اردو
Thursday 25th of April 2024
0
نفر 0

غَزوَہ بَني نُضَير

83

غَزوَہ بَني نُضَير

تاريخ : ربيع الاول 4 ہجرى قمري

مدينہ واپسى كے وقت واقعہ بئر معونہ ميں تنہا بچ جانے والے شخص عَمروبن اُمَيَّہ كے ہاتھوں بَنى عامر كے دو آدميوں كے قتل نے ايك نئي مشكل پيدا كردى كيونكہ اس نے غلطى سے بے قصور افراد كو قتل كرديا تھا اور جو عہد و پيمان بَنى عامر نے رسول خدا(ص) سے كيا تھا اس كے مطابق مسلمانوں كو ان مقتولين كا خون بہا ادا كرنا چاہيئےھا _ دوسرى طرف بَنى نَضير كے يہودى مسلمانوں كے ہم پيمان ہونے كے ساتھ ساتھ بنى عامر سے بھى معاہدہ ركھتے تھے_ لہذا اپنے پيمان كے مطابق ان لوگوں كو بھى خوں بہا ادا كرنے ميں مسلمانوں كى مدد كرنى چاہيئےھي_

چند دن پہلے پيش آنے والے بئر مَعُونہ اور رَجيع كے منحوس حادثات كے بعد يہودى ، منافقين كے ساتھ مل كر مسلمانوں كا مذاق اڑاتے اور كہتے '' جو پيغمبر(ص) ، خدا كا بھيجا ہوا ہوتا ہے وہ شكست نہيں كھاتا'' _ يہ لوگ ہر آن شورش برپا كرنے كے موقع كى تلاش ميں رہتے_

اب وہ وقت آگيا تھا كہ خداوند عالم مسلمانوں كو بنى نضير كے يہوديوں كى بدنيتى سے آگاہ كرے، بَنى نَضير سے عہد و پيمان كے مطابق مقتولين كى ديّت ادا كرنے ميں مدد طلب كرنے كے لئے رسول خدا (ص) چند اصحاب كے ساتھ بنى نَضير كے قلعہ ميں داخل ہوئے_ انھوں نے ظاہراً تو رسول خدا (ص) كى پيش كش كا استقبال كيا ليكن خفيہ طور پر ايك دوسرے سے مشورہ كيا اور طے كيا كہ مناسب موقع ہاتھ آيا ہے اس سے فائدہ اٹھائيں اور پيغمبر(ص) كى شمع حيات گُل كرديں_

آنحضرت(ص) ايك گھر كى ديوار كے پاس بيٹھے ہوئے تھے_ ان لوگوں نے '' عمرو'' نامى

 

84

ايك شخص كو بھيجا كہ چھت سے ايك پتّھر آپ(ص) كے سراقدس پر گرادے _فرشتہ وحى نے رسول خدا (ص) كو آگاہ كرديا_ آپ(ص) اسى حالت ميں جس حالت ميں ان كى مشكوك نقل و حركت كا نظارہ فرمارہے تھے ، اطمينان سے اُٹھے اور اكيلے ہى مدينہ كى طرف چل ديئےحضرت(ص) كے اصحاب آپ(ص) كى تاخير سے پريشان ہوئے تو مدينہ لوٹ آئے_رسول(ص) خدا نے محمد بن مَسلَمہ كو بنى نَضير كے پاس بھيجا اور كہلوايا كہ مدينہ كو دس 10 دن كے اندر چھوڑديں جب بَنى نَضير كے سربرآوردہ افراد نے پيغام سُنا تو ان كے درميان ايك ہنگامہ برپا ہوگيا ، ہر آدمى اپنا نظريہ پيش كرنے لگا وہ لوگ مدينہ سے نكلنے كى سوچ ہى رہے تھے كہ عبداللہ ابن اُبى نے پيغام بھيجا كہ تم لوگ يہيں ٹھہرو اور اپنا دفاع كرو ميں دو ہزار افراد كو تمہارى مدد كے لئے بھيجوں گا اور بنى قُريظَہ كے يہودى بھى ہمارے ساتھ تعاون كريں گے_

منافقين كے ليڈر كے پيغام نے يہوديوں كو ہٹ دھرمى پر ڈٹے رہنے اور دفاع كے ارادے كو مضبوط اور حوصلہ افزا بناديا لہذا قبيلہ بنى نضير كے سردار '' حُيَيَّ بن اَخطَب'' نے رسول خدا (ص) كے پاس پيغام بھيجا كہ '' ہم جانے والے نہيں ہيں آپ كو جو كرنا ہو كر ليجئے'' رسول خدا(ص) نے كسى قسم كى امداد پہنچنے سے پہلے ہى بنى نضير كے قلعہ كا محاصرہ كر ليا چھ6 دن كے محاصرہ ميں يہوديوں كا قلعے سے باہر ہر طرح كا رابطہ منقطع ہوگيا_ آخر كاران لوگوں نے منافقين اور بنى قُريظَہ كى كمك سے مايوس ہوكر مجبوراً خود كو لشكر اسلام كے حوالہ كرديا_ رسول خدا(ص) نے انہيں اجازت دى كہ اسلحہ كے علاوہ اپنے منقولہ اموال ميں سے جتنا چاہيں ساتھ لے جائيں_

حريص يہوديوں نے جتنا ممكن تھا اونٹوں پر بار كيا يہاں تك كہ گھر كے دروازوں كو چوكھٹ سميت اُكھاڑ كر اونٹوں پر لادليا_ ان ميں سے كچھ لوگ خيبر كى طرف اور كچھ شام كى

 

85

طرف روانہ ہوئے جبكہ دو افراد مُسلمان ہوگئے_ يہوديوں كے غير منقول اموال اور قابل كاشت زمينيں پيغمبراكرم(ص) كے ہاتھ آئيں (1)تو آپ(ص) نے انصار كو بلايا ان كى سچّى خدمتوں ، ايثار اور قربانيوں كو سراہا اور فرمايا كہ '' مہاجرين تمہارے گھروں ميں تمہارے مہمان ہيں ان كى رہائشے كا بار تم اپنے كاندھوں پر اٹھائے ہوے ہو _ اگر تم راضى ہو تو بنى نضير كے مال غنيمت كو ميں مہاجرين كے درميان تقسيم كردوں تا كہ وہ لوگ تمہارے گھر خالى كرديں؟ سَعدبن معاذ اور سعدبن عُبَادَة قبيلہ اَوس و خَزرَج كے دونوں سرداروں نے جواب ديا _ ''اے رسول خدا(ص) مال غنيمت ہمارے مہاجر بھائيوں كے درميان بانٹ ديجئے اور وہ بدستور ہمارے گھروںميں مہمان رہيں''_رسول خدا (ص) نے بنى نضير كے تمام اموال اور قابل كاشت زمينوں كو مہاجرين كے درميان تقسيم كرديا اور انصار ميں سے صرف دو افراد يعنى سَہل بن حُنَيف اور ابو دُجَانہ كو جو كہ بہت زيادہ تہى دست تھے ، كچھ حصّہ عنايت فرمايا_

سورہ حشر بَنى نَضير كے يہوديوں كى پيمان شكنى كے بارے ميں نازل ہوا _(10)

دہشت گرد سے انتقام

بَنى نضير كے واقعہ كے بعد يہودى سے مسلمان ہونے والے يَامين بن عُمَير سے ايك دن رسول خدا (ص) نے فرمايا كہ تم نے نہيں ديكھا تمہارا چچا زاد بھائي ميرے بارے ميں كيا ارادہ ركھتا تھا وہ چاہتا تھا ميرا خاتمہ كردے؟ يامين نے ايك شخص كو دس 10 دينار ديئے اور اس سے كہا كہ عمروبن جحاش ( وہى يہودى جس نے رسول خدا(ص) كے سر پر پتّھر گرانے كا ارادہ كيا تھا) كو قتل كردے ،وہ شخص گيا اور اُس ذليل يہودى كو اس كے انجام تك پہنچا ديا_ (11)

 

86

غزوہ بدر الموعد

تاريخ يكم ذى القعدہ 4 ھ ق(12) بمطابق 21 اپريل 626 ء

جنگ احد ختم ہو جانے كے بعد ابوسفيان نے كاميابى سے سرمست ہوكر مسلمانوں كو دھمكايا كہ آئندہ سال بدر ميں ان سے مقابلہ كرے گا_ ايك سال گزر چكا تھا اور مسلمان مختلف جنگوں ميں كچھ نئي كاميابياں حاصل كرچكے تھے ، ابوسفيان ڈر رہا تھا كہ مبادا كہيں جنگ نہ چھڑ جائے اور شكست سے دوچار ہونا پڑے لہذا بدر نہ جانے كے ليے بہانے ڈھونڈ رہا تھا اور چاہتا تھا كہ كسى طرح مسلمانوں كو بھى منحرف كردے_ ابوسفيان نے اس ہدف تك پہنچنے كے لئے ايك سياسى چال چلى اور نعيم نامى ايك شخص كو مامور كيا كہ مدينہ جائے اور افوا ہيں پھيلائے تا كہ لشكر اسلام كے حوصلے پست ہوجائيں _ ابوسفيان كے كارندے نے مدينہ پہنچنے كے بعد نفسياتى جنگ كا آغاز كرديا اور موقع كى تلاش ميں رہنے والے منافقين نے اس كى افواہوں كو پھيلانے ميں مدد كى اور لشكر ابوسفيان كے عظيم حملے كى جھوٹى خبر نہايت آب و تاب كے ساتھ لوگوں كے سامنے بار بار بيان كرنے لگے_ ليكن اس نفسياتى جنگ نے رسول خدا(ص) اور ان كے باوفا اصحاب كے دل پر ذرہ برابر بھى اثر نہيں ڈالا_ رسول خدا(ص) نے اس جماعت كے مقابل جو ذرا ہچكچاہٹ كا اظہار كر رہى تھى فرمايا : اگر كوئي ميرے ساتھ نہيں جائے گا تو ميں تنہاجاؤں گا''_ پھر رسول خدا(ص) نے پرچم اسلام حضرت على (ع) كے سپرد كيا اور پندرہ سو افراد كے ساتھ مدينہ سے 160 كيلومٹر ، بدر كى طرف روانہ ہوگئے_ اس حالت ميں كہ آپ كے ساتھ صرف دس گھوڑے تھے_

اپنى سازش كى ناكامى اور مسلمانوں كى آمادگى كى خبر سُنكر ابوسفيان بھى دو ہزار افراد كے ساتھ بدر كى طرف روانہ ہواليكن مقام '' عُسفَان'' ميں خشك سالى اور قحط كو بہانہ بنا كر خوف و

 

87

وحشت كے ساتھ مكّہ لوٹ گيا_

بدر ميں ابوسفيان كے انتظار ميں مصروف مسلمانوں نے مقام بدر ميں لگنے والے سالانہ بازار ميں اپنا تجارتى سامان فروخت كيا اور ہر دينار پر ايك دينار منافع كماكر سولہ 16 دن كے بعد مدينہ پلٹ آئے_

اس طرح سے كفار قريش كے دل ميں خوف و وحشت كى لہر دوڑ گئي اور احد كى شكست كے آثار محو ہوگئے_اس لئے كہ قريش كو يہ بات اچّھى طرح معلوم ہوچكى تھى كہ اسلام كا لشكر اب شكست كھانے والا نہيں ہے_ (13)

4 ہجرى ميں رونما ہونے والے ديگر اہم واقعا ت _

1: امام حسين (ع) كى ولادت با سعادت 3 شعبان _(14)

2: حضرت على (ع) كى والدہ گرامى جناب فاطمہ بنت اسد بن ہاشم كى وفات، كہ در حقيقت جن كے مادرى حق كا بار رسول خدا(ص) پر تھا_

3: پيغمبر اكرم (ص) كى ايك بيوى زَينَب بنت خُزَيمَة كا انتقال_

4:رسول خدا(ص) كا جناب اُم سَلَمہ ،'' ہند بنت ابى اميّہ'' سے نكاح كرنا ، جو رسول خدا (ص) كى بيويوں ميں ايك پارسا اور عقل و دانش سے مالا مال بيوى تھيں ، شيعہ اور سنى دونوں نے ان سے بہت سى حديثيں نقل كى ہيں_

 

88

سوالات

1_ سريہ ابو سَلَمة كا كيا نتيجہ رہا؟

2_ واقعہ رجيع كيوں كر واقع ہوا اور كتنے لوگ شہيد ہوئے؟

3_ رسول خدا(ص) نے عمربن اميّہ كو مكّہ كيوں بھيجا؟

4_ سريہ عبدُ اللہ بن اُنَيس كا كيا نتيجہ رہا؟

5_ بنى نضير كے يہوديوں نے رسول خدا(ص) كے قتل كا ارادہ كيوں كيا؟

6_ غزوہ '' بدر الموعد'' ميں لشكر اسلام كا مقابلہ كرنے سے ابوسفيان كيوں ڈرگيا؟

 

89

حوالہ جات

1_ بعض لوگوں كى تحرير كے مطابق 15 محرم، طبقات ابن سعد ج 2، ص 340_ واقدى كى تحرير كے مطابق يكم محرم مغازى ج 1 ، 2 240_

2_طبقات ابن سعد ج2 ص 340_مغازى واقدى ج1 ص 340_

3_طبقات ابن سعد ج 2 ص 51_امتاع الاسماع ص 254_

4_ ابن ہشام نے سريہ رجيع كا تذكرہ جنگ احد كے بعد ہجرت كے تيسرے سال كے واقعات ميں كيا ہے ر_ك ''ج 3 ص 178''_

5_ تاريخ طبرى ج 2 ص 530 سے 542 تك سيرة ابن ہشام ج 3 ص 7_1_

6_ بقول ابو سعيد 70 افراد_

7_ مغازى واقدى ج 1 ص 346_ طبقات ابن سعد ج 2 ص 51/53_ سيرة ابن ہشام ج 3 ص 193_

8_ تاريخ طبرى ج 2 ص 542_مواہب اللدنّيہ ميں اس سر يہ كو 6 ھ ميں ، صلح حديبيہ سے پہلے ذكر كيا گياہے _ ج 1 ص 125_

9_ مخالف اسلام اور مفسد قبيلہ '' بنى نضير ''كے يہوديوں كے اخراج كے بعد صرف بنى قريظہ كے يہودى مدينہ ميں رہ گئے ،بنى نضير كے باقى اموال و

 املاك كى تقسيم كے بعد مہاجر مسلمانوں سے اقتصادى پريشانى ايك حد تك دور ہوئي_

10_ مغازى واقدى ج 1 _ ص 363/ 380 ، سيرة ابن ہشام ج 3 ص 196، طبقات ابن سعد ج 2 ص 57،

 تاريخ طبرى ج 2 ص 551/555، تاريخ دمشق ج 1 ، ص 41_

11_ سيرة ابن ہشام ج 3 ص 203_

12_ اس غزوہ كى تاريخ ابن ہشام شعبان 4 ھ اور واقعدى ذى قعدہ 4 ھ سمجھتے ہيں سيرة ابن ہشام ج 3 ص 220_

 مغازى واقدى ج 1، ص 384 ملاحظہ ہو_

13_ مغازى واقدى ج 1، ص 384سے 389تك _ سيرة ابن ہشام ج 3 ص 220_

14_ مروج الذّھب ج 2 ، ص 289_

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مناظرہ امام جعفر صادق علیہ السلام و ابو حنیفہ
اسارائے اہل بيت کي دمشق ميں آمد
میثاقِ مدینہ
سکوت امیرالمومنین کے اسباب
مسلم بن عقیل کی بیٹیوں کے نام کیا تھے؟
امام حسين (ع) کي طرف سے آزادي کي حمايت
حُرّ؛ نینوا کے آزاد مرد
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے ...
امام حسن(ع) کی صلح اور امام حسین (ع)کے قیام کا فلسفہ

 
user comment