اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

درود میں آلِ محمد کا ثبوت

درود میں آلِ محمد کا ثبوت


اور اسی طرح اگر آل سے مراد امت ہو تو پھر مکتبِ صحابہ والے درود میں اپنی طرف سے ازواج و اصحاب اجمعین کا اضافہ نہ کرتے؟ ازواجِ رسول اور اصحابِ رسول امت سے باہر تو نہیں؟ اس کا صاف مطلب ہے کہ آل سے مراد امت ہرگز نہیں ہے۔

حضرت مہدی (ع) آلِ محمد سے ہیں


سنن ابو داؤد، کتاب المہدی میں عبد اللہ ابن مسعود سے روایت ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا کہ:

اگر دنیا کی عمر میں بس صرف ایک دن بھی باقی رہ جائے تب بھی اللہ تعالیٰ اس دن کو اسقدر طولانی کرے گا کہ یہاں تک کہ میری نسل سے ایک شخص کو ظاہر کرے۔

اور سنن ابو داؤد، کتاب المہدی میں ابو سعید خدری سے رسول اللہ کی حدیث نقل کی ہے جس میں آپ (ص) نے فرمایا:

مہدی مجھ سے ہے۔

صاحبِ نور الابصار نے اپنی کتاب کے صفحہ ٣٤٦ پر ترمذی سےایک ایسی روایت نقل کی ہے جو کہ ابو سعید خدری سے مروی ہے۔ اور اس کےبعد امام ترمذی کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ:

یہ حدیث صحیح اور ثابت شدہ ہے۔

نیز صاحبِ نور الابصار کا کہنا ہے کہ اس حدیث کو طبرانی اور طبرانی کے علاوہ دوسرے لوگوں نے بھی نقل کیا ہے۔

ابن حجر اپنی کتاب صواعقِ محرقہ کے صفحہ ٩٨ پر رسول اللہ (ص) کی اس حدیث کو نقل کرتے ہیں جسے طبرانی اور دوسرے محدیثین نے نقل کیا ہے۔

آپ (ص ) نے فرمایا:

مہدی میری اولاد میں سے ہو گا۔
نور الابصار صفحہ ٢٣٠ پر ابن شیرویہ سے اور وہ حذیفہ بن الیمان سے اور وہ رسول اللہ سے اسی طرح کی حدیث نقل کرتے ہیں۔

ایضاً اسی کتاب کے سفحہ ٢٣١ پر حضرت علی ابن ابی طالب (ع) سے روایت ہے:

میں نے رسول اللہ سے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا مہدی ہم آل محمد میں سے ہے یا ہمارے علاوہ کسی اور کی نسل سے؟ تو رسول اللہ (ص) نے جواب دیا: ہرگز نہیں! بلکہ ہم ہی سے ہے۔

صاحب مطالب السؤل اپنی کتاب میں رقمطراز ہیں کہ:

آل کے کلمہ کی تعریف کے بارے میں لوگوں کے اقوال مختلف ہیں۔ کچھ کا کہنا ہےکہ کسی کی آل ، اس شخص کے گھر والے ہیں، جبکہ بعض نے یہ رائے دی ہے آلِ نبی وہ لوگ ہیں جن پر زکوۃ حرام ہے۔ لیکن اس کی بجائے خمس حلال ہےاور بعض نے یہ قول اختیار کیا ہے کہ کسی شخص کی آل یعنی جو اس شخص کے دین اور مسلک پر چلے اور پیروی کرے۔
اب پہلے نظریے کے حامی اس چیز کے ذریعے استدلال کرتے ہیں جس کو قاضی الحسین بن مسعود بغوی نے اپنی کتاب شرح سنت الرسول میں رقم کیا ہے اور ایسی احادیث کی تشریح کی ہے کہ جن کی صحت متفق علیہ ہے۔

مذکورہ مصنف نے جس حدیث کو اپنی کتاب میں نقل کیا ہے اس کو اپنی سند کا ذکر کرتے ہوئے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے متصل کیا ہے کہ ابن ابی لیلیٰ نے کہا کہ:

میں نے کعب بن عجرہ سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا کہ آیا میں تحفہ میں تمہیں ایسی حدیث سناؤں جو کہ میں نے ختم مرتبت سے سنی ہے؟

عبد الرحمٰن نے کہا کہ بالکل سنائیے۔ تو پھر کعب نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ (ص) سے پوچھا کہ ہم آپ اہلبیت پر درود کیسے بھیجیں؟ تو آپ (ص) نے فرمایا کہ کہو:

اللھم صل ، علی محمد وا علی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم و آل ابراہیم و بارک علی محمد و علی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم و آل ابراہیم انک حمید مجید۔

پس آنحضرت (ص) نے اس حدیث میں آل اور اہل کی تفسیر و تشریح ایک دوسرے کے ذریعے فرمائی۔ اس طرح تفسیر شدہ اور تفسیر کنندہ لفظ ایک دوسرے کے ہم معنی ہیں۔ (یعنی آ ل اور اھل) پس لفظ کو بدلا گیا ہے مگر معنی کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے۔

اس طرح آل النبی، اہل بیت ہیں اور اہل بیت آل النبی۔ اس حساب سے الفاظ تو مختلف ہیں لیکن معنی کے لحاظ سے متحد۔

اس کے علاوہ ایک دوسری حقیقت جو سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ عربی زبان میں کلمہ آل کو کلمہ اہل سے لیا گیا ہے۔ اور کلمہ اہل میں موجود ہائے ھوز، ھمزہ میں تبدیل ہو گئی۔
اس امر کی نشاندہی اس وقت ہوتی ہے جب ہم کلمہ آل کی تصغیر بنائیں کیونکہ تصغیر کے وقت آل کی ھاء پلٹ آتی ہے اور آل کا تلفظ اھیل ہو جاتا ہے۔

اب کلمہ آل کے معنی کرتے ہوئے جن لوگوں نے دوسرے قول کو اختیار کیا ہے اور انکا استدلال وہ روایت ہےکہ جس کو ائمہ حدیث نے اپنی مسانید میں ذکر کہا ہے۔ اور امام مسلم بن حجاج، ابو داؤود اور نسائی ان سب نے مذکورہ حدیث کی سند کو اپنی صحیح میں ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے اور آخر میں عبد المطلب بن ربیعہ بن الحارث سےمتصل کیا ہے کہ عبد المطلب کہتے ہیں:

میں نے رسول اللہ (ص) سے سنا کہ تمام صدقات میل کچیل کی مانند ہیں ۔ اور محمد اور آل محمد میں کسی پر حلال نہیں۔

اور دوسرا استدلال اس حدیث کے ذریعے ہے جس کو امام دارالھجرۃ مالک بن انس اپنی کتاب میں سند کا ذکر کرتے ہوئے رسول اللہ سے روایت کرتے ہیں کی آپ (ص) نے فرمایا:

صدقہ آلِ محمد کے لئے حلال نہیں ہے کیونکہ یہ لوگوں کے اموال کا میل ہے۔

پس رسول اللہ نے حرمتِ صدقات کو اپنی آل کی خصوصیات میں سے قرار دیا۔ لہذا وہ لوگ جن پر صدقہ حرام ہے، بنو ہاشم، اور پھر بنو عبد المطلب ہیں۔ اور جب زید بن ارقم سے پوچھا گیا کہ وہ کون آلِ رسول ہیں کہ جن پر صدقہ حرام ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ول آل علی، آل جعفر، آل عباس اور آل عقیل ہیں (یعنی خاندان والے)۔ اور آل کے یہ معنی پہلے معنی سے ملتے جلتے ہیں۔


ذیل میں ہم صحیح مسلم، کتاب فضائلِ الصحابہ کی اس حدیث کا عربی ٹیکسٹ دے رہے ہیں۔

6378 -
حدثني زهير بن حرب، وشجاع بن مخلد، جميعا عن ابن علية، قال زهير حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثني أبو حيان، حدثني يزيد بن حيان، قال انطلقت أنا وحصين، بن سبرة وعمر بن مسلم إلى زيد بن أرقم فلما جلسنا إليه قال له حصين لقد لقيت يا زيد خيرا كثيرا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وسمعت حديثه وغزوت معه وصليت خلفه لقد لقيت يا زيد خيرا كثيرا حدثنا يا زيد ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - يا ابن أخي والله لقد كبرت سني وقدم عهدي ونسيت بعض الذي كنت أعي من رسول الله صلى الله عليه وسلم فما حدثتكم فاقبلوا وما لا فلا تكلفونيه . ثم قال قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فينا خطيبا بماء يدعى خما بين مكة والمدينة فحمد الله وأثنى عليه ووعظ وذكر ثم قال " أما بعد ألا أيها الناس فإنما أنا بشر يوشك أن يأتي رسول ربي فأجيب وأنا تارك فيكم ثقلين أولهما كتاب الله فيه الهدى والنور فخذوا بكتاب الله واستمسكوا به " . فحث على كتاب الله ورغب فيه ثم قال " وأهل بيتي أذكركم الله في أهل بيتي أذكركم الله في أهل بيتي أذكركم الله في أهل بيتي " . فقال له حصين ومن أهل بيته يا زيد أليس نساؤه من أهل بيته قال نساؤه من أهل بيته ولكن أهل بيته من حرم الصدقة بعده . قال ومن هم قال هم آل علي وآل عقيل وآل جعفر وآل عباس . قال كل هؤلاء حرم الصدقة قال نعم



اللہ محمد و آلِ محمد اور آپ پر اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے۔ امین۔

  صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابہ

 

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ثوبان کی شخصیت کیسی تھی؟ ان کی شخصیت اور روایتوں ...
قیامت اورمعارف وتعلیمات اسلامی میں اس کا مقام
حضرت آدم ﴿ع﴾ پر سب سے پہلے سجدہ کرنے والے فرشتہ ...
خود شناسی(پہلی قسط)
قرآن کی حفاظت
جھاد قرآن و حدیث کی روشنی میں
سیاست علوی
قرآن مجید و ازدواج
عید سعید فطر
شب قدر ایک تقدیر ساز رات

 
user comment