اردو
Thursday 18th of April 2024
0
نفر 0

۔باپ سے لڑائی

۳۱)۔باپ سے لڑائی

                حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

                جو شخص ان تین افراد سے لڑتا ہے ذلیل و خوار ہوتا ہے : باپ ، حاکم حق اور مقروض انسان۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۱)

  ۳۲)۔جنت کی خوشبو سے بھی محروم

                حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

                والدین کے ذریعہ عاق ہونے سے بچو کیوں کہ جنت کی خوشبو ہزار سال کی مسافت سے بھی محسوس ہوتی ہے اس کے با وجود والدین کی طرف سے عاق شدہ شخص اور وہ شخص جس نے اپنے عزیزوں اور خاندان والوں کے ساتھ قطع تعلق کر لیا ہے جنت کی خوشبو بھی محسوس نہیں کریں گے۔ (یعنی ایسے لوگ جنت سے ایک ہزار سال کی مسافت سے بھی زیادہ فاصلے پر ہوںگے)

                                                                ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۶۲)

  ۳۳)۔انتہائی بد بختی

                حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

                والدین کے ذریعہ عاق شدہ شخص ، شرابی اور احسان جتا کر نیکی کرنے والا ( یہ تینوں افراد ) جنت میں نہیں جائیں گے۔

                                                                ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۴)

  ۳۴)۔عاق والدین کا انجام

                حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

                قیامت میں خدا چار طرح کے لوگوں پر رحمت کی نگاہ نہیں ڈالے گا ۔ ۱: عاق والدین ۔۲: احسان جتانے والا۔ ۳: قضا و قدر کا انکار کرنے والا۔ ۴: شراب پینے والا۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۱)

  ۳۵)۔عاق والدین کی سزا

                حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

                تین گناہ ایسے ہیں جن کی سزا جلدی اور اسی دنیا میں مل جاتی ہے اور اسے آخرت کے لئے اٹھا نہیں رکھا جاتا ۔ ۱: ماں باپ کے ذریعہ عاق ہونا۔ ۲: لوگوں پر ظلم زیادتی ۔ ۳: احسان اور نیکی کے عوض ناشکری۔ ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۴)

  ۳۶)۔سخت گناہ

                حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

                جو گناہ فضا کو تاریک بنا دیتے ہیں ان میں سے ایک والدین کے ذریعہ عاق ہونے کا گناہ بھی ہے۔

                                                                ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۴)

  ۳۷)۔شقی گناہگار

                حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

                ماں باپ کے ذریعہ عاق بڑے گناہوں میں سے ہے کیوں کہ خدا وند نے عاق انسان کو شقی گناہگار شمار کیا ہے۔

                                                                ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۴)

  ۳۸)۔ماں باپ کی ناراضگی کا اثر

                حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

                حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ایک جوان کی موت کے وقت اس کے پاس تشریف لائے اور اس سے فرمایا: کہو لا الٰہ الا اللہ اس نے کہا لیکن اس کی زبان گنگ ہو گئی آنحضرت  نے اس کی کئی مرتبہ تکرار کی لیکن وہ بول نہ سکا ۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس جوان کے سرہانے کھڑی ہوئی عورت سے فرمایا: کی اس کی ماں ہے ؟ عورت بولی ہاں اس کی ماں ہوں ۔ فرمایا: کیا تو اس سے ناراض ہے؟ عورت نے کہا ہاں ۔ میں نے چھ سال سے اس سے بات نہیں کی ہے ۔ حضرت  نے فرمایا: اس سے راضی ہو جا ۔ اس عورت نے کہا یا رسول اللہ  اپ کی خوشنودی کے لئے اللہ اس سے راضی ہو جائے ( میں اس سے راضی ہو گئی) اس کے بعد پیغمبر خدا  نے اس جوان سے فرمایا: لا الہ الا اللہ کہو اس وقت جوان نے لا الہ الا اللہ کہا اور تھوڑی ہی دیر بعد مر گیا۔

                                                ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۵)

  ۳۹)۔سارے اعمال بیکار

                حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

                والدین کی طرف سے عاق شدہ شخص سے خدا کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ تم جو کچھ بھی کرنا چاہو کرو اب میں تمھیں نہیں بخشوں گا اور ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرنے والے شخص سے بھی کہا جاتا ہے کہ جو عمل چاہو انجام دو میں تمھیں بخش دوں گا۔

                                                                ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۸۰)

  ۴۰)۔والدین سے نیکی گناہوں کی بخشش

                حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا:

                ایک شخص نے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں آکر کہا یا رسول اللہ !کوئی ایسا برا کام نہیں جو میں نے انجام نہ دیا ہو پھر بھی کیا میرے لئے توبہ ہے ؟ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس سے پوچھا کیا تیرے والدین میں سے کوئی ایک زندہ ہے ؟ اس نے کہا: ہاں میرا باپ زندہ ہے آنحضرت  نے فرمایا: جاؤ اس کے ساتھ نیکی کرو۔ جب وہ شخص واپس جانے لگا تو حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:اے کاش اس کی ماں زندہ ہوتی ( یعنی اگر اس ماں زندہ وہوتی اور وہ اس کے ساتھ نیکی کرتا تو جلد بخش دیا جاتا)۔

                                                                 ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۸۲)

 

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اسلام قبول کرنے والی ناورے کی ایک خاتون کی یادیں
اسلامی دنیا اور غیر مسلم طاقتیں
رہبر انقلاب اسلام حضرت آیت اللہ العظمی سید علی ...
تشیع کے اندر مختلف فرقے
نعت رسول پاک
اسراف : مسلم معاشرے کا ناسور
تمباکو نوشی کے احکام
تا روں بھري رات
تلمود ( یہودیوں کی وحشتناک کتاب)
امام خمینی کی شخصیت کو خراج عقیدت

 
user comment