اردو
Tuesday 16th of April 2024
0
نفر 0

نماز میت

نماز میت

                جنازہ کو اس طرح رکھیںکہ میت کا سر نماز پڑھنے والے کے داہنے جانب اور پیر بائیں جانب ہو ، اگر میت مرد کی ہے تو نماز پڑھنے والا میت کے کمر کے پاس گھڑا ہو اور اگر عورت کی میت ہے تو نماز پڑھنے والا سینہ کے پاس کھڑا ہو کر اس طرح نیت کرے کہ نماز پڑھتا ہوں اس میت پر واجب قربة اللہ۔

                نیت کرنے کے بعد پہلی تکبیر کہے۔ اللہ اکبر۔

                پہلی تکبیر کے بعد پڑھے ” اشھد ان لا الہ اللہ وحدہ لا شریک لہ و اشھد ان محمد عبدہ و رسولہ ارسلہ بالحق بشیرا و نذیرا بین یدی الساعة

                دوسری تکبیر کہے اس کے بعد پڑھے ” اللھم صلی علی محمد و آل محمد و بارک علی محمد و آل محمد وارحم محمد و آل محمد کما صلیت و بارکت و ترحمت علی ابراھیم و آل ابراہیم انک حمید مجید و صلی علی جمیع الانبیاء و المرسلین

                تیسری تکبیر کہے اس کے بعد پڑھے ” اللھم اغفر للمومنین و المومنات و المسلمین والمسلمات الاحیاء منھم و الاموات تابع بیننا و بینھم بالخیرات انک مجیب الدعوات انک علی کل شی قدیر

                چوتھی تکبیر کہے اس کے بعد پڑھے ، اگر میت مرد کی ہے تو ” اللھم ان ھذ عبدک وابن عبد وابن امتک نزل بک و انت خیر منزول بہ ۔ اللھم انا لا نعلم منہ الا خیرا و انت اعلم بہ منا اللھم ان کان محسنا فزد فی احسانہ و ان کان مسیئا فتجاوز عنہ و اغفر لہ۔ اللھم اجعلہ عندک فی اعلی علیین و اخلف علی اھلہ فی الغابرین و ارحمہ برحمتک یا ارحم الراحمین

 

                اگر میت عورت کی ہے یہ پڑھے”اللھم ان ھذا عبدک وابن عبد وابن امتک نزل بک و انت خیر منزول بہ ۔ اللھم انا لا نعلم منہ الا خیرا و انت اعلم بہ منا اللھم ان کان محسنا فزد فی احسانہ و ان کان مسیئا فتجاوز عنہ و اغفر لہ۔ اللھم اجعلہ عندک فی اعلی علیین و اخلف علی اھلہ فی الغابرین و ارحمہ برحمتک یا ارحم الراحمین

                اگر میت نابالغ کی ہے تو یہ پڑھے ” اللھم اجعلہ لابویہ و لنا سلفا و فرطا و اجرا

                ایک اہم نکتہ

                میت کے قریب ترین ورثہ اس کی تجہیز و تکفین کریں گے یا پھر جس کو انھوں نے اجازت دی ہو وہ اس کام کو انجام دیں گے ۔ اگر میت کا کوئی وارث نہ ہو تو مومنین کو اختیار ہے کوئی بھی اس کام کو انجام دے سکتا ہے۔

نماز میت مختصر

                نیت کے بعد پہلی تکبیر کہے اس کے بعد یہ دعا پڑھے” اشھد ان لا الہ الا اللہ و ان محمدا رسول اللہ

                دوسری تکبیر کہے اس کے بعد یہ دعا پڑھے ” اللھم صلی علی محمد و آل محمد

                تیسری تکبیر کہے اس کے بعد یہ پڑھے ” اللھم اغفر للمومنین و المومنات

                چوتھی تکبیر کہے اس کے بعد اگر مرد کی میت ہے تو یہ دعا پڑھے ” اللھم اغفر لھٰذ االمیت

                اگر عورت کی میت ہے تو اس طرح پڑھے ” اللھم اغفر لھٰذہ المیت

                اس کے بعد پانچویں تکبیر کہہ کر نماز تمام کر دے۔

مسئلہ :۔ مسلمان میت پر نماز پڑھنا واجب ہے ۔ اگر کسی ایک نے بھی اس نماز کو ادا کر دیا تو اور دوسرے لوگوں سے یہ وجوب ساقط ہو جائے گا ۔ اگر کوئی بچہ چھ سال سے کم کا ہو تو اس پر نماز پڑھنا مستحب ہے اگر چہ سال سے زیادہ کا ہے تو نماز میت واجب ہے۔

مسئلہ :۔ نماز جنازہ پڑھنے کے لئے وضو غسل یا تیمم کی ضرورت نہیں ہے اسی طرح لباس کا بھی پاک ہونا ضروری نہیں ہے ۔ لیکن احتیاط مستحب ہے کہ وضو ،غسل تیم کر لے اور لباس کو بھی پاک کر لے۔

مسئلہ :۔ نماز میت پڑھنے والے کی جگہ میت کی جگہ سے زیادہ بلند نہ ہو اور نہ ہی زیادہ نیچا ہو۔

مسئلہ :۔ ایک میت پر چند بار نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔ لیکن اگر میت عالم دین یا کسی فاجل و متقی کی ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

مسئلہ :۔ جو لوگ نماز میت جماعت سے پڑھ رہے ہیں تو ان کو بھی پیش نماز کے ساتھ ساتھ تکبیر اور دعاؤں کو پڑھنا ضروری ہے ۔ پیش نماز کو چاہئے کہ دعاؤں کو بلند آواز سے پڑھے ۔

کاندھا دینے کا طریقہ

                جنازہ اٹھاتے وقت لوگوں کو رخ میت کے سر کی طرف رہے ۔ جنازہ اس طرح اٹھائے کہ ایک آدمی میت کے داہنے کاندھے کواپنے داہنے کاندھے پر اور دوسرا میت کے بائیں شانے کو اپنے بائیں کاندھے پر اٹھائے ۔ اور اسی طرح ایک نفر میت کے داہنے پیر کو اپنے داہنے کاندھے اور دوسرا میت کے بائیں پیر کو اپنے بائیں کاندھے پر اٹھائے ۔ چند قدم چلنے کے بعد جو میت کے داہنے شانے کی طرف ہے وہ میت کے داہنے پیر کی جگہ آجائے گا ۔ اور داہنے پیر والا بائیں پیر کی جگہ ، بائیں پیر والا بائیں شانے کی جگہ آجائے گا ۔ اسی طرح کاندھا بدلتے ہوئے قبر ستان تک لے جائیں گے۔

احکام دفن

                 میت کو زمین میں اس طرح دفن کریں کہ درندے اسے باہر نہ نکال سکیں۔ اور نہ ہی اس کی بد بو باہر پھیل سکے ۔ مستحب ہے کہ قبر کو ایک قد آدم کے برابر گلے تک کھودا جائے ۔ نیز مستحب ہے کہ جنازہ کو قبر سے چند قدم پہلے زمین پر رکھ دیا ائے اور تین دفعہ میں تھوڑا تھوڑا قبر سے نزدیک لایا جائے اور ہر بار زمین پر رکھ کر اٹھایا جائے اور چوتھی دفعہ قبر میں داخل کیا جائے پس اگر میت مرد کی ہے تو پائینتی کی جانب سے سر کے بل قبر میں اتاریں گے ۔قبر میں اتارتے وقت یہ دعا پڑھیں ” اللھم عبدک وابن عبدک نزل بک و انت خیر منزول بہ “ اگر عورت کی میت ہے تو قبر کے پہلو میں قبلہ کی طرف رکھ کر برابر س پہلو کے بل قبر میں اتاریں گے اوریہ دعا پڑھیںگے ” اللھم امتک وابنة عبدک و نزلت بک وانت خیر منزول بھا“ میت کو قبر میں داہنی کروٹ اس طرح لٹائیں کہ اس کے بدن کا اکلا حصہ قبلہ رخ ہو ۔ میت کے تمام بند کفن کھول دیں گے ۔ میت کے رخسار کو تھوڑی مٹی اونچی کر کے اس پر رکھ دیں گے ۔ قبر میں ایک طرف کھڑے ہو کر سورہ حمد اور سورہ قل ھو اللہ ، قل اعوذ برب الفلک اور آیة الکرسی پڑھیں گے اس کے بعد اگر میت مرد کی ہے تو یہ دعا پڑھیں گے۔” اللھم جاف الارض عن جنبیہ و صاعد عملہ ولقہ منک رضوانا“ اور میت عورت کی ہے تو اس طرح پڑھیں گے ” اللھم جاف الارض عن جنبیھا و صاعد عملھا و لقھا منک رضوانا 

                اس کے بعد تلقین پڑھیں ۔تلقین پڑھتے وقت جب ” اِسْمَعْ اِفْھَمْ “ کہے تو میت کے دونوں شانوں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے اس طرح پکڑیں کہ پکڑنے والے کا دایاں ہاتھ میت کے داہنے شانے پر ہواور بایاں ہاتھ میت کے بائیں شانے پر ہو اس طرح میت کے دونوں شانوں کو پکڑ کر ہلائیں ۔

                جب تلقین ختم ہو جائے تو قبر کو تختے سے ڈھک کر ہاتھ کی پشت سے مٹی دیں ۔ مٹی دیتے وقت ” اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ “ پڑھیں۔

                قبر کی اونچائی زمین سے تقریبا چار انگل اونچا ہونا چاہئے ۔ قبر کو چوکور بنانا چاہئے ۔ قبر تیار ہوجانے کے بعد اس پانی اس طرح ڈالیں کہ پانی ڈالنے والے کا رخ قبلہ کی طرف ہو سرہانے سے شروع پیر کی جانب سے دوسری طرف کے سر کی طرف ختم کرے ۔ بچے ہوئے پانی کو قبر کے بیچ میں ڈال دیں اس کے بعد قبر پر انگلیوں کو گڑا کر سات مرتبہ سورہٴ ” اِنَّا اَنْزَلْنَا “ پڑھے ۔ جب سب لوگ چلے جائیں تو ایک شخص پھر قبر کے سرہانے بیٹھ کر تلقین پڑھے۔

تلقین

(مرد کے لئے)

                اِسْمَعْ اِفْھَمْ اِسْمَعْ اِفْھَمْ اِسْمَعْ اِفْھَمْ یا فلان ابن فلان ھل انت علی العھد الذی فارقتنا علیہ من شہادة ان لا الٰہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ و ان محمدا صلی اللہ علیہ و آلہ عبدہ و رسولہ و سید النبیین و خاتم المرسلین و ان علیا امیر المومنین و سید الوصیین و امام افترض اللہ طاعتہ علی العالمین و ان الحسن و الحسین و علی ابن الحسین و محمد بن علی و جعفر بن محمد و موسی بن جعفر و علی بن موسیٰ و محمد بن علی و علی بن محمد و الحسن ابن علی و القائم الحجة المھدی صلوات اللہ علیھم ائمة المومنین و حجج اللہ علی الخلق اجمعین و ائمتک ائمة ھدی ابرارا یا فلان ابن فلان اذا اتاک الملکان المقربان رسولان من عند اللہ تبارک و تعالی و سئلک عن ربک و عن نبیک و عن دینک و عن کتابک و عن قبلتک و عن اعمتک فلا تخف ولا تحزن و قل فی جوابھما اللہ جل جلالہ ربی و محمد صلی اللہ علیہ و آلہ نبیی و الاسلام دینی و القرآن کتابی و الکعبة قبلتی و امیر المومنین علی ابن ابیطالب امامی والحسن ابن علی المجتبی امامی و محمد بن علی باقر علم النبیین امامی و جعفر الصادق امامی و موسی الکاظم امامی و علی الرضا امامی و محمد الجواد امامی و علی الھادی امامی و الحسن العسکری امامی و الحجة المنتظر امامی ھو لاء صلوات اللہ علیھم اجمعین ائمتی و سادتی و قادتی و سفعائی بھم اتولی و من اعدائھم اتبرء فی الدنیا ولآخرة ثم اعلم یا فلان بن فلان انا للہ تبارک و تعالی نعم الرب و ان محمد صلی اللہ علیہ و الہ نعر الرسول و ان امیر المومنین علی بن ابی طالب و اولادہ الائمة الاحد عشر نعم الائمة و ان ماجاء بہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ حق و ان الموت حق و سوال منکر و نکیر فی القبر حق و النشور حق و الصراط حق و المیزان حق وتطایر الکتب حق و الجنة حق و النار حق و ان الساعة اتیة لاریب فیھا و ان اللہ یبعث من فی القبور افھمت یا فلاں ابن فلاں ثبتک اللہ بالقول الثابت ھداک اللہ الی صراط مستقیم عرف اللہ بینک و بین اولیائک فی مستقر من رحمتہ اللھم جاف الرض عن جنبیہ و اصعد بروحہ الیک و لقد منک برھانا اللھم عفوک عفوک

(عورت کے لئے)

                اِسْمَعِیْ اِفْھَمِیْ اِسْمَعِیْ اِفْھَمِیْْ اِسْمَعِیْ اِفْھَمِیْْ یا فلاں ابن فلاں ھل انتِ علی العھد الذی فارقتنا علیہ من شہادة ان لا الٰہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ و ان محمدا صلی اللہ علیہ و آلہ عبدہ و رسولہ و سید النبیین و خاتم المرسلین و ان علیا امیر المومنین و سید الوصیین و امام افترض اللہ طاعتہ علی العالمین و ان الحسن و الحسین و علی ابن الحسین و محمد بن علی و جعفر بن محمد و موسی بن جعفر و علی بن موسیٰ و محمد بن علی و علی بن محمد و الحسن ابن علی و القائم الحجة المھدی صلوات اللہ علیھم ائمة المومنین و حجج اللہ علی الخلق اجمعین و ائمتک ائمة ھدی ابرارا یا فلان ابن فلان اذا اتاک الملکان المقربان رسولان من عند اللہ تبارک و تعالی و سئلکِ عن ربکِ و عن نبیکِ و عن دینکِ و عن کتابکِ و عن قبلتکِ و عن اعمتکِ فلا تخافی ولا تحزنی و قل فی جوابھما اللہ جل جلالہ ربی و محمد صلی اللہ علیہ و آلہ نبیی و الاسلام دینی و القرآن کتابی و الکعبة قبلتی و امیر المومنین علی ابن ابیطالب امامی والحسن ابن علی المجتبی امامی و محمد بن علی باقر علم النبیین امامی و جعفر الصادق امامی و موسی الکاظم امامی و علی الرضا امامی و محمد الجواد امامی و علی الھادی امامی و الحسن العسکری امامی و الحجة المنتظر امامی ھو لاء صلوات اللہ علیھم اجمعین ائمتی و سادتی و قادتی و سفعائی بھم اتولی و من اعدائھم اتبرء فی الدنیا ولآخرة ثم اعلم یا فلان بن فلان انا للہ تبارک و تعالی نعم الرب و ان محمد صلی اللہ علیہ و الہ نعر الرسول و ان امیر المومنین علی بن ابی طالب و اولادہ الائمة الاحد عشر نعم الائمة و ان ماجاء بہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ حق و ان الموت حق و سوال منکر و نکیر فی القبر حق و النشور حق و الصراط حق و المیزان حق وتطایر الکتب حق و الجنة حق و النار حق و ان الساعة اتیة لاریب فیھا و ان اللہ یبعث من فی القبور افھمت یا فلاں ابن فلاں ثبتک اللہ بالقول الثابت ھداک اللہ الی صراط مستقیم عرف اللہ بینک و بین اولیائک فی مستقر من رحمتہ اللھم جاف الرض عن جنبیہا و اصعد بروحہ الیک و لقھا منک برھانا اللھم عفوک عفوک

نماز وحشت یا نماز ہدیہ میت

                جس دن میت کو دفن کیا جائے اسی رات یہ نماز پڑھے ۔ بہتر ہے یہ نماز مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھے ۔ یہ نماز دو رکعت ہے۔

نماز ہدیہ میت پڑھنے کا طریقہ

                نیت کرے کہ نماز ہدیہ میت پڑھتا ہوں قُربةً الٰی اللّٰہ ۔ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد آیة الکرسی اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد دس مرتبہ” اِنَّا اَنْزَلْنَا “ پڑھے ۔ باقی نماز صبح کی طرح پڑھ کر نماز تمام کرے ۔ اس کے بعدمیت کو اس طرح ہدیہ کرے ۔”اَللّٰھُمَّ صَلِّی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّد وَابْعَثْ ثَوَابَ ھَاتَیْنِ الرَّکَعْتَیْنِ اِلٰی قَبْرِ فُلاَنٍ“ فلاں کی جگہ میت کا نام لے ۔

مسئلہ :۔ مستحب ہے میت دفن کرنے کے بعد صاحبان عزا کو تعزیت پیش کریں ۔ تین دن میت کے گھر والوں کے لئے کھانا بھیجیں ۔ میت کے گھر کھانا کھانا مکروہ ہے ۔

مسئلہ :۔ کسی کے موت واقع ہونے پر اپنے چہرے کو نوچنا یا طمانچے مارنا جائز نہیں ہے۔

باپ اور بھائی کے علاوہ کسی اور کے مرنے پر اپنے گریبان چاک کرنا جائز نہیں ہے۔

 

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اخلاق کی قدر و قیمت
نماز میت
انسان اور حیوان کے درمیان مشترکات
حدیث قرطاس
چالیس حدیثیں
دوست اور دوستي
بد گمانی
اقوال حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
ازدواجی زندگی اور خوشگوار گفتگو
قرآن میں روزہ کا حکم

 
user comment