اس کے پيسے ادا کرے - ايسا شخص شب احيا کو رو کر خدا سے بخشش نہيں مانگ سکتا -

کچھ لوگ نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے پاس آۓ اور بولے :

و قد قيل له ان فلانة تصوم النهار و تقوم اليل و هي سيئة الخُلق تُؤذي جيرانها بلسانها؛

فلاں خاتون ہر روز روزہ رکھتي ہے اور ہر رات نماز پڑھتي ہے ليکن حقيقت ميں نہايت بداخلاق ہے اور اپني زبان سے اپنے پڑوسيوں کو اذيت پہنچاتي ہے-

نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے جواب ديا :

لا خيرَ فيها، هي من اهل النّار.

اس خاتون ميں کوئي خير نہيں ہے اور وہ دوزخيوں ميں سے ہے-

حُرمة الجار علي الإنسان کَحُرمة اُمّه،

انسان کے ليۓ پڑوسي کا احترام ايسے ہي ہے جيسے ماں کا احترام - ميں اپنے ہمسايے سے کيسا سلوک کرتا ہوں ؟ بعض اوقات ميں اپنے ہمسايے سے بالکل واقف بھي نہيں ہوتا -

کوئي نماز پڑھتا ہے تو پڑھے ، روزہ رکھتا ہے تو رکھے - پردہ اسلام کے لازمي احکامات ميں سے ہے ليکن اگر کوئي [ خاتون ] پردہ کرے اور دوسروں کو نقصان پہنچاۓ تو وہ جہنمي ہے - يہ پيغمبر کے الفاظ ہيں نہ کہ ميرے - اس ميں ذرا بھي شک نہيں کہ بے پردگي گناہ اور غلط ہے ليکن يہ پيغمبر کے واضح الفاظ ہيں - دين اس ليۓ آيا ہے کہ ہماري زندگيوں کو صحيح کرے - دين کا ظاہري مفہوم حقيقت عمل کا مقدمہ ہے - شايد کسي کو يہ بھي شبہ ہو کہ دنيا ميں حقوق العباد بہت بڑے پيمانے پر ادا ہوتے ہيں جن کے سامنے حقوق العباد کي حيثيت سے ميرا ہمسايے کے ساتھ رويہ کوئي اہميت نہيں رکھتا ہے -

کچھ لوگ نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے پاس آۓ اور بولے :

و قد قيل له ان فلانة تصوم النهار و تقوم اليل و هي سيئة الخُلق تُؤذي جيرانها بلسانها؛

فلاں خاتون ہر روز روزہ رکھتي ہے اور ہر رات نماز پڑھتي ہے ليکن حقيقت ميں نہايت بداخلاق ہے اور اپني زبان سے اپنے پڑوسيوں کو اذيت پہنچاتي ہے-

نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے جواب ديا :

لا خيرَ فيها، هي من اهل النّار.

اس خاتون ميں کوئي خير نہيں ہے اور وہ دوزخيوں ميں سے ہے-

 


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حقوق بشر علوي سے حقوق بشر غربي تک
انوکھا احتجاج
غرب اردن میں فلسطینیوں کے حملے میں 6 صہیونی فوجی ...
پاکستان میں یوم آزادی روایتی جوش و جذبے سے منایا ...
آئی ایس او پاکستان کی اجلاس مجلس عاملہ
پاکستان؛ کرم ایجنسی میں امام علی(ع) کے یوم شہادت ...
مغربی ممالک افغانستان میں طالبان اور داعش کی مدد ...
داعش سے مقابلہ کر کے ایران بشریت کی سب سے بڑی خدمت ...
حدیث نجوم پر عقلی اور نقلی نقد
علامہ سید ہاشم موسوی: شہید علامہ عارف حسین ...

 
user comment