اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

احتضار

احتضار :

 

                جب کوئی مومن مرد ہو یا عورت بچہ ہو یا جوان جا نکنی کے عالم میں یعنی جس وقت اس کے جسم سے روح نکل رہی ہو تو جو لوگ بھی وہاں موجود ہوںان پرواجب ہے کہ مرنے والے کو قبلہ رخ اس طرح لٹادیں کہ اس کے پیر کے دونوں تلوے اور منھ وقبلہ کی طرف ہوں ۔

مسئلہ :محتضر (جو جانکنی کے عالم میں ہو )کو قبل رخ لٹاناہر مسلمان پر واجب ہے ۔اور امکان کی صورت میں اس کے ولی سے اجازت ضروری ہے ۔

مسئلہ : مستحب ہے کہ محتضر کو کلمہ شہادتین ،بارہ اماموں کے نام کا اقرار اور دیگر عقائد حقہ کی تلقین اس طرح کرائیں کہ وہ سمجھ سکے ،اور مستحب ہے کہ جب تک اس کا دم نہ نکل جائے ان کلمات کی تکرار کرتے رہیں ۔

غسل مس میت

                اگر کوئی شخص کسی میت کواس کے سرد ہونے کے بعد چھولے جس کو ابھی غسل نہ دیا گیا ہو تو اس پر غسل مس میت واجب ہو جائے گا،لیکن اس غسل کے بعد نماز و غیرہ کے لئے وضو ضروری ہے ۔

ضروری نکتہ

                میت کا ایسا حصہ چھونا جس میں جان نہیں ہوتی مثلا بال ،ناخن ،دانت یا ہڈی وغیرہ کو تو غسل واجب نہیں ہوتا لیکن بعض علماء کے نزدیک احوط ہے کہ غسل کرلے ۔

مسئلہ :اگر کوئی مردہ بچہ چار مہینے کا دنیا میں آئے تو اس کی ماں پر غسل مس میت واجب ہے اگر چار مہینے سے کم کا ہے تو بہتر ہے کہ ماں غسل مس میت کرلے ۔

مسئلہ :اگر کسی زندہ انسان کے بدن کا کوئی حصہ جدا ہو جائے جو ہڈی دار ہو اگر اس حصہ کو چھوا جائے تو غسل مس میت واجب ہو جاتا ہے بشرطیکہ اس حصے کو غسل نہ دیا گیا ہو ۔

مسئلہ :جس شخص پر غسل مس میت واجب ہو لیکن غسل مس میت نہ کیا ہو تو اس کے لئے مسجد میں ٹھہرنا ،جماع کرنااور ان سوروں کا پڑھنا جن میں سجدہ واجب ہے (پڑھنے)میں کو ئی حرج نہیں ہے لیکن نماز وغیرہ کے لئے غسل مس میت اور وضو کرنا ضروری ہے ۔

 

روح نکلنے کے بعد

                روح نکلنے کے بعد مستحب ہے کہ مرنے والے کا منھ،آنکھ بند کردیا جائے ہاتھوں اور پیروں کو سیدھا کردیا جائے ۔اس کے اوپر کپڑا ڈال دیا جائے اگر رات میں انتقال کیا ہو تو جنازے کے پاس چراغ روشن کیا جائے ۔تشیع جنازہ کے لئے مومنین کو خبر کریں اور دفن کے لئے جلدی کریں ۔

غسل میت

                میت کو تین غسل دینا واجب ہے ۔اسی طرح اگر چار مہینے سے زیادہ کا حمل ساقط ہو جائے تو اس کو بھی تین غسل دینا واجب ہے :

                (۱)آب سدر یعنی بیر کا پانی (۲)آب کافور (۳) خالص پانی ،ان تینوں آب سے غسل دینا واجب ہے ۔

غسل دینے کا طریقہ

                پہلے میت کو پا نی سے آہستہ آہستہ مل کر نہلائے پھر پورے بدن کو پا ک کرے اس کے بعد بیر کی تھوڑی پتی کچل کر پا نی میں ملائے جب پا نی آمادہ ہو جائے تو نیت کرے کہ غسل دیتا ہوں اس میت کو آب سدر سے واجب قربةالی اللہ پھر سرو گردن کو دھوئے اس کے بعد میت کو کروٹ کرکے داہنے طرف گردن سے پیر کی انگلیوں تک دھوئے اس کے بعد کروٹ کرکے بائیں طرف دھوئے پھر تھوڑا کافور صاف پانی میں ملائے اور نیت کرے کہ غسل دیتا ہوں اس میت کو آب کافور سے واجب قربة الی اللہ پھر اسی طرح پہلے سرو گردن کو پھر داہنے جانب پھر اسی طرح بائیں جانب دھوئے ۔آخر میں خالص پا نی سے اسی طرح نیت کرے کہ غسل دیتا ہوں اس میت کو آب خالص سے واجب قربة الی اللہ نیت کے بعد سرو گردن پھر داہنے جانب پھر با ئیں جانب دھوئے ۔

حنوط

                میت کو غسل دینے کے بعد اعضائے سجدہ یعنی پیشانی ،دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں مع انگلیوں کے ،دونوں پیر کے گھٹنوں اور دونوں پیر کے انگوٹھوں پر کافور ملنا واجب ہے اگر کوئی حالت احرام میں یا شہید مرا ہو تو اس کو حنوط لگانا حرام ہے ۔

مسئلہ:مسلمان میت کو غسل دینا تمام مسلمانوں پر واجب ہے ۔اگر کسی ایک نے بھی اس کام کو انجام دیا ہو تو اور لوگوں سے یہ وجوب ساقط ہو جائے گا ۔

مسئلہ :میت کو غسل و کفن ،نماز اور دفن کے لئے اس کے ولی سے اجازت ضروری ہے ۔اگر میت اپنے غسل و کفن وغیرہ کے لئے ولی کے علاوہ کسی اور کو معین کیا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ دونوں سے اجازت حاصل کرے ۔

مسئلہ : وہ بچہ جو چا ماہ یا چار ماہ سے زیادہ کا ساقط ہوجائے تو اس کو بھی غسل و کفن دیا جائے گا ۔ اگر چار ماہ سے کم کا ہے تو ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیا جائے گا ۔

مسئلہ : اگر میت مرد کی ہو تو اس کو غسل و کفن مرد دے گا ۔ اور اگر میت عورت کی ہے تو اس کو عورت غسل و کفن دے گی ۔ اگر عورت کو مرد اور مرد کو عورت غسل دے تو یہ غسل باطل ہے ۔ مگر یہ کہ شوہر اپنی بیوی اور بیوی اپنے شوہر کو غسل و کفن دے سکتی ہے ۔ ( اگر نہ دے تو بہتر ہے ۔

مسئلہ : مرد اس لڑکی کو غسل دے سکتا ہے جس کی عمر تین سال سے کم ہو اور اسی طرح عورت اس لڑکے کو غسل دے سکتی ہے جس کی عمر تین سال سے کم ہو ۔ 

مسئلہ : اگر عورت کو غسل دینے کے لئے کوئی عورت نہ ملے یا اسی طرح مرد کو غسل دینے کے لئے کوئی مرد نہ ملے تو میت کے قریب ترین محرم مرد ، عورت کو غسل دے سکتا ہے اسی طرح قریب ترین محرم عورت ، مرد کو غسل دے سکتی ہے ۔

مسئلہ :اگر کوئی عورت حالت جنابت یا حالت حیض میں مرجائے تو ضروری نہیں ہے کہ اسے غسل حیض یا جنابت دیا جائے بلکہ غسل میت ہی کافی ہے۔

مسئلہ :میت کی چچچچبشرمگاہ دیکھناحرام ہے اگر غسل دینے والادیکھتا ہے تو گنہگار ہوگا لیکن غسل باطل نہیں ہوگا ۔

مسئلہ :میت کو غسل دینے کی اجرت لینا حرام ہے لیکن مقدمات غسل کی اجرت لینا صحیح ہے ۔

مسئلہ : پانی نہ ملنے کی وجہ یا کسی اور عذر کی بنا پر میت کو غسل نہ دے سکتے ہوں مثلا میت سڑ چکی ہو یا کوئی مانع در پیش آجائے تو تینوں غسلوں کے بدلے ہر غسل کے لئے تیمم کرایا جائے گا اور تیمم کرانے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے نیت کرکے اپنے دونوں ہاتھوں کو خاک پر ماریں اس کے بعد میت کے چہرے اور اس کے دونوں ہاتھوں کے پشت پر پھیر دیں اور اگر ممکن ہو تو میت کے ہاتھوں سے بھی اس کو تیمم کروادیں۔

کفن

                مرد کی میت ہو یا عورت کی تین کپڑے دینا واجب ہے۔

   ۱:۔        پیراہن

   ۲:۔        لنگی

   ۳:۔        چادر

                اس کے علاوہ ران پیچ اور عمامہ ،عورتوں کو ران پیچ ، مقنعہ ، سینہ بند اور اوڑھنی دینا مستحب ہے۔

مقدار کفن

                لنگی کی لمبائی ناف سے زانوں تک ہو اور چوڑائی اتنی ہو کہ اطراف بدن چھپا لے۔ قمیص کی لمبائی کندھے سے پیر کی آدھی پنڈلی تک اور چوڑائی میں اطراف بدن کوچھپائے۔ چادر میت کی لمبائی سے زیادہ ہونا چاہئے اور چوڑائی اتنا ہونا چاہئے کہ ایک سرا دوسرے سرے کے اوپر آجائے۔ چادر کی یہ مقدار واجب ہے اس سے زیادہ مستحب ہے ۔ اس طرح لنگی کی وہ مقدار جو ناف سے زانوں تک چھپائے اور قمیص کی وہ مقدار جو کندھے سے نصف پنڈلی تک چھپائے واجب ہے ۔ اس سے زیادہ مستحب ہے۔

 کفن پہنانے کا طریقہ

                سب سے پہلے چادر بچھا دی جائے پھر اس کے اوپر قمیص کا گریبان چاک کرکے اس طرح بچھا دیں کہ قمیص کا آدھا حصہ اوپر کی جانب چادر سے باہر ہو پھر لنگی کے نچلے حصے میں بچھا دیں گے اس کے بعد میت کو اس کے اوپر رکھ کر پہلے لنگی کا اوپری سرا کمر میں باندھ دیں گے پھر نیچے کا دوسرا سرا باندھنے سے پہلے میت کے شرمگاہ پر تھوڑی سی روئی رکھ کر اس طرح باندھیں کہ روئی نہ گرنے پائے اس کے بعد میت کے دونوں پیروں کو ملا کر لنگی کو لپیٹ دیں گے ۔اس کے بعد پیراہن کو پہنائیں گے اگر عمامہ ہے تو سر پر لپیٹ کر دونوں سروں کو اس کے سینہ پر ڈال دیں گے۔اس بعد جریدتین یعنی دو عدد بیر یا خرمے کی تازہ لکڑیوں پر شہادتین لکھ کر روئی لپیٹ کر ایک داہنی بغل میں اور دوسری بائیں بغل میں پیراہن کے اوپر ہنسلی سے ملا کر رکھ دیں گے ۔ آخر میں چادر کو دونوں طرف سے لپیٹ کر سر پیر اور کمر کے پاس باندھ دیں گے ۔ عورت کو پہلے سینہ بند باندھیں گے اس کے بعد پیراہن پہنائیں گے ۔ مقنعہ کے بعد اورھنی اس کے بعد چادر لپیٹیں گے۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

قرآن میں روزہ کا حکم
نيکي کے متعلق ايک خوبصورت کہاني
مراحل تطھیر و طریقہ تطھیر
حدیث ثقلین سے استدلال
بدخلقي
نیک اخلاق کا صحیح مفہوم
سخاوت بہترین عمل ہے
مومن کے لیے خدائی امداد
حديث ساري ہي اللہ کے الہام پر مبني ہے
لڑکیوں کی تربیت

 
user comment