اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

ائمہ معصومین علیہم السلام نے ایسے دورحکومت -3

۲۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر درود و سلام

و الحمد للہ الذی من علینا بمحمد نبیہ - صلی اللہ علیہ و الہ - دون الامم الماضی و القرون السالف ، بقدرتہ التی لا تعجز عن شی  و ن عظم ، و لا یفوتہا شی  و ن لطف .فختم بنا علی جمیع من ذر ، و جعلنا شہدا علی من جحد ، و ثرنا بمنہ علی من قل .اللہم فصل علی محمد امین علی وحی ، و نجیب من خلق ، و صفی من عباد ، امام الرحم ، و قائد الخیر ، و مفتاح البر .ما نصب لامر نفسہ .و عرض فی للمروہ بدنہ .و اشف فی الدعا الی حامتہ .و حارب فی رضا اسرتہ .و قطع فی احیا دین رحمہ .و اقصی الادنین علی جحودہم .و قرب الاقصین علی استجابتہم ل .و والی فی الابعدین .و عادی فی الاقربین .و اداب نفسہ فی تبلیغ رسالت .و اتعبہا بالدعا الی ملت .و شغلہا بالنصح لاہل دعوت .و ہاجر الی بلاد الغرب ، و محل النی عن موطن رحلہ ، و موضع رجلہ ، و مسقط رسہ ، و منس نفسہ ، اراد منہ لاعزاز دین ، و استنصارا علی اہل الفر ب .حتی استتب لہ ما حاول فی اعداء .و استتم لہ ما دبر فی اولیاء .فنہد الیہم مستفتحا بعون ، و متقویا علی ضعفہ بنصر .فغزاہم فی عقر دیارہم .و ہجم علیہم فی بحبوح قرارہم .حتی ظہر امر ، و علت لمت ، و لو رہ المشرون .اللہم فارفعہ بما دح فی الی الدرج العلیا من جنت .حتی لا یساوی فی منزل ، و لا یاف فی مرتب ، و لا یوازیہ لدی مل مقرب ، و لا نبی مرسل .و عرفہ فی اہلہ الطاہرین و امتہ الممنین من حسن الشفاع اجل ما وعدتہ .یا نافذ العد ، یا وافی القول ، یا مبدل السیئات باضعافہا من الحسنات ن ذو الفضل العظیم .

ترجمہ

            تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے ہم پر وہ احسان فرمایا جو نہتہ امتوں پر کیا اور نہ پہلے لوگوں پر۔ اپنی قدرت کی کار فرمائی سے جو کسی شے سے عاجز و درماندہ نہیں ہوتی اگرچہ وہ کتنی ہی بڑی ہو اورکوئی چیز اس کے قبضہ سے نکلنے نہیں پاتی اگرچہ وہ کتنی ہی لطیب ونازک ہو ا س نے اپنے مخلوقات میں ہمیں آخری امت قرار دیا اورانکار کرنے والوں پر گواہ بنایا ۔ اوراپنے لطف وکرم سے کم تعداد والوں کے مقابلہ میں ہمیں کثرت دی۔ اے اللہ ! تو رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر جو تیری وحی کے امانتدار تمام مخلوقات میں تیرے برگزیدہ ، تیرے بندوں میں پسندیدہ رحمت کے پیشوا ، خیر وسعادت کے پیشتر وبرکت کا سرچشمہ تھے جس طرح انہوں نے تیری شریعت کی خاطر اپنے کو مضبوطی سے جمایا اورتیری راہ میں اپنے جسم کو ہر طرح کے آزار کا نشانہ بنایا اورتیری طرف دعوت دینے کے سلسلہ میں اپنے عزیروں سے دشمنی کا مظاہرہ کیا،اورتیری رضا کے لیے اپنے قوم قبیلے سے جنگ کی اورتیرے دین کو زندہ کرنے کے لیے سب رشتے ناطے قطع کر لئے ۔ نزدیک کے رشتہ داروں کو انکار کی وجہ سے دور دیا اوردور والوں کو اقرار کی وجہ سے قریب کیا۔ اورتیری وجہ سے دور والوں سے دوستی اورنزدیک والوں سے دشمنی رکھی اور تیرا پیغام پہنچانے کے لیے تکلیفیں اٹھائیں اوردین کی طرف دعوت دینے کے سلسلہ میں زحمتیں برداشت کیں اور اپنے نفس کو ان لوگوں کے پند ونصیحت کرنے میں مصروف رکھا جنہوں نے تیری دعوت کو قبول کیا ۔ اوراپنے مضل سکونت ومقام رہائش اورجائے ولادت ووطن مالوف سے پردیس کی سرزمین اوردور ودراز مقام کی طرف محض اس مقصد سے ہجرت کی کہ تیرے دین کو مضبوط کریں اور تجھ سے کفر اختیار کرنے والوں پر غلبہ پائیں یہاں تک کہ تیرے دشمنوں کے بارے میں جو انہو ں نے چاہا تھا وہ مکمل ہو گیا اورتیرے دوستوں (کو جنگ و جہاد پر آمادہ کرنے ) کی تدبیریں کامل ہو گئیں تو وہ تیری نصرت سے فتح وکامرانی چاہتے ہوئے اوراپنی کمزوری کے باوجود تیری مدد کی پشت پناہی پر دشمنوں کے مقابلہ کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اوران کے گھروں کے حدود میں ان سے لڑے یہاں تک کہ ان گھروں کے وسط میں ان پر ٹوٹ پڑے ۔ یہاں تک کہ تیرا دین غالب اورتیرا کلمہ بلند ہو کر رہا۔ اگرچہ مشرک اسے ناپسند کرتے رہے ۔ اے اللہ انہو ں نے تیری خاطر جو کوششیں کی ہیں ان کے عوض انہیں جنت میں ایسا بلند درجہ عطا کر کہ کوئی مرتبہ میں ان کے برابر نہ ہو سکے اور نہ منزلت میں ان کا ہم پایہ قرار پا سکے اورنہ کوئی مقرب بارگاہ فرشتہ اورنہ کوئی فرستادہ پیغمبرتیرے نزدیک ان کا ہمسر ہو سکے اوران کے اہل بیت اطہار اورمومنین کی جماعت کے بارے میں جس قابل قبول شفاعت کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے اس وعدہ سے بڑھ کر انہیں عطا فرما۔ اے وعدہ کے نافذ کرنے والے، قول کے پورا کرنے اوربرائیوں کو کئی گنا زائد اچھائیوں سے بدل دینے والے بے شک تو فضل عظیم کا مالک ہے ۔

۳۔ حاملان عرش اور دوسرے مقرب فرشتوں پر درود و صلو

            اللہم و حمل عرش الذین لا یفترون من تسبیح ، و لا یسئمون من تقدیس ، و لا یستحسرون من عبادت ، و لا یثرون التقصیر علی الجد فی امر ، و لا یغفلون عن الولہ الی .و اسرافیل صاحب الصور ، الشاخص الذی ینتظر من الاذن ، و حلول الامر ، فینبہ بالنفخ صرعی رہائن القبور .و میائیل ذو الجاہ عند ، و المان الرفیع من طاعت .و جبریل الامین علی وحی ، المطاع فی اہل سموات ، المین لدی ، المقرب عند .و الروح الذی ہو علی ملاء الحجب .و الروح الذی ہو امر ، فصل علیہم ، و علی الملاء الذین من دونہم : من سان سموات ، و اہل الامان علی رسالات .و الذین لا تدخلہم سئم من دب ، و لا اعیا من لغوب و لا فتور ، و لا تشغلہم عن تسبیح الشہوات ، و لا یقطعہم عن تعظیم سہو الغفلات .الخشع الابصار فلا یرومون النظر الی ، النواس الاذقان ، الذین قد طالت رغبتہم فیما لدی ، المستہترون بذر الاء ، و المتواضعون دون عظمت و جلال بریاء .و الذین یقولون ذا نظروا الی جہنم تزفر علی اہل معصیت : سبحان مما عبدنا حق عبادت .فصل علیہم و علی الروحانیین من ملائت ، و اہل الزلف عند ، و حمال الغیب الی رسل ، و المتمنین علی وحی .و قبائل الملاء الذین اختصصتہم لنفس ، و اغنیتہم عن الطعام و الشراب بتقدیس ، و اسنتہم بطون اطباق سموات .و الذین علی ارجائہا ذا نزل الامر بتمام وعد .و خزان المطر و زواجر السحاب .و الذی بصوت زجرہ یسمع زجل الرعود ، و ذا سبحت بہ حفیف السحاب التمعت صواعق البروق .و مشیعی الثلج و البرد ، و الہابطین مع قطر المطر ذا نزل ، و القوام علی خزائن الریاح ، و المولین بالجبال فلا تزول .و الذین عرفتہم مثاقیل المیاہ ، ویل ما تحویہ لواعج الامطار و عوالجہا .و رسل من الملاء الی اہل الارض بمروہ ما ینزل من البلا و محبوب الرخا .و السفر الرام البرر ، و الحفظ الرام الاتبین ، و مل الموت و اعوانہ ، و منر و نیر ، و رومان فتان القبور ، و الطائفین بالبیت المعمور ، و مال ، و الخزن ، و رضوان ، و سدن الجنان .و الذین لایعصون اللہ ما امرہم ، و یفعلون ما یمرون .و الذین یقولون : سلام علیم بما صبرتم فنعم عقبی الدار .و الزبانی الذین ذا قیل لہم : خذوہ فغلوہ ثم الجحیم صلوہ ابتدروہ سراعا ، و لم ینظروہ .و من اوہمنا ذرہ ، و لم نعلم مانہ من ، و بای امر ولتہ .و سان الہوا و الارض و الما و من منہم علی الخلق .فصل علیہم یوم یتی ل نفس معہا سائق و شہید .و صل علیہم صلو تزیدہم رام علی رامتہم و طہار علی طہارتہم .اللہم و ذا صلیت علی ملائت و رسل و بلغتہم صلوتنا علیہم فصل علینا بما فتحت لنا من حسن القول فیہم ، ن جواد ریم .

ترجمہ

            اے اللہ ! تیرے عرش کے اٹھانے والے فرشتے جو تیری تسبیح سے اکتاتے نہیں اورنہ تیری عبادت سے خستہ وملول ہوتے ہیں اور نہ تیرے تعمیل امت میں سعی وکوشش کے بجائے کوتاہی برتتے ہیں اورنہ تجھ سے لو لگانے میں غافل ہوتے ہیں اور اسرافیل صاحب صور جو نظر اٹھائے ہوئے تیری اجازت اورنفاذ حکم کے منتظر ہیں تا کہ صور پھونک کر قبروں میں پڑے ہوئے مردوں کو ہوشیار کریں اور میکائیل جو تیرے یہاں مرتبہ والے اورتیری اطاعت کی وجہ سے بلند منزلت ہیں اورجبرئیل جو تیری وحی کے امانتدار اوراہل آسمان جن کے مطیع وفرمانبردار ہیں اورتیری بارگاہ میں مقام بلند اورتقرب خاص رکھتے ہیں اور وہ روح جو فرشتگان حجاب پر موکل ہے اور وہ روح جس کی خلقت تیرے عالم امر سے ہے اورسب پر اپنی رحمت نازل فرما اوراسی طرح ان فرشتوں پر جو ان سے کم درجہ اور آسمانوں میں ساکن اورتیرے پیغاموں کے امین ہیں اور ان فرشتوں پر جن میں کسی سعی کوشش سے بدلی اورکسی مشقت سے خستگی و درماندگی پیدا نہیں ہوتی اور نہ تیری تسبیح سے نفسانی خواہشیں انہیں روکتی ہیں اور نہ ان میں غفلت کی رو سے ایسی بھول چوک پیدا ہوتی ہے جو انہیں تیری تعظیم سے باز رکھے ۔ وہ آنکھیں جھکائے ہوئے ہیں کہ (تیرے نور عظمت کی طرف )نگاہ اٹھانے کا ارادہ بھی نہیں کرتے اورٹھوریوں کے بل گرے ہوئے ہیں اور تیرے یہاں کے درجات کی طرف ان کا اشتیاق بے حد و بے نہایت ہے اورتیری نعمتوں کی یاد میں کھوئے ہوئے ہیں اورتیری عظمت اورکبریائی کے سامنے سرافگندہ ہیں اور ان فرشتوں پر جو جہنم کو گنہگاروں پر شعلہ ور دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں : پاک ہے تیری ذات ! ہم نے تیری عبادت جیسا حق تھا ویسی نہیں کی ۔(اے اللہ !) تو ان پر اورفرشتگان رحمت پر اور ان پر جنہیںتیری بارگاہ میں تقرب حاصل ہے اور تیرے پیغمبروں کی طرف چھپی ہوئی خبریں لے جانے والے اور تیری رحمت کے امانت دار ہیں اور ان قسم کے فرشتوں پر جنہیں تو نے اپنے لیے مخصوص کر لیا ہے اورجنہیں تسبیح اورتقدیس کے ذریعہ کھانے پینے سے بے نیاز کر دیا ہے اورجنہیں آسمانی طبقات کے اندرونی حصوں میں بسایا ہے اور ان فرشتوں پر جوآسمان کے کناروں میں توقف کریں گے جب کہ تیرا حکم وعدے کے پورا کرنے کے سلسلہ میں صادر ہو گا۔ اوربارش کے خزینہ داروں اوربادلوں کے ہنکانے والوں پر اوراس پر جس کے جھڑکنے سے رعد کی کڑک سنائی دیتی ہے اورجب اس ڈانٹ ڈپٹ پر گرجنے والے بد دل رواں ہوتے ہیں تو بجلی کو کوندے تڑپنے لگتے ہیں اور ان فرشتوں پر جو برف اور راویوں کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں اور جب بارش ہوتی ہے تو اس کے قطروں کے ساتھ اترتے ہیں اور ہوا کے ذخیروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور ان فرشتوں پر جو پہاڑوں پر موکل ہیں تاکہ وہ اپنی جگہ سے ہٹنے نہ پائیں اوران فرشتوں پر جنہیں تو نے پانی کے وزن اورموسلادھار اورتلاطم افزا بارشوں کی مقدار پر مطیع کیا ۔اوران فرشتوں پر جو نا گوار ابتلاوں اور خوش آیند آسائشوں کو لے کر اہل زمین کی جانب تیرے فرستادہ ہیں اور ان پر جو اعمال کا احاطہ کرنے والے گرامی منزلت اور نیکوکار ہیں اور ان پر جو نگہبانی کرنے والے کراما کاتبین ہیں اورملک الموت اور اس کے اعوان وانصار اورمنکر نکیر اوراہل قبور کی آزمائش کرنے والے رومان پراور بیت المعمور کا طواف کرنے والوں پر اور مالک اورجہنم کے دربانوں پر اور رضوان اورجنت کے دوسرے پاسبانوں پر اورفرشتوں پر جو خدا کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اورجو حکم انہیں دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں ۔ اور ان فرشتوں پر جو (آخرت میں )سلام علیکم کے بعد کہیں گے کہ دنیا میں تم نے صبر کیا ( یہ اسی کا بدلہ ہے ) دیکھو تو آخرت کا گھر کیسا اچھا ہے اور دوزخ کے ان پاسبانوں پر کہ جب ان سے یہ کہا جائے گا کہ اسے گرفتا ر کرکے طوق وزنجیر پہنا دو پھر اسے جہنم میں جھونک دو تو وہ اس کی طرف تیزی سے بڑھیں گے اور اسے ذرا مہلت نہ دیں گے۔ اور ہر اس فرشتے پر جس کا نام ہم نے نہیں لیا اور نہ ہمیں معلوم ہے کہ اس کا تیرے ہاں کیا مرتبہ ہے اور یہ کہ تو نے کس کام پر اسے معین کیا ہے اور ہوا زمین اورپانی میں رہنے والے فرشتوں پر اور ان پر جو مخلوقات پر معین ہیں ان سب پر رحمت نازل کر اس دن کہ جب ہر شخص اس طرح آئے گا کہ اس کے ساتھ ایک ہنکانے والا ہو گا اورایک گواہی دینے والا اور ان سب پر ایسی رحمت نازل فرما جو ان کے لیے عزت بالائے عزت اورطہارت بالائے طہارت کا باعث ہو۔ اے اللہ ! جب تو اپنے فرشتوں اوررسولوں پر رحمت نازل کرے اورہمارے صلو وسلام کو ان تک پہنچائے تو ہم پر بھی اپنی رحمت نازل کرنا اس لیے کہ تو نے ہمیں ان کے ذکر خیر کی توفیق بخشی ۔ بے شک تو بخشنے والا اورکریم ہے ۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت علی المرتضیٰ۔۔۔۔ شمعِ رسالت کا بے مثل پروانہ
پیغمبر كی شرافت و بلند ھمتی اور اخلاق حسنہ
یزیدی آمریت – جدید علمانیت بمقابلہ حسینی حقِ ...
فاطمہ (س) اور شفاعت
نجف اشرف
امام زمانہ(عج) سے قرب پیدا کرنے کے اعمال
حضرت فا طمہ زھرا (س) بحیثیت آئیڈیل شخصیت
حضرت علی اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی
محشر اور فاطمہ کی شفاعت
اقوال حضرت امام جواد علیہ السلام

 
user comment